مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:114
اپنی ذات پر حصار کے اندرونی وبیرونی محور
اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں موجود 75 فیصد افراد کی شخصیت بیرونی عناصر کے ذریعے تشکیل پاتی ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اس امر کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ آپ اپنی مرضی اور خواہش کے برعکس افراد کی اس قسم میں شامل ہو جاتے ہیں۔ حصار کے بیرونی محور سے کیا مراد ہے؟ آپ اپنی ذات کو اس وقت بیرونی حصار میں مقید کر دیتے ہیں جب آپ موجودہ لمحے (حال) میں اپنی جذباتی کیفیت کی باگ ڈور کسی اور کے ہاتھ میں دے دیتے ہیں لہٰذا اگر آپ سے یہ سوال پوچھا جاتا: ”آپ پریشان کیوں ہیں؟“ اور آپ ا س طرح کا جواب دیتے ہیں: ”میرے والدین مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں۔“، ”وہ میرے احساسات کو ٹھیس پہنچاتی ہے“، ”میرے دوست مجھے پسند نہیں کرتے“، ”میں بدقسمت ہوں“ یا ”حالات اچھے نہیں ہیں“ تو پھر آپ بیرونی حصار میں مقید ہیں۔ اس کے برعکس اگر آپ سے پوچھا جاتا کہ آپ خوش کیوں ہیں تو آپ کا جواب ہوتا: ”میرے دوست مجھے پسند کرتے ہیں“ ”میری قسمت تبدیل ہو گئی ہے“، ”کوئی میرے ساتھ بدسلوکی نہیں کر رہا“، ”تو پھر بھی آپ بیرونی حصار میں قید ہیں اور آپ نے اپنی ذات کی ذمہ داری کسی اور کے ہاتھ میں دی ہوئی ہے۔“
جب ایک فرد اندرونی محور کے حصار میں قید ہوتا ہے تو پھر وہ اپنی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر ڈال کر اپنی ذہانت اور استعداد کے مطابق یہ ذمہ داری نبھاتا ہے اور ایسے لوگ ہمارے معاشرے میں بہت کم پائے جاتے ہیں۔ جب ان سے وہی سوالات پوچھے جاتے ہیں تو ان کے جواب ان کی ذات کے اندرونی حصار کی علامت ہوتے ہیں: یعنی ”مجھے معلوم ہے کہ مجھ میں کیا خامیاں اور کمزوریاں ہیں“، ”میں دوسروں کی رائے اور روئیے کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہوں“، ”مجھے یہ فکر ہے کہ دوسرے میرے متعلق کیا سوچتے ہیں“، ”میں اس قدر مضبوط نہیں ہوں کہ دکھ اورغم سے محفوظ رہ سکوں“ اور ”مجھ“ میں اس قدر مہارت اور صلاحیت موجود نہیں کہ میں مصائب و پریشانیوں سے آزاد رہ سکوں۔“ اسی طرح جب ایک ایسے ہی شخص سے اس طرح کے مزید سوالات کیے جاتے ہیں تو وہ کچھ اس طرح جواب دیتا ہے: ”میں نے اپنی خوشی ومسرت کی خاطر سخت محنت کی۔“ ”میں نے حالات اپنے مطابق ڈھال لیے“، ”مجھے معلوم ہے کہ درست اورصحیح راستہ کون سا ہے“، ”میں اپنی شخصیت اور ذات کا خود ذمہ دار ہوں۔“ لہٰذا آپ ان ایک چوتھائی افراد میں شامل ہیں جو اپنی شخصیت اور ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں اور اس طرح تین چوتھائی وہ افراد ہیں جو اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر و تشکیل کے ضمن میں دوسروں کو موردالزام ٹھہراتے ہیں۔ آپ افراد کی کون سی قسم میں شامل ہیں؟ یہ امر تو طے ہے کہ تمام ”کاش، اگر، مگر اور چاہیے“ بیرونی عوامل و عناصر کا نتیجہ ہوتے ہیں یعنی یہ عناصر عوامل آپ کی شخصیت و ذات کے علاوہ کسی دوسری شخصیت اور ذات کے ذریعے آپ پر وارد ہوتے ہیں۔ اگر آپ ”کاش، اگر، مگر اور چاہیے“ کے حصار میں مقید ہیں اور ان پابندیوں اور روایات کو توڑ نہیں سکتے جو دوسرے آپ کے لیے مقرر کرتے ہیں تو پھر آپ کی ذات بیرونی حصار میں قید ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔