غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بیماری کی وجہ سے شامل نہیں ہوسکے، لیکن پھر اللہ نے انہی کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائی

Mar 19, 2025 | 06:53 PM

غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بیماری کی وجہ سے شامل نہیں ہوسکے، لیکن پھر اللہ نے انہی کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائی

حضرت سلمہ بن اکوع  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے،  انھوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ   خیبر کے موقع پر نبی کریم ﷺ سے پیچھے رہ گئے کیونکہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے۔ پھر انھوں نے سوچا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس غزوہ میں شریک نہیں ہوسکوں گا، چنانچہ گھر سے نکلے اور نبی کریم ﷺ کے لشکر سے جاملے۔

جب وہ رات آئی جس کی صبح خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کل میں ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا۔‘‘ یا فرمایا: ’’کل وہ شخص جھنڈالے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو محبت ہے۔‘‘ یا فرمایا: ’’وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتاہے۔ اور اللہ اس کے ہاتھوں فتح نصیب کرے گا۔‘‘

پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ   آگئے، حالانکہ ان کے آنے کی توقع نہیں تھی۔ لوگوں نے کہا: یہ ہیں حضرت علی  ؓ  تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں جھنڈا دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں فتح عنایت فرمائی۔

(صحیح بخاری : 3702)

بخاری شریف میں اوپر بیان کی گئی روایت سے پہلے والی روایت (3701) میں یہ واقعہ اس طرح بیان کیا گیا ہے

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ  سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں کل ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عنایت کرےگا۔‘‘

لوگ رات بھر سوچتے رہے کہ دیکھیں جھنڈا کسے ملتا ہے؟صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہرایک کی خواہش تھی کہ جھنڈا اسے دیاجائے۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا: ’’علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! ان کی آنکھوں میں کوئی شکایت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے پیغام بھیج کر بلاؤ۔‘‘

جب وہ آئے تو آپ ﷺ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور ان کے لیے دعا فرمائی، چنانچہ اس سے انھیں ایسی شفا ہوئی کہ گویا پہلے کوئی مرض ہی نہیں تھا۔ آپ نے حضرت علی  ؓ کو جھنڈا دیا۔ حضرت علی  ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ !میں ان سے جنگ کرتا رہوں حتیٰ کہ وہ سارے ہم جیسے(مسلمان) ہوجائیں؟

آ پ ﷺ  نے فرمایا: ’’ابھی یوں ہی چلتے رہو۔ جب ان کے میدان میں اترو تو پہلے انھیں اسلام کی دعوت دو اور انھیں بتاؤ کہ اللہ کے ان پر کیا حقوق (واجب) ہیں؟اللہ کی قسم!اگرتمھاری کوشش سے کسی ایک شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت کردے تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘

(صحیح بخاری : 3701)

مزیدخبریں