ریاض (وقار نسیم وامق) سعودی دارالحکومت میں اہلِ ریاض کی جانب سے ہنگامی پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ قومی ائیرلائن کی جانب سے پاکستان کے دیگر شہروں کے لئے فلائٹس آپریشن شروع کیا گیا ہے مگر سعودی عرب سے پشاور کے لئے فلائٹس کے اجراء کو نظر انداز کیا گیا ہے جس سے سعودی عرب میں مقیم خیبرپختونخوا کے ورکرز کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے جبکہ حکومتی بیانات کے برعکس یہاں پر مقیم ورکرز کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جن کو حل کرنا زیادہ اہم ہے.
حكومتِ پاكستان سياسی بيان بازی کی بجائے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے عملی اقدامات کرے، آن لائن اجلاس سے اہلِ ریاض میں موجود تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کی سعودی عرب میں مقیم قیادت نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر سید مزمل شاہ اے این پی، اقبال ودود قومی وطن پارٹی، خالد اکرام رانا پی ایم ایل (ن)، احسن عباسی پی پی پی، رانا محمد خالد پاکستان تھنکرز فورم، مولانا اسد اللہ، جے یو آئی، محمد عمر کیلانی جمعیت اہل حدیث، حنیف بابر پاک سرزمین پارٹی، رانا عبدالرؤف مجلس پاکستان، قاضی اسحق میمن سرپرست اعلیٰ، راجہ یعقوب پی ایم ایل ن یوتھ ونگ، زاہد سندھو انویسٹر فورم کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی اور مذہبی ورکرز نے شرکت کی.
اس موقع پر اہل ریاض نے حکومت پاکستان سے مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے فلائیٹس کی تعداد بڑھائی جائے، تاکہ قریباً تیس ہزار رجسٹرڈ افراد کا جلد از جلد پاکستان پہنچنا یقینی بنایا جا سکے، بدقسمتی سے ابھی تک پشاور کیلیے ایک بھی فلائیٹ نہیں چلائی گئی ہے اور نہ ہی پشاور کیلئے کوئی فلائیٹ اعلان کردہ شیڈول میں شامل ہے چنانچہ پشاور کیلیے فلائیٹس کا فی الفور اعلان کیا جائے.
پریس کانفرنس میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب میں بسنے والا مزدور طبقہ اس وقت بیروزگار اور شدید مشکلات کا شکار ہے، راشن کے نام پر صرف زبانی جمع خرچ ہے، حکومت سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس طبقے کیلیے بجٹ کا فوری اعلان کرے اور راشن کی ترسیل کا انتظام سعودی عرب کے قوانین کو مدنظر رکھ کر کیا جائے، صرف فوکل پرسنز کی تعیناتی مسئلے کا حل نہیں، متاثرین کی پاکستان میں فیمیلز کیلئے او پی ایف کے ویلفیئر فنڈ سے فوری طور ریلیف دیا جائے.
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام (احساس پروگرام) میں سے پاسپورٹ ہولڈرز کا نام نکالنا انتہائی غلط فیصلہ ہے، حکومت کو اس پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے ایسے بہت سارے غریب پاسپورٹ ہولڈرز جنہوں نے حج، عمرے یا صرف وزٹ کیلیے پاسپورٹ بنوایا تھا اس فیصلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں، میتوں کیلیے پروازوں کا اہتمام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے، قرنطینہ سینٹرز میں دی گئی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے.
پریس کانفرنس میں مزید کہا گیا کہ اہلِ ریاض سمجھتے ہیں کہ حکومتِ وقت کے پاس سعودی عرب میں بسنے والے پاکستانیوں کیلیے حسبِ معمول وعدوں اور اعلانات کے علاوہ کچھ نہیں ہے، حکومتِ وقت کو چاہیے کہ اس تاثر کو زائل کرنے کیلیے فوری طور پر عملی اقدامات کرے جبکہ سعودی عرب میں سو کے قریب ڈیڈ باڈیز موجود ہیں جو فوری طور پر پاکستان روانہ کرنے کے لئے اقدامات کیے جائیں تاکہ ان کی بروقت تدفین ہوسکے.