سندھ اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نثار کھوڑو نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سندھ حکومت کو ہدایات دی ہیں کہ کراچی کا ماسٹر پلان تیار کیا جائے تاکہ شہر کی ٹاؤن پلاننگ میں حائل رکاوٹیں دور کی جا سکیں۔ یاد رہے کہ 2007ء میں کراچی کا ماسٹر پلان بنایا گیا تھا تاہم اِسے کبھی بھی سندھ اسمبلی یا سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا، اِسوقت ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی نگرانی میں چلایا جا رہا ہے جبکہ ماضی میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی شہر کی ٹاؤن پلاننگ کی ذمہ دار تھی۔ اِس وقت کراچی حیدر آباد موٹر وے، ٹھٹھہ ہائی وے اور نادرن بائی پاس پر کئی ہاؤسنگ سکیمیں موجود ہیں جبکہ نئی بستیاں وجود میں آرہی ہیں۔ کراچی ڈویژن کی 13لاکھ ایکڑ کی زمین میں ایک بھی بڑا جنگل آباد نہیں کیا گیا جبکہ پہلے سے موجود گرین ایریاز ختم کیے جا رہے ہیں، ساحل سمندر پر بلند و بالا عمارات تعمیر ہورہی ہیں جبکہ سمندر میں سیوریج (گندہ پانی) بغیر ٹریٹمنٹ کے بہایا جارہا ہے جبکہ شہر میں سینکڑوں کچی بستیاں ہیں۔ نئے ماسٹر پلان کے لیے ضروری ہے کہ ماسٹر پلان اتھارٹی کو خودمختار حیثیت دی جائے اور اْسے سیاسی اثرورسوخ سے پاک رکھا جائے۔ سندھ حکومت کو شہری حقوق کی تنظیموں کے ساتھ بھی مشاورت کرنی چاہئے تاکہ مستقبل کی ضروریات کے پیشِ نظر ایک بہتر پلان سامنے آ سکے۔ اُمید کی جانی چاہئے کہ نیا ماسٹر پلان صرف زمینوں سے متعلق ہی نہیں ہو گا بلکہ اُس میں تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی گھروں تک فراہمی اور ماحولیات سمیت کراچی کے دیگر تمام مسائل کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔