ملتان(ڈیلی پاکستان آن لائن )ملتان میں خاتون پروفیسر فیروزہ جمیل کو شوہر نے دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر 2 لاکھ روپے دے کر بے دردی سے قتل کروا دیا۔
ملتان پولیس کے مطابق شوہر نے بیوی کے قتل کی منصوبہ بندی کے لئے 15 لاکھ روپے میں شوٹر کی خدمات حاصل کیں، شک سے بچنے کے لئے شوہر نے قتل کو ڈکیتی کی وارداد ت کے طور پر ظاہر کیا۔
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ شادی شدہ جوڑا اپنے بچے کے ساتھ اپنی کار میں سفر کر رہا تھا، حملہ آور نے انہیں روکا اور خاتون پروفیسر فیروزہ جمیل کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کی تحقیقات کے نتیجے میں کرائے کے قاتل شوہر اور ان کے 2 دیگر ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے قاتل کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے لئے اس نے 2 لاکھ روپے پیشگی فراہم کئے اور جرم مکمل ہونے کے بعد بقیہ 13 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا۔
یہ المناک واقعہ صنفی تشدد کی خطرناک حقیقت بیان کرتا ہے، جہاں بہت سی خواتین کو اپنی حفاظت کے لئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔صنفی بنیاد پر تشدد نہ صرف ایک افسوسناک حقیقت ہے بلکہ ایک بڑا مسئلہ ہے جو ملک بھر میں لاکھوں خواتین کو متاثر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) اور یو این ویمن ایجنسی کی نومبر 2024 میں شائع ہونے والی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں تقریباً 85,000 خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو لوگوں نے قتل کیا۔رپورٹ کے مطابق 60 فیصد یعنی 51 ہزار سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں اپنے ساتھی یا رشتہ دار کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔ اس کے برابر روزانہ 140 خواتین یا ہر 10 منٹ میں ایک خاتون کو ان کے قریب ترین افراد قتل کرتے ہیں۔