افغانستان کے نائب وزیر خارجہ نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا

Jan 20, 2025 | 02:48 PM


کابل (ڈیلی پاکستان آن لائن )افغانستان کے نائب وزیر خارجہ نے لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی کو ان کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کا مطالبہ کردیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق افغان صوبے خوست میں مدرسے کی گریجویشن تقریب سے خطاب میں نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی کو شریعت کے خلاف قرار دیا۔
نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں 20 ملین لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے، افغانستان کی 40 ملین کی آبادی میں 20 ملین خواتین ہیں جن کے ساتھ نا انصافی ہوئی، ان کی تعلیم پر عائد پابندی شریعت کے مطابق نہیں ہے۔
شیر محمد عباس نے سوال اٹھایا کہ کیا فیصلے کے روز ہم سب ایک ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے؟ جہاں ہم سب بے بس ہوں گے، ہم نے لڑکیوں کو ان کے تمام حقوق سے محروم کردیا ہے، ان کے پاس کوئی وراثتی حق نہیں اور ان کے شوہروں سے متعلق بھی ان کے پاس کوئی حق نہیں ہے، یہ زبردستی کی شادیوں پر بھی قربانی دیتی ہیں۔
نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے، وہ مساجد نہیں جاسکتیں، ان پر سکولوں اور یونیورسٹیز کے دروازے بند ہیں حتیٰ کہ ان کو مذہبی سکولوں تک بھی رسائی حاصل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی کوئی وضاحت موجود نہیں لہٰذا ریاست کے رہنما لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے کھولیں، اس کے لئے کوئی بھی قابل قبول جواز موجود نہیں ہے اور نہ کبھی ہوگا۔
شیر محمد عباس کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺکے وقت میں خواتین اور مردوں دونوں کے لئے علم کے دروازے
 کھلے تھے۔

مزیدخبریں