توشہ خانہ ٹو کیس ؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا

Nov 20, 2024 | 03:56 PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ہو گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست ضمانت منظور کی،بانی پی ٹی آئی کو 10-10لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت دی گئی ۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت ہو جائے گی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ میڈیا سے خود کو مستثنا کرلیں،میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا ہے؟بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی، عدالت نے استفسار کیا کہ چالان میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا بانی پی ٹی آئی کی ؟بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ،نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے،پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے،الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا،اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی کو 14سال کی سزا ہوئی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟سلمان صفدر نے کہا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے،ایک گراؤنڈ یہ بھی ہے اس کیس کو رجسٹر کرنے میں ساڑھے 3سال کی تاخیر ہے ،جس کیس میں جرم  واضح نہ ہوتو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں،توشہ  خانہ پالیسی 2018کی سیکشن ٹو کے تحت تحائف لئے گئے۔تحائف کی اس وقت جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے وصول کئے گئے۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتائی تھی،ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں،ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کاموقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کاکسی کو پتہ نہیں ہونا چاہئے۔

دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ اوپلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیاکہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ تحفےکی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا،بانی پی ٹی آئی اور ان کی بیوی نےفائدہ اٹھایا، بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا۔

وقفے کے دوبارہ  سماعت پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کے دباؤ پر تخمینہ لگانے والے نے بلغاری سیٹ کی کم قیمت لگائی،کم تخمینہ لگانے پر صہیب عباسی نے معافی کی درخواست دی جو چیئرمین نے منظور کرلی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے صہیب عباسی کا بیان اور چیئرمین نیب سے معافی کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ درخواست جس دن دی، چیئرمین نیب نے اسی دن اسے منظور کرلیا، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ صہیب عباسی توشہ خانہ ٹو کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گیا،چیئرمین نیب کی منظوری سے صہیب عباسی کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا، جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کا بھی وعدہ معاف گواہ بنانے کا یہی طریقہ کار ہے؟سلمان صفدر نے کہاکہ نہیں ، ایف آئی اے نے تو ڈیڑھ دن میں چالان پیش کردیا اسے دیکھا ہی نہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ صہیب عباسی کے مجسٹریٹ کے سامنے دیئے گئے بیان کا سٹیٹس کیا ہوگا؟

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ انعام اللہ شاہ نے بانی پی ٹی آئی سے منسوب کر کے دھمکی والی بات خود کر دی ہو گی، اُس نے خود کہہ دیا ہو گا کہ اگر ایسا نہ کیا تو تمہیں سرکاری کنٹریکٹس کیلئے بلیک لسٹ کر دینگے، ایسا ہو سکتا ہے کہ اُس نے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن کر یہ کہہ دیا ہو، جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی اُن سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، جسٹس حسن اورنگزیب کے پراسیکیوٹر کے اصرار پر ریمارکس دیئے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں،پراسیکیوٹر نے کہاکہ نیب کی جانب سے اُن افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی،بشریٰ بی بی نے اس عدالت سے ضمانت لینے کے بعد اس کا غلط استعمال کیا، بشریٰ بی بی ضمانت لینے کے بعد ٹرائل کورٹ میں پیش ہی نہیں ہو رہیں،بشریٰ بی بی کے پیش نہ ہونے پر فرد جرم عائد نہیں ہو رہی، 

 جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ بشریٰ بی بی پیش نہیں ہو رہیں تو ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کریں،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ یہ ضمانت کی حد تک رہیں اُس طرف کیوں جا رہے ہیں، یہ پہلے اپنا کیس تو سنبھالیں، باقی ابھی چھوڑ دیں، جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ سلمان صاحب ان کا کیس سنبھلا ہوا ہے، کچھ بھی ہوا میں نہیں ہے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کچھ بھی نہیں ہوا۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ میری رائے کے مطابق یہ سارا تخمینہ لگانے والے پرائیوٹ شخص کی شہادت پر ہے، شہادت کا معاملہ پراسیکیوٹنگ ایجنسی کو ثابت کرنا ہوتا ہے، میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کر رہا ہوں، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ نے اب ٹرائل میں پیش ہونا ہے، اگر آپ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتے تو ضمانت منسوخ ہو سکتی ہے۔

مزیدخبریں