دوسروں کی خواہش کے مطابق اپنے روزمرہ معمولات انجام دینے کے ذہنی فوائد بہت حد تک اپنی ذات سے نفرت و حقارت کے اظہار کے برابر ہیں 

Nov 21, 2024 | 10:52 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:55
آپ اس قسم کے معاشرے کے ساتھ قطعی طو رپر ہم آہنگ ہو جاتے ہیں جو اس قسم کے روئیے کو پسند کرتا اور سراہتا ہے اور آپ کئی لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کر لیتے ہیں۔
دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنے روزمرہ معمولات زندگی انجام دینے کے ذہنی فوائد بہت حد تک اپنی ذات سے نفرت و حقارت کے اظہار کے فوائد کے برابر ہیں۔ درحقیقت اپنی ذمہ داری سے فراراور اجتناب پر مبنی رویہ، تبدیلی اور خطرہ مول لینے کا عمل، خودشکستی، سوچ، اندازفکر اور روئیے کی بنیاد ہے۔ اس روئیے کی اپنائیت نہایت آسان، طمانیت بخش اور کم ازکم خطرے کا باعث ہے۔ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق عمل ایک ضرورت کے لحاظ سے قابل معافی نہیں ہے۔
دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی کے حصول پرمبنی روئیے اور طرزعمل کی عظیم استہزائی نوعیت پر ایک نظر
ایک لمحے کے لیے اس چھوٹی سی سحرانگیزی میں شریک ہو جایئے۔ فرض کریں کہ آپ واقعی ہر شخص کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ا س کا حصول آپ کے لیے ممکن تھا۔ مزید فرض کریں کہ یہ ایک تعمیری اور صحت مندانہ ہدف اور مقصد تھا۔اب اس چیز کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سوچیے کہ اپنے اس مقصد و ہدف کے حصول کے لیے بہترین اور تیزترین طریقہ کیا ہوتا؟ جواب دینے سے قبل اپنی زندگی میں موجود اس ایک فرد کے متعلق سوچیے جسے سب لوگ پسند کرتے ہیں۔یہ فرد کیسا ہے؟ اور اس کا رویہ اور طرزعمل کیا ہے؟ اس میں کیا خوبی اور صلاحیت ہے کہ سب لوگ اس کی طرف کھچے چلے آتے ہیں؟ ممکن ہے کہ آپ کے ذہن میں کو ئی ایسا شخص ہو جو نہایت ہی واضح موقف رکھتا ہو اور جو دوسروں کی رضامندی اور خوشنودی سے بے نیاز ہو۔ ممکن ہے کہ اس کے پاس دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنے کے لیے تھوڑا سا یا بالکل ہی وقت نہ ہو۔ کافی حد تک یہ ایک ایسے شخص کے مانند ہے جو نتائج سے بے پروا ہو کر اپنی مرضی کے مطابق رویہ اور طرزعمل اپنائے گا۔ شاید یہ شخص ایمانداری کی نسبت چالبازی اور مصلحت آمیزی کو کم اہم اور گھٹیا سمجھتا ہے۔ یہ شخص کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا‘ ایک ایسے شخص کے مانند ہے جس کے پاس چالبازیوں اور مکاریوں میں شریک ہونے کے لیے بہت تھوڑا وقت ہے اور وہ نہایت ملائمت اور نرمی سے بات کرتا ہے اورنہایت محتاط انداز میں اپنے موقف اور خیالات کا اظہار کرتا ہے تاکہ کسی کے دل کو ٹھیس نہ پہنچے۔
کیا یہ استہزائی نظریہ نہیں ہے کہ جو لوگ دنیا میں شہرت و ناموری کے خواہش مند نہیں ہوتے، انہیں سب سے زیادہ شہرت و ناموری حاصل ہوتی ہے۔ جن لوگوں کو کامیابی کی خواہش نہیں ہوتی، انہیں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔
ذیل میں ایک مختصر سی حکایت پیش خدمت ہے جو اس نظرئیے کو ثابت کرتی ہے کہ اگر دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی کی ضرورت کو ترک کر دیا جائے تو پھر بھی خوشی حاصل ہوتی ہے۔
”ایک بڑی بلی نے ایک چھوٹی بلی کو دیکھا جو اپنی دم کے پیچھے بھاگ رہی تھی۔ اس نے چھوٹی بلی سے پوچھا: ”تم کس چیز کے پیچھے بھاگی جا رہی ہو۔“ چھوٹی بلی کہنے لگی: ”میں نے سنا ہے کہ ایک بلی کے لیے سب سے بہترین چیز خوشی ہے اور خوشی میری دم میں ہے، اس لیے میں اپنی دم کے پیچھے بھاگ رہی ہوں اور جب میں اپنی دم پکڑ لوں گی تو پھر میں خوشی حاصل کر لوں گی۔“
بڑی بلی نے کہا: ”میرے بچے، میں نے بھی اس کائنات کے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ میں نے بھی یہی محسوس کیا ہے کہ خوشی میری دم میں ہے لیکن میں نے محسوس کیا ہے کہ میں جس چیز کے تعاقب میں ہوتی ہوں‘ مجھ سے دور ہوجاتی ہے اور جب میں اس کا خیال چھوڑ دیتی ہوں‘ تو یہ ہر جگہ اور ہمیشہ میرے پاس آ جاتی ہے۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں