پاکستا ن ، انڈیا ، افغا نستان ، چین ، بنگلہ دیش ، تھا ئی لینڈ اور ملا ئشیا ء کے با شند وں سے عمو ماً 12سے15ہز ا ر امر یکی ڈا لر وصو ل کیے جا تے ہیں ۔ غیر قانونی طو رپر سر حد عبو ر کر نے والو ں کی تعداد اور سمگلر ز کے ریکا رڈ کا انحصا ر سر حدی گا رڈ ز کے چاک و چو بند رہنے پر منحصر ہوتا ہے ۔ یہ سر حد کے مختلف حصو ں اور وقت کے حساب سے شما ر کیے جا تے ہیں ۔ بعض اوقات سر کا ری اعدا دو شما ر کو امد اد بڑ ھا نے کی غر ض سے بڑ ھا چڑ ھا کر بھی پیش کیا جا تا ہے ۔ جیسا کہ 90 کی دہائی میں چیک سلو ا کیہ کی وزارت د اخلہ نے کیا ۔ ا س وز ارت نے 30 ہز ا ر غیر ملکیوں کو سر حد سے گر فتا ر کیا جن میں سے 3ہز ار غیر قا نونی تا رکین تھے ۔ ان تما م کو غیر قانو نی ظا ہر کر کے یو رپی یونین کے سامنے 10 ہز ار سیکو رٹی اہل کا روں کی مزید ضرور ت کی تشہیر کی گئی اور ان کے اخرا جا ت کے لیے 26ملین امر یکی ڈا لر کا مطا لبہ کیا گیا ۔ اسی طر ح مہا جرین اور دیگر بے گھر افراد کو قبو ل نہ کر نے کے لیے غیر ملکی تا رکین کی تعدا د کو بھی چھپا یا جا تا ہے ۔ برا عظم یو رپ میں بے شما ر ممالک ایسے ہیں جو یو رپی یونین میں شا مل ہونے کے بعد انسانی سمگلنگ کے انٹر نیشنل نیٹ ورکس کا شکا ر ہو ئے ہیں ۔ ان میں ایک پو لینڈ بھی شامل ہے ۔ ذیل میں چند ایک یو رپی مما لک میں پا ئی جانے والی انسانی سمگلنگ کی صو رت حا ل کا جا ئز ہ ایک ایک کر کے پیش کیا گیا ہے ۔
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 42 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
پو لینڈ میں مشر قی یو رپ سے جسم فر وشی کے لیے لڑ کیو ں اور جبر ی مشقت کے لیے مر دوں کی ایک بڑی تعداد کو سمگل کر کے لا یا جا تا ہے ۔ 2009ء میں یو رپین یونین میں شا مل ہونے کے بعد پو لینڈ ایک راہدا ری کا حصہ بن گیا ہے ۔ جغرا فیا ئی طو رپر یو رپ کے وسط میں وا قع ہونے کی وجہ سے اور مغر بی سر حد و ں کے کھلنے سے اس کے راستے لا کھوں افراد مغر بی یو رپ کے مما لک میں د اخل ہونے کی کو شش کر تے ہیں ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پو لینڈ میں یو کر ائن ، تھا ئی لینڈ ، یوگنڈااور دیگر افریقی و ایشیا ئی ممالک سے عو رتوں اور مر دو ں کی ایک بڑ ی تعدا د کو جبر ی مشقت کے لیے سمگل کر کے لا یا جا تا ہے ۔ یو رپ جو ایشیا ئی اور دیگر برا عظمو ں کے غر یب ممالک کے لیے گذ شتہ ایک صدی سے کشش کا با عث بنا ہو ا ہے سمگلر ز اور ایجنٹ ما فیا کے لیے اس خطے میں انسا نو ں کی سمگلنگ ایک منا فع بخش کا رو با ر سمجھا جا تا ہے ۔ آج کل پو لینڈ یو رپی سیا ست میں گھر ا ہو ا ہے لیکن انسانی سمگلنگ کی صو ر تحال کیمو نزم کے زما نے میں اس قد ر افسو س نا ک نہ تھی ۔اپنے جغر ا فیا ئی محل و قو ع کی وجہ سے پو لینڈ بین الاقو امی انسا نی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کے گھیر ے میں آچکا ہے جو یہا ں سے بر اعظم یو رپ میں پھیل رہے ہیں ۔ اس کی سر حد یں 6 مما لک سے ملتی ہیں ۔ اس کے مغر ب میں جر منی اور مشر ق میں یو کر ائن وا قع ہے ۔ مشرقی یو رپ کی غر بت اور مغر بی یو رپ کی نسبتاً خو شحا لی کے با عث پو لینڈ سمگل شدہ افراد کے لیے ایک مثا لی را ہدار ی کا ملک بن چکا ہے ۔ خصو صاً ایسے افرا د کے لیے جو یو کر ائن ، ما لو دہ ، ر وما نیہ اور بلغا ریہ سے سمگل کیے جا تے ہیں ۔ پو لینڈ کی ایک معر و ف این جی او ’ا لا سٹر یڈہ ، جو انسدا د انسانی سمگلنگ کے لیے نما یا ں کا رکر د گی کا مظا ہرہ کر چکی ہے کے مطا بق مغر بی یو رپ کے لیے ہر سال سمگل کیے جانے والے 5لاکھ افرا د میں سے ایک چو تھا ئی وسطی یا مشرقی یو رپ اور سابق روسی ریا ستوں کے ذریعے بھیجے جا تے ہیں ۔ ان میں اکثر یت 16سے 22سال کی لڑ کیوں کی ہو تی ہے جن کو جبری جسم فر وشی یا جنسی استحصا ل کے لیے سمگل کر کے لا یا جا تا ہے ۔1989ء یعنی کیمو نزم کے زو ال سے قبل یو رپ میں انسا نی سمگلنگ بہت کم پا ئی جا تی تھی ۔ (صر ف پو لینڈ کو چھو ڑ کر ) اب یہ ایک وبا ء بن چکی ہے جو یو رپ کے گلی محلوں تک پہنچ چکی ہے ۔ اس کی وضا حت کیا ہو سکتی ہے ؟۔ یہ کیسے ظہو ر پذیر ہو ئی ؟۔اس کا جو اب کیمو نزم کے انہد ام اور اس کے بعد سو یت یو نین کے ٹو ٹنے میں پو شیدہ ہے ۔ اس سے بڑے پیما نے پر ہو ینو الی تبا ہی اور سما جی و ریا ستی تبدیلی کے نتیجے میں مغر ب اور مشر ق کے درمیان معا شی پر یشانیا ں پہلے کی نسبت بڑ ھ چکی ہیں ۔اگر چہ کیمو نزم کے بعد دو عشروں تک کا فی ترقی دیکھنے میں آئی ہے لیکن سر حدوں کے کھلنے اور خصو صاً پو لینڈ تک ایشیا ئی با شندو ں کی آسان رسائی نے یو رپ کو انسانی سمگلنگ کے جر م میں مبتلا کر دیا ہے۔ یا د رہے کہ روسی ریا ستوں کی آز ا دی سے اس کی سر حد یں 40 سال بعد کھلیں جس سے مغر ب میں پنا ہ حا صل کر نے والوں کا سیلا ب آگیا ہے ۔ سر حدو ں کے پا ر تجا ر تی غر ض سے بنا ئے گئے راستوں کو سمگلر ز استعما ل کر نے لگے ۔ ان را ستوں کے ذریعے منشیا ت ، اسلحہ ، اور انسانی سمگلنگ جا ری ہو ئی تو یو رپ میں اسلحہ اور منشیا ت کے دا خل ہونے کو سنجید گی سے لیا گیا ، ان دو جر ائم کی رو ک تھا م کے لیے سخت اقدا ما ت ٹھا ئے گئے تو منظم جر ائم پیشہ گر وپ قد رے کم خطر نا ک ’’کام ‘‘یعنی عو رتوں کی سمگلنگ میں ملو ث ہو گئے ۔ انہوں نے ا س’’تجا ر ت ‘‘ کے لیے ایک مو زوں و قت کا انتخا ب کیا ۔ 90 کی دہا ئی میں جب یو رپی یونین کے رکن مما لک کی تعد اد در جن سے زائد ہو گئی اور سابق روسی ریا ستیں خو د مختا ر ہو ئیں تو افغان جہا د میں مصر و ف عنا صر بھی اپنے اپنے ممالک کو سد ھا ر نے لگے ۔ ٹھیک اسی وقت یو ر پ کی سیکس انڈسٹری میں عو رتوں کی طلب میں ایک دم اضا فہ ہو ا ۔ انسانی سمگلر ز نے اس وقت کو غنیمت جا نا او ر اس سے بھر پو ر فا ئدہ اٹھا یا ۔ یعنی ایک طر ف عو رتوں کی طلب اور دو سری طر ف (مشر ق میں ) غر بت اور بد حا لی کے علا وہ مغر بی ثقا فت کی یلغا ر نے مشرقی معا شروں کو اپنی طر ف متو جہ کر نا شرو ع کردیا ۔ اسلحہ اور منشیا ت کو زیا دہ مہلک تصور کر تے ہوئے یو رپ میں اس پر پا بند ی لگا دی گئی ۔ سمگلر ز نے منشیا ت اور اسلحہ کو چھو ڑ کر انسانو ں کی یو رپ میں منتقلی کا کا م سنبھا ل لیا ۔ با لکل اسی دو ران کیمو نسٹ بلا ک میں شامل سا بق ریا ستوں میں بڑ ے پیما نے پر ہر شعبہ ہا ئے زندگی میں بحرانی کیفیت پید ا ہو گئی ۔ ریا ست کی طر ف سے مہیا کر دہ سما جی ، طبی اور روز گا ر کی سہو لتوں کے فقدا ن سے ہر طر ف بے چینی پھیلنے لگی اور آبا دی کا بڑا حصہ بے رو ز گا ر ہوگیا ۔ ان کے پاس معاشی بحران اور زندگی میں فو ری رونما ہونے والی تبد یلیوں سے نمٹنے کے لیے کو ئی لا ئحہ عمل نہ تھا ۔ سما جی اور ما لی دیو ا لیہ پن نے تما م معا شروں کو لپیٹ میں لے لیا ۔ ان میں سے زیادہ وہ عو رتیں متا ثر ہو ئیں جو کم پڑ ھی لکھی اور دیہی پس منظر سے تعلق رکھتی تھیں ۔
وسطی ریا ستوں کے معاشروں کے اس طبقے نے ایک ڈیڑ ھ عشرے تک سر کا ری اور پر ا ئیو یٹ لوگوں سے لوٹی ہو ئی اشیا اور گھر یلو سا ما ن کو او نے پونے فر و خت کر کے گزا رہ کیا ۔ اس کے بعد معاشرے میں ضمنی تر قیا تی پیش رفت ہو ئی لیکن مذ کو رہ با لا طبقا ت جو سماجی اور خا ندا نی بکھر ے ہو ئے شیرا زے میں زند گی گز ار رہے تھے بہتر زندگی کے حصو ل کے لیے بے تا ب ہونے لگے۔ ان کے پا س سوائے قریبی خو شحا ل یو رپ کی طر ف رُ خ کرنے کے کو ئی دو سرا را ستہ نہ تھا ۔ لا سٹر یڈا کی جوانا گرنیر اس صو رتحال کے نتیجے میں ہو نے والی انسانی نقل و حر کت کو یو ں بیا ن کر تی ہیں ۔ ’’عام طو ر پر انسا نی سمگلنگ کے صو تے غر بت ، بے رو ز گا ری اور خو ابو ں سے پھو ٹتے ہیں ۔ ‘‘مغر بی یو رپ میں روز گا ر کے موا قع اور بہتر اجر توں سے مشر قی یو رپ کی عو رتوں نے ایمگر یشن کی سخت پا لسیوں سے وا بستہ امید وں سے ہم آہنگی پید اکر تے ہو ئے ایک مثا لی اور خو شحالی زندگی کی سو چ کے محور میں گم رہنا شرو ع کر دیا ۔ ان کے مغربی یو رپ میں قانونی دا خلے میں یہ پا لیسیاں ہی رکا وٹ تھیں ۔ اس کے با وجو د بہت سی عو رتوں نے مغر بی یو رپ میں غیر رسمی شعبوں میں جہا ں وہ پکڑ ے جا نے سے محفو ظ رہتی ہو ں کا م کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیا ر کر لیا ۔ ان ملا زمتوں میں گھر یلو خا د ما ئیں ، ڈا نسر ز وغیر ہ کاکام شا مل تھا۔ ان عو رتوں ،جن میں جو ا ن لڑ کیوں کی تعدادزیا دہ تھی کی اکثر یت نے شا دی کو یو رپ میں د اخل ہونے کا ایک محفو ظ او ریقینی طریقہ قرار دیا ،ا س پر انحصا ر کرنے لگیں ۔ ان کو شا دی سنٹر ز اور تشہیری کمپنیوں، جن میں اخبا ر ات شامل تھے سے را بطہ کر نے کا لا لچ دیا جانے لگا ۔
گذشتہ دہا ئی میں یو کر ائن ، رو ما نیہ اور مشر قی یو رپ کے دیگر حصو ں میں تشہیری کمپنیوں نے نہ صر ف کر وڑو ں ڈا لر کما ئے بلکہ بین الا قوامی منظم جر ائم کے نیٹ ور کس کو بھی ان ممالک کی راہ دکھا ئی گئی ۔ مشر قی یو رپ میں چند ایک کمپنیا ں قا نو نی طو ر پر غیر مما لک میں افراد ی قو ت مہیا کر نے کی خد ما ت انجام دی رہی تھیں ۔ بہت سی عو رتوں نے اپنی قسمت آز ما تے ہو ئے اپنے آ پ کو دلا لوں ، ایجنسیوں اور مڈ ل مین کے رحم و کرم پر چھو ڑ دیا ۔ ان ادا ر وں نے ایسی عو رتوں کو پو لینڈ کی سر حد تک لے جانے اور ایک معقو ل رقم کے بد لے ملا زمت دلو انے کا وعدہ کر کے لا کھوں عو رتوں کو اپنے جا ل میں پھنسا لیا ۔ ان ادا روں اور افراد کے متعلق پائے جانے والے شکو ک و شبہا ت کو دو ر کر نے کے لیے وہ خطر ا ت کو کم ظا ہر کر کے ما لی فو ائد کو یقینی بناتے ہیں ۔ (جاری ہے)
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 44 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں