بانی پی ٹی آئی کو سزا کے خلاف خیبر میں احتجاج؟

Jan 22, 2025

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190ملین پاؤنڈ کیس میں دی جانے والی سزا کے بعد خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر تو کوئی احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا تاہم اس عدالتی فیصلے پر پارٹی کے صوبائی رہنما تنقید ضرور کررہے ہیں۔خیبر سے تعلق رکھنے والے مرکزی قائدین بھی سزا کو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہیں اور کئی لیڈروں نے تو اپنے ردعمل میں ایسے جملوں کا سہارا لیا ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی و بشری بی بی کو غیر قانونی سزا کے باوجود ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں،بانی پی ٹی آئی کو اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں،پاکستان تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی اور آئین وقانون کی حکمرانی ہے۔آزاد عدلیہ و میڈیا کی آزادی کے لیے جدو جہد جاری رہے گی،ہم شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں، اصولوں اور نظریات پر سمجھوتہ وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہوں، بانی پی ٹی آئی کے ہمراہ آخری سانس تک جدوجہد جاری رہے گی۔اسی حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ عمران خان پْراعتماد ہیں وہ کبھی ڈیل نہیں کریں گے، سابق وزیراعظم سے جیل میں ملنے جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے ہم خود بھی جیل میں ہیں۔ آج کل ہماری ملاقاتیں عدالتوں میں ہوتی ہیں، پی ٹی آئی اور عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشایا بنایا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، القادر کیس میں حکومت کو کچھ نقصان نہیں ہوا، یہ من گھڑت کیس ہے، ہائیکورٹ سے یہ کیس ختم ہو جائے گا۔پی ٹی آئی کے سینیٹر کہتے ہیں کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن ہمارا مطالبہ ہے، عمران خان نے بڑی کلیئر پوزیشن لی ہے کہ کمیشن بنائیں،حکمران نہیں چاہتے کہ اگر کمیشن بن گیا تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، جوڈیشل کمیشن ہمارا جائز مطالبہ ہے اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن نہیں بنتا تو مذکرات جاری نہیں رہ سکتے جب کہ ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پارٹی کی صوبائی قیادت اس سزا کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرنے پر غور کررہی ہے اور تکنیکی پہلوؤں پر بحث جاری ہے کہ اسے پشاور ہائیکورٹ نے کیسے موثر انداز میں اٹھایا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ایک وفد جلد عمران خان کے ساتھ اس حوالے سے اڈیالہ جیل میں جلدملاقات کرنے جا رہا ہے۔

جہاں تک سانحہ پارا چنارکا تعلق ہے تو اس حوالے سے یہ پیش رفت ہوئی ہے کہ کرم کے متاثرہ علاقے بگن میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے متاثرین کے لئے ہنگو میں عارضی کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہرزمان کے مطابق علاقہ محمد خواجہ میں بگن متاثرین کیلئے عارضی کیمپ قائم کیا جائیگا،سینکڑوں ایکڑ اراضی پر ہزاروں خاندانوں کے لئے خیمہ بستی قائم کی جائیگی جبکہ کیمپ کے قریب سکول، مساجد، بی ایچ یو اوردیگر سہولیات میسر ہیں۔ ڈی سی نے بتایاہے کہ پی ڈی ایم اے خیموں سمیت دیگر سامان کے 22 ٹرک فراہم کرے گا، ضلعی انتظامیہ کو 4 ٹرک سامان مل گیا ہے،کیمپ کے قیام پر کام شروع ہے۔ قیام امن کے لیے نقل مکانی کرنے والے کرم متاثرین کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لوئر کرم کے علاقے بگن میں کھانے پینے کا سامان لے جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ ہوا تھا جس کے بعد حکام نے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا۔

مختلف سرکاری محکموں اور اداروں میں کام کرنے والے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کی کال دے دی ہے،آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن خیبرپختونخوا کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کے الاؤنسز کاٹنے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں آئے روز پنشن خاتمے پر تیزی سے کام کر رہی ہیں اور پنشن اصلاحات کے نام پر ملازمین کے بڑھاپے اور مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے جس پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے اپوزیشن قیادت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ پنشن سے جو کٹوتی ہوتی ہے اس کو بحال کریں گے اور ملازمین کی پنشن کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے لیکن تاحال وہ وعدہ ایفا نہ ہوا۔ان مطالبات کے حصول کے لیے 22جنوری کو صوبائی اسمبلی کے سامنے صوبہ بھر کے سرکاری ملازمین احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ انتظامیہ اپوزیشن کی قیادت کے ساتھ ڈیڈ لائن سے پہلے بیٹھ کر ان مطالبات کی منظوری دے گی بصورت دیگر ہماری احتجاجی تحریک پشاور کے بعد پورے صوبے میں پھیل جائے گی،اس دوران قلم چھوڑ ہڑتال بھی زیر غور ہے۔

پاک افغان سرحد پر کشیدگی میں کمی ضرور ہوئی ہے تاہم گرد ونواح کے علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے زبردست آپریشن شروع کررکھے ہیں۔ شمالی و جنوبی وزیرستان کے علاقے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران درجنوں خوارج کے مارے جانے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں جبکہ ان کے کئی ٹھکانوں پر بھی آپریشن جاری ہے۔یہ خو ش آئند امر ہے کہ فورسز آئے روز امن دشمن کارروائیاں کرنے والے خوارج پر عرصہ حیات تنگ کررہی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ سرحد پار سے مداخلت کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور دو تین گروپوں کے کچھ افراد پاکستانی علاقے میں آکر کارروائیوں میں بھی مصروف ہیں۔

٭٭٭

غیر قانونی سزا کے باوجود ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں،وزیراعلیٰ

  

بگن میں دہشت گردوں کے خلاف متاثرین کے لئے

 ہنگو میں عارضی کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ 

مزیدخبریں