اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر افنان اللہ خان نے سٹار لنک کو پاکستان میں سروس کی فراہمی کی اجازت کو ایلون مسک کی معافی سے مشروط کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں سیٹلائٹ پالیسی کے حوالے سے بحث کی گئی۔ سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ پی ٹی اے کے مطابق سیٹلائٹ پالیسی نگراں حکومت کے دور میں دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے لیے سب سے پہلے ایس ای سی پی میں رجسٹریشن ضروری ہے۔ سٹار لنک نے 24 فروری 2022 میں پی ٹی اے کے پاس اپلائی کیا تھا لیکن پی ٹی اے نے معاملہ سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے وزارت داخلہ کو بھجوا دیا تھا۔سٹار لنک کا معاملہ اب نئی اتھارٹی پی اے ایس آر بی کے پاس ہے جس کی منظوری کے بعد پی ٹی اے سٹار لنک کو لائسنس جاری کرے گا۔
کمیٹی اجلاس میں لیگی رکن افنان اللہ خان نے کہا کہ پاکستان میں کسی کمپنی کے کاروبار پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ایلون مسک نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف مہم چلائی، پی ٹی اے سٹار لنک کو لائسنس کے اجراء سے پہلے ایلون مسک کی پاکستان مخالف مہم کو بھی دیکھے۔ ایلون مسک پہلے پاکستانیوں کے خلاف کی گئی باتوں پر معافی مانگے۔
سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ ابھی تو سٹار لنک آیا نہیں اور ایلون مسک کی پاکستان مخالف مہم جاری ہے۔
سپیشل سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ سٹار لنک کو پاکستان میں سروس کی اجازت دینے سے پہلے سکیورٹی امور کو مدنظر رکھا جائے گا، سیٹلائٹ سروسز کی فراہمی کے حوالے سے نئی اتھارٹی ایس پی ڈی کے تحت بنی ہے۔
سٹار لنک کے حوالے سے بریفنگ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پاکستان میں پہلے سپیس پالیسی پر کام نہیں ہوا تھا، 2023 میں نیشنل سپیس پالیسی منظور کی گئی، اسپیس پالیسی کی منظوری کے بعد رولز کی منظوری دی گئی، پالیسی کے تحت نئی ریگولیٹری باڈی بنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سٹار لنک نے فروری 2022 میں پی ٹی اے لائسنس کے لیے اپلائی کیا، سٹار لنک کی درخواست وزارت آئی ٹی کو سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے بھیجا، یہ کیس اب نئے ریگولیٹری باڈی کے پاس ہے، نئی سپیس ریگولیٹری باڈی جب منظوری دے گی تو پی ٹی اے سٹار لنک کو لائسنس دے گی، ایک چینی کمپنی نے بھی پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لائسنس کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ایلون مسک نے پاکستان کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی، کیا کوئی کمپنی جو پاکستان میں بزنس کرنا چاہتی ہے وہ ایسا کر سکتی ہے، برطانوی حکومت نے ایلون مسک کے الزامات کو غلط قرار دیا، ایلون مسک پہلے معافی مانگیں، پھر لائسنس کا سوچا جائے۔