کینیڈا میں پنجابی کا فروغ

Jun 23, 2025

محسن گواریہ

 کینیڈا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو تنوع، مساوات اور کثیر الثقافتی معاشرے کے حوالے سے پوری دنیا میں معروف ہے، یہاں مختلف نسلوں، قوموں، زبانوںاور ثقافتوں کے لوگ آزادی سے نہ صرف آباد ہیں،بلکہ وہ اپنی شناخت، زبان، رسم و رواج اور روایات کو آزادانہ طور پر فروغ بھی دیتے ہیں،اِس وقت کینیڈا کی سرکاری زبان انگریزی اور فرانسیسی ہے،مگر اب یہاں سپینیش،چائنیز، عربی،اردو،ہندی بھی مختلف علاقوں میں بولی جاتی ہے ،جبکہ اِن سب کے علاوہ ایک نمایاں اور مضبوط شناخت پنجابی زبان کی ہے،جس نے کینیڈین معاشرے میں نہ صرف اپنی جگہ بنائی،بلکہ کئی حوالوں سے اپنا اثر بھی قائم کیا ہے۔کینیڈا میں پنجابی زبان کا زندہ رہنا کسی ایک طبقے یا مذہب کا کام نہیں،بلکہ یہ سکھ، مسلمان، ہندو، عیسائی پنجابیوں، تعلیمی اداروں، ادیبوں، میڈیا اور نوجوان نسل کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، یہ زبان نہ صرف کینیڈا میں بہت زیادہ بولی جا رہی ہے،بلکہ اسے تعلیم،ادب، سیاست، اور ثقافت کے تمام میدانوں میں جگہ مل رہی ہے،یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ کینیڈا کی مٹی میں پنجابی زبان نے جڑیں مضبوط کر لی ہیں اور اب یہ یہاں کی تہذیبی شناخت کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔

پنجابیوں کی کینیڈا آمد کی تاریخ ایک صدی سے بھی زائد پرانی ہے، پہلی بار بیسویں صدی کے آغاز میں جب برصغیر کے سکھ اور مسلمان مزدور، بالخصوص برٹش کولمبیا کے جنگلات اور ریل کی تعمیر کے لئے کینیڈا پہنچے تو ان میں اکثریت پنجابیوں کی تھی،ابتدا میں اگرچہ انہیں نسل پرستی، امتیازی سلوک اور قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کی محنت، دیانت اور استقامت نے آہستہ آہستہ انہیں کینیڈین معاشرے میں جگہ دلوائی،آج کینیڈا میں پنجابی برادری سب سے بڑی جنوب ایشیائی اقلیت میں شمار ہوتی ہے۔2021ءکی مردم شماری کے مطابق تقریباً 8 لاکھ سے زائد افراد پنجابی زبان بولنے والے ہیں اور یہ کینیڈا میں انگریزی اور فرانسیسی کے بعد شاید سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بن چکی ہے خاص طور پر صوبہ برٹش کولمبیا اور اونٹاریو میں پنجابی آبادی بہت نمایاں ہے، جہاں دونوں صوبوں کے برامپٹن، سرے، ملٹن،ایبٹس فورڈ اور مسی ساگا جیسے شہروں میں پنجابی ثقافت ہر گلی کوچے میں دکھائی دیتی ہے،کینیڈا میں بسنے والے پنجابیوں میں سکھ، مسلمان، ہندو اور عیسائی سب شامل ہیں، ان سب نے اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو نہ صرف زندہ رکھا،بلکہ اس کو ادارہ جاتی سطح پر بھی فروغ دیا ہے۔

سکھ برادری نے کینیڈا بھر میں سینکڑوں گردوارے قائم کئے ہیں، جبکہ مسلمان پنجابیوں نے بھی مساجد، اسلامی مراکز اور کمیونٹی ہالز قائم کر رکھے ہیں۔رمضان، عید، بیساکھی، گرونانک دیو جی کے جنم دن اور دیگر مذہبی تہوار کینیڈین کلینڈر کا حصہ بن چکے ہیں،پنجابی زبان کا فروغ کینیڈا میں ایک شاندار مثال ہے کہ کس طرح ایک اقلیتی زبان ایک کثیراللسان معاشرے میں اپنی اہمیت برقرار رکھ سکتی ہے۔ کینیڈین سرکاری اداروں نے بھی پنجابی زبان کو تسلیم کیا ہے اور کئی شہروں میں بلدیاتی اور سرکاری دستاویزات پنجابی میں بھی دستیاب ہیں۔اِس کے علاوہ بعض سکولوں میں پنجابی بطور اختیاری زبان پڑھائی جاتی ہے،یونیورسٹیز میں پنجابی زبان و ادب کے کورسز اور تحقیق کی جاتی ہے،پنجابی اخبارات، ریڈیو، ٹی وی چینلز اور آن لائن پلیٹ فارمز بہت فعال ہیں،کینیڈا کے سی بی سی اور دیگر مرکزی میڈیا بھی بعض اوقات پنجابی میں نشریات پیش کرتے ہیں۔

کینیڈین سیاست میں بھی پنجابیوں نے نمایاں کردار ادا کیا ہے، جگمیت سنگھ، جو نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے قومی رہنما رہے ہیں، پہلی بار کسی بڑی وفاقی پارٹی کے ساﺅتھ ایشین نژاد سربراہ بنے، اِن کے علاوہ کئی ایم پی، ایم پی پی، سٹی کونسلرز اور بلدیاتی نمائندے پنجابی نژاد ہیں،یہ قیادت صرف سکھ یا ہندو پنجابیوں تک محدود نہیں،بلکہ مسلم پنجابی بھی اب سیاست، قانون، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں تیزی سے آگے آ رہے ہیں۔پنجابیوں نے کینیڈا میں چھوٹے کاروباروں سے لے کر بڑی کمپنیوں تک اپنی محنت سے کامیابیاں سمیٹی ہیں،چاہے ٹرکنگ انڈسٹری ہو، کنسٹرکشن، رئیل اسٹیٹ یا ریسٹورنٹس، ہر شعبے میں پنجابی نمایاں ہیں۔ان کے کاروباری نیٹ ورکس مضبوط ہیں اور نوجوان نسل اب ٹیکنالوجی اور فنانس جیسے شعبوں میں بھی قدم جما رہی ہے۔اگرچہ پنجابی کمیونٹی نے کینیڈا میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں، مگر کچھ چیلنجز اب بھی موجود ہیں،نوجوان نسل دوسری یا تیسری نسل کے بچے اکثر پنجابی بولنے سے گریز کرتے ہیں، جس سے زبان کے تسلسل کو خطرہ لاحق ہے۔اسی طرح نئی نسل کینیڈین اور پنجابی ثقافت کے درمیان توازن قائم کرنے میں مشکل محسوس کرتی ہے، مگر اس کے باوجود کینیڈا میں پنجابیوں اور پنجابی کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے، بشرطیکہ زبان کو گھر اور سکول دونوں سطحوں پر فروغ دیا جائے،ثقافت کو صرف مذہبی رسم و رواج تک محدود نہ رکھا جائے،بلکہ ادب، تھیٹر، شاعری اور فلم کے ذریعے وسیع کیا جائے،مسلمان، سکھ اور ہندو پنجابیوں کے درمیان ایک مشترکہ پنجابی شناخت کے تصور کو تقویت دی جائے تاکہ فرقہ واریت سے بچا جا سکے۔

کینیڈا میں پنجابی زبان اور ثقافت کو زندہ رکھنے میں کئی طبقات، کمیونٹیز، اداروں اور شخصیات نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے، یہ کام صرف ایک مذہبی یا نسلی گروہ تک محدود نہیں،بلکہ مختلف عقائد، پس منظر اور شعبوں سے تعلق رکھنے والے پنجابیوں نے مل کر انجام دیا،کینیڈا میں پنجابی زبان کے سب سے بڑے محافظ سکھ ہیں، ان کی اکثریت کا تعلق بھارتی پنجاب سے ہے اور وہ اپنے روزمرہ کے معاملات، گھریلو زندگی، مذہبی عبادات اور کمیونٹی پروگرامز میں پنجابی زبان استعمال کرتے ہیں،گردواروں میں تمام مذہبی خطابات اور گرنتھ صاحب کی تعلیم پنجابی میں کی جاتی ہے، پنجابی سکول اور ویک اینڈ کلاسز کے ذریعے بچوں کو زبان سکھائی جاتی ہے، سکھ کمیونٹی کے کلچرل فیسٹیولز، جیسے وساکھی، لوڑھی وغیرہ میں پنجابی ثقافت کا بھرپور اظہار ہوتا ہے۔ پاکستانی پنجاب سے آنے والے مسلمان بھی کینیڈا میں پنجابی مشاعرے، نعتیہ محفلیں، اور صوفیانہ محافل کا انعقاد کرتے ہیں،جن میں زبان و ثقافت کو فروغ ملتا ہے، یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر پنجابی وی لاگز، شاعری، ڈرامے اور خبریں نشر کرتے ہیں۔کینیڈا میں رہنے والے اردو اور پنجابی لکھاریوں، شاعروں، اور دانشوروں نے بھی اِس سلسلے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے،ان میں پاکستانی اور بھارتی دونوں پس منظر کے لوگ شامل ہیں۔

پنجابی ادب کی تنظیمیں، باقاعدگی سے مشاعرے اور ادبی کانفرنسز منعقد کرتی ہیں،کینیڈا میں پنجابی زبان کے کئی ٹی وی، ریڈیو اور آن لائن میڈیا چینلز کام کر رہے ہیں، جنہوں نے زبان کے فروغ میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔کینیڈا میں متعدد پنجابی ثقافتی تنظیمیں سرگرم ہیں جو میلوں، کانفرنسوں اور ڈراموں کا اہتمام کرتی ہیں۔رئیل اسٹیٹ، ریسٹورنٹس، ٹرانسپورٹ اور دیگر کاروباروں میں پنجابی زبان کی تشہیر اور تشخص کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ دکانوں کے سائن بورڈز، بینرز، اور اشتہارات پنجابی میں لکھے جاتے ہیں۔اگرچہ نوجوان نسل میں زبان سے دوری جیسے چیلنج موجود ہیں، جن کا میں نے ذکر بھی کیا ہے، مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ کچھ نوجوان شعوری کوشش کر رہے ہیں کہ پنجابی کو سیکھیں، بولیں اور آگے بڑھائیں،نوجوان پنجابی فوک میوزک کے ذریعے بھی زبان کو جدت دے رہے ہیں۔

٭٭٭٭٭

مزیدخبریں