نئے صوبوں کی تجویز کے پیچھے کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ، دنیا میں چھوٹے صوبوں کی وجہ سے ترقی ہو رہی ہے،میاں عامر محمود

Sep 23, 2025 | 08:10 PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کی تجویز کے پیچھے کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔دنیا میں چھوٹے صوبوں کی وجہ سے ترقی ہو رہی ہے، ہمارے ملک میں 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیارات اور پیسے چلے گئے ہیں، صوبوں میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن نیچے تک سہولیات نہیں پہنچ رہیں۔

چیئرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود نے اینکر پرسنز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کہیں جلسے نہیں کرتے، نوجوانوں کیساتھ نشستیں کر رہے ہیں، نوجوانوں کو شعور دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہمارے ملک میں تعلیم اور صحت سمیت تمام شعبوں میں زبوں حالی ہے، پاکستان کا پبلک ویلفیئر انڈیکس میں 170 میں سے 140 واں نمبر ہے، اسی طرح ہیومن ڈویلپمنٹ کا 193 میں سے 168 واں نمبر ہے۔ہمارے لوگ بھوکے مر رہے ہیں، سیلاب کے علاوہ بھی لوگ بھوکے مر رہے ہیں، بچوں کی گروتھ صرف 44 فیصد ہے، ہم نے اپنا 20 سال بعد کا مستقبل بھی خراب کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اڑھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں، ہمارے ملک میں دنیا میں سب سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں، آبادی زیادہ ہونے کے باوجود بھارت کے ہم سے کم بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ہم نے کیپٹل سٹی کے علاوہ کچھ ڈویلپ ہی نہیں کیا، ہم نے صرف 5 بڑے شہر بنائے ہیں، ہم کسی پر تنقید نہیں کر رہے ہیں، ہم سسٹم کو خراب کہہ رہے ہیں، 78 سالوں میں کوئی تو اچھے لوگ آئے ہوں گے ناں؟ لیکن ملک میں ترقی نہیں ہوئی۔ملک میں رول آف لاء ہے ہی نہیں، انصاف نہ ملنے کی وجہ سے کبھی کسی کو جرم کی سزا ہی نہیں ملتی، اختیارات کو تقسیم کرنا شاید ہماری جینز میں ہی نہیں ہے، ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے سے 33 صوبے بنیں گے اور مسائل حل کرنے میں بھی آسانی ہو گی۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ جب ہم کہتے ہیں پنجاب یا سندھ نہیں مانے گا، پنجاب کوئی 4 دیواروں کا نام نہیں، پنجاب 13 کروڑ لوگوں کا نام ہے، 78 سالوں میں لوکل گورنمنٹ بنی اور ٹوٹی، بہت تجربے کر لیے کوئی کامیاب نہیں ہوا۔ہمارے پاس لیڈر شپ کا فقدان ہے کیونکہ کوئی سسٹم سے نہیں آئی، ہر پارٹی کے اوپر ایک خاندان کا کنٹرول ہے، ہم کہتے ہیں 33 صوبے بنائیں، لوگوں میں سے ہی لیڈر نکل سکتے ہیں، آرگینک لیڈر شپ ہمارے پاس نہیں ہے۔چھوٹی سے چھوٹی حکومت بھی بنے تو وہاں بھی حکومت کرنے لوگ ہی آئیں گے، لوگ شاید اتنے برے نہیں، وہ سسٹم ہی موجود نہیں جس میں کام کرسکیں، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ دن رات کام کرتے ہوں گے ایک سال بعد آڈٹ کرکے دیکھ لیں کافی چیزیں درست نہیں ہوں گی۔

مزیدخبریں