سیاست سے باہر نکلیں اور ٹیم کے لئے کھیلیں، یونس خان کا مشورہ

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)اپنے دور کے معروف بیٹر اور سابق ٹیسٹ کپتان یونس خان پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست سے باہر نکلیں اور ٹیم کے لئے کھیلیں. پاکستان کرکٹ ٹیم میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے۔
یونس خان نے ان خیالات کا اظہار بدھ کی شب نیپا اسپورٹس کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو سخت تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہا کہ اپنے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے کھیلیں۔اگر پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی بیٹنگ میں اپنے جوہر دکھا سکتے ہیں تو دوسروں کو کیا دشواری ہے۔ شاہین شاہ آفریدی میں اچھا آل راؤنڈر بننے کی صلاحیت ہے،شاہین شاہ آفریدی گراؤنڈ میں کھیلتا ہوا نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کےفائنل میں پاکستان اور بھارت کا ٹکراؤ ہو تو بہت ہی مزہ آئے گا۔ جیت کر ثابت کریں کہ آپ بہترین اسپورٹس مین ہیں۔سابق ٹیسٹ کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے۔ جیت کےلیے اچھا کھیلنا ضروری ہوتا ہے، میچز میں اچھی منصوبہ بندی کر کے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ٹیم میں زیادہ تبدیلیوں سے اجتناب برتا جائے، بہت زیادہ تبدیلیوں سے کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔یونس خان نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کو کمزور ہرگز نہیں سمجھا جاسکتا۔اسی طرح سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو مضبوط نہ سمجھنا بھی مناسب نہیں،بھارتی ٹیم کی اچھی کارکردگی کی وجوہات میں بار بار تبدیلیاں نہ کرنا بھی ہے۔بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اپنا کردار بخوبی جانتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست اور کھیل کو الگ ہونا چاہیے،بھارتی کرکٹرز کا ہاتھ نہ ملانا اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی تھا،بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے اپنی حکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ہمارے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا،اگر ہماری حکومت ہدایت دے تو ہمیں بھی اس پر عمل کرنا ہوتا ہے،بھارتی کھلاڑی ہاتھ نہیں ملا رہے، لیکن آپ جیت کر آگے ہاتھ بڑھائیں، جیت کر ثابت کریں کہ آپ بہترین اسپورٹس مین ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق ٹیسٹ کپتان و سینئر بیٹرز بابر اعظم اور محمد رضوان اچھے اور باصلاحیت کرکٹرز ہیں۔ افغانستان کرکٹ ٹیم کیساتھ میرا بطور بیٹنگ کنسلٹنٹ کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا۔مجھے افغان کرکٹ کیمپ میں بڑی عزت ملی،افغان ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی میرے سامنے بڑے ہوئے، کوئی بھی ٹیم ایشیا کی نمبر ون یا نمبر ٹو نہیں،جس دن جو ٹیم جیتے گی وہی نمبر ون پوزیشن کی حقدار کہلائے گی۔