خسارے سے کیوں نجات نہیں دلائی جاتی؟ بجلی، گیس، پانی کی قیمتیں بڑھ کر اس مقام پر آ گئی ہیں کہ عام آدمی کا گھریلوبجٹ ان کاساتھ نہیں دے رہا

Sep 23, 2025 | 10:43 PM

مصنف:رانا امیر احمد خاں 
قسط:166
سابقہ حکمرانوں اور واپڈا کے کرتا دھرتاؤں نے واپڈا کے وسائل کو جس طرح خود ہڑپ کیا ہے اور ”کک بیکس“کی خاطر بیرونی نجی پاور کمپنیوں کی جھولی میں ڈال دیا ہے ان کا محاسبہ کیوں نہیں کیا جاتا۔ ننگِ ملت ننگِ دین کے مصداق ان غیر قانونی معاہدوں کو منسوخ کر کے واپڈا کو خسارے سے کیوں نجات نہیں دلائی جاتی؟
 بجلی،سوئی گیس، پانی کی گرانی اور دیگر اشیائے صرف کی قیمتیں بڑھ کر اس مقام پر آ گئی ہیں کہ عام آدمی کا گھریلوبجٹ ان کاساتھ نہیں دے رہا۔ بجلی کی گرانی کے ساتھ ہی گھی، آٹے اور اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ شروع ہو گیا ہے۔ اندریں حالات ممبران لاہور ہائی کورٹ بار یہ محسوس کرتے ہیں کہ بجلی کے نرخوں میں بار بار اضافہ معیشت کو تباہی سے دوچار کرنے، عوام دشمنی اور قوم پر ظلم ڈھانے کے مترادف ہے۔ لہٰذا ہم اراکین لاہور ہائی کورٹ بار مطالبہ کرتے ہیں کہ نجی پاور کمپنیوں سے مہنگی بجلی کے معاہدے منسوخ کئے جائیں یا مذاکرات کے ذریعے ان کے نرخ مصر اور بنگلہ دیش کی سطح پر لائے جائیں۔ نیز پاکستان میں توانائی کے میدان میں خود کفالت اور خوشحالی کے ضامن منصوبوں کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام فوری شروع کیا جائے۔
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ فاطمہ ہاؤس 13۔ فین روڈ۔ لاہور
پریس ریلیز
لاہور ہائی کورٹ بار کی مجلس عاملہ کے رکن، کنوینر پاکستان لائیرز کونسل رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ لاہور سیٹ سے پنجاب بار کونسل کے انتخاب میں حصہ لیں گے۔ 
رانا امیر احمد خاں گورنمنٹ کالج لاہور کے رول آف آنر ہولڈر ہیں اور انپے زمانۂ طالبعلمی میں پنجاب یونیورسٹی میں بطور کنوینر ”اردو ذریعہ تعلیم کمیٹی“،ناظم تنظیم برائے انسداد خوراک میں ملاوٹ اور بطور سیکرٹری جنرل پاکستان یوتھ موومنٹ اہم قومی و ملی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ 
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ آجکل پروفیشنل وکلاء کی ایک نئی غیر سیاسی تنظیم ”پاکستان لائیرز کونسل“ کی آبیاری میں لگے ہوئے ہیں جس کا مقصد بار ایسوسی ایشنوں کے فورم کو مضبوط بنانا اور انہیں سیاسی پارٹیوں اور لیڈروں کی دست برد سے محفوظ رکھتے ہوئے بار اور عدلیہ کی آزادی اور ان اداروں کو صرف اور صرف وکلاء کی بہبود اور قانون و انصاف کی عملداری کے لیے کام کرنے والے اداروں میں ڈھالنا ہے۔
ًًًلاہور مورخہ 14 دسمبر 1996ء قرارداد رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ 
بابت مجوزہ سفارشات برائے وسعت پیدا کرنے احتساب آرڈیننس 1996ء
متن قرارداد:یہ امر خوش آئند ہے کہ صدر مملکت سردار فاروق احمد خاں لغاری نے بینظیر زرداری کی کرپٹ ترین حکومت کو برطرف کرنے کے بعد ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لئے احتساب آرڈیننس 1996ء جاری کیا ہے جس کے تحت 31 دسمبر 1985ء سے لیکر اب تک گریڈ 20اور اس سے بالا درجہ کے افسران کے علاوہ منتخب نمائندوں کا احتساب ہو گا۔ سیاستدانوں کا جرم ثابت ہونے پر انہیں 5 سال تک نااہل قرار دینے کے علاوہ کرپشن اور لوٹ مار سے بنائی جانے والی تمام جائیداد کی ضبطگی کی سزا دی جا سکے گی اور 7 سال قید بامشقت کی سزا بھی ملے گی۔ تاہم فوج، عدلیہ، گورنر اور صدر مملکت اس احتساب آرڈیننس سے مستثنیٰ ہونگے۔ 
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں