یو رپین یونین اور انسا نی سمگلنگ
یو رپین یو نین میں شامل ممالک 18 اکتو بر کے دن کو ہر سا ل انسدا د انسانی سمگلنگ کے طو ر پر منا تے ہیں ۔ اس دن طو یل سیشن اور با ہمی مذا کرات پر مبنی کا نفرنس کا اہتما م کیا جا تا ہے جس میں رکن ریاستوں کے اعلیٰ سطحی پا لیسی سا ز ، سوِ ل سو سا ئٹی کے نما ئندے اور میڈیا کے تجر بہ کا ر افراد انسانی سمگلنگ کے مو ضو ع پر تحقیق کرنے والے ما ہرین اور فن کا ر اس جرم کی بینچ کنی کے لیے اپنی اپنی تجا ویز کا ایک دو سرے سے تبا دلہ کر کے آئندہ کا لا ئحہ عمل مرتب کر تے ہیں ۔ 2012 ء میں بھی معمول کے مطابق یہ دن منا یا گیا ۔ اس چھٹی کا نفرنس کا ایجنڈ ہ ’’انسانی سمگلنگ کے خا تمے کے لیے مل کر کا م کر نا ‘‘طے پا یا ۔ اس کا نفرنس کا اہتما م یو رپین کمیشن کی جا نب سے کیا جا تا ہے ۔ 18اکتو بر 2011 ء کوانسانی سمگلنگ کے ضر ر رساں ہونے کے حو الے سے اس پر روشنی ڈا لتے ہو ئے سا ئپرس کے صد ر نے کہاتھا ’’اس غیر قانونی تجا رت نے عصر حا ضر میں غلامی کی تما م صو رتوں کو زندہ رکھا ہو ا ہے اور یو نین کے ہر ملک کو کئی لحا ظ سے متا ثر کیا ہے ۔ یہ ہمارے ارد گر د اور بہت ہی قر یب وقو ع پذیر ہو تی ہے ۔ اس کے شکا ر افراد ہما ری رو ٹیاں پکا تے ہیں ، ہما رے کپٹرے دھو تے ہیں، ہما رے مکا نا ت تعمیر کر تے ہیں ۔ ان سے لیے جا نے والے کا موں کی فہر ست بہت طو یل ہے ۔ حتیٰ کہ ان کو کمر وں میں بند کر کے رکھا جا تا ہے تا کہ ان سے جبری طو ر پر جنسی تسکین حا صل کی جا سکے ۔ ایسے افراد تلخ تجر با ت سے گزرتے ہیں ، جبری مشقت اور جنسی استحصال کے لیے ان کو خرید ا اور فرو خت کیا جا تا ہے ۔ یہ بنیا دی انسانی حقو ق کی خلا ف ورزی کا پیچیدہ مظا ہر ہ ہے جس کو دنیا میں انسانی تذلیل کے ذریعے نمایا ں کیا جا تا ہے ۔ یو رپین یو نین کے بنیا دی حقو ق کے چا رٹر کے آرٹیکل 5 کے تحت اس کو ممنو ع قرار دیا گیا ہے ‘‘۔ انسانی سمگلنگ کی چیدہ چیدہ وجو ہا ت کا ذکر کر تے ہو ئے سا ئیپر س کے صد ر نے کہا کہ غر بت ، جنسی نا ہمو اری جمہو ری ثقا فتوں کی کمی ، عو رتوں کے خلا ف بڑ ھتا ہو ا تشدد ، عسکری کشمکش اور اس سے پہلے کے سما جی حا لا ت ، سما جی یکسا نیت کا فقدان ، بے رو ز گا ر ی ، تعلیم تک عدم رسائی ، امتیا زی سلوک اور بچوں سے مشقت لینا اس میں شا مل ہیں ۔ کا نفرنس میں شا مل شر کا ء نے اس مو ضو ع پر ایک طو یل بحث کی اور ہر سال کی طر ح اس سال بھی اس جر م کے خا تمے کا اعادہ کیا ۔
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 43 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
انسانی سمگلنگ کا جر م وقت کے سا تھ سا تھ پھیلتا جا رہا ہے ۔ اس کا رو با ر سے ما فیا ز اربو ں ڈا لر کما تے ہیں ۔ دستیا ب اعدادو شما ر اور حقائق سے معلو م ہو تا ہے کہ سو ائے چند مما لک کے اس میں اضا فہ ہو رہا ہے ۔ جون 2012میں آئی ایل او کی طر ف سے جا ری ہو نے والی ایک رپو رٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں 3کرو ڑ افرا د سے جبری مشقت لی جا رہی ہے جن میں سے 8لا کھ 80ہزار یو رپین یو نین میں اس استحصا ل سے گز ررہے ہیں ۔ اس کے مقا بلے میں گر فتا ر ہونے والو ں کی تعداد بہت ہی کم ہے ۔ اسی طرح 2008-10 کی رپو رٹ میں بیان کیا گیا کہ دو سال کے دو ران سمگل ہو نے والوں میں 75 فیصد افراد کو جنسی استحصا ل کے لیے مختلف ممالک میں منتقل کیا گیا ۔ یہ وہ تعدا د ہے جو رجسٹر ڈ ہے ۔ اس در جے میں شامل افراد کی سمگلنگ میں 6% اضا فہ ہوا جبکہ جبری بھیک کے جر م میں14% کمی وا قع ہو ئی ۔ رپو رٹ میں یہ بھی مذکو ر ہے کہ یو رپین یو نین کی 21 ریا ستوں میں سمگل شدہ افراد میں عو رتوں کی تعداد زیادہ تھی۔79/ فیصد عو رتیں سمگل ہو ئیں جن میں 12/ فیصد لڑ کیا ں شامل تھیں اور 21 فیصد مردوں میں3 فیصد لڑکے شامل تھے ۔ ان میں اکثر یت بلغا ر یہ اور رو ما نیہ کے با شندو ں کی تھی ۔ یور پین یو نین میں چین اور نا ئیجیریا سے آنے والوں کی تعدا د کو رجسٹر ڈ کیا جا تا ہے ۔ ان میں اب تک 5.5 ملین بچے یورپین یونین میں دا خل ہو چکے ہیں ۔ (بحو الہ رپو رٹ 2011ء)
یو رپین یونین کی پا نچویں کا نفرنس میں اہدا ف مقرر کر تے ہو ئے 5نکا ت کونما یاں کیا گیا ان میں(1)سمگلنگ کے شکا ر افراد کی شنا خت اور ان کی ہر ممکن مدد کر نا (2)یو نین کے اندر غیر قانونی ورکرز کی طلب میں کمی کو یقینی بنا تے ہوئے انسانی سمگلنگ پر قابو پا نا (3)با ہمی تعاون کو بڑھا نا (4)سمگلر ز کو قانو ن کے سامنے لا کر سز ادلو انا (5)یو رپین یو نین کے رکن ممالک اور اس سے با ہر اس جرم کے خلا ف عوام میں آگاہی پیدا کرنا ۔ اس سے قبل بھی یو رپین یو نین کمیشن کی طر ف سے رو س ، بلغا ریہ ، چین، ہنگری ،نا ئیجیریا ، ویتنا م ، رو ما نیہ اور تیسری دنیا کے کئی مما لک میں ایسے پرو گراموں کا انعقاد کر چکی ہے جس کا بنیا دی مقصد حکو متوں اور عو ام کو انسانی سمگلنگ کے خلا ف متحر ک کر نا تھا ۔
یو رپین یو نین کی 2011ء کی رپو رٹ کے اعلا میے کا جا ئزہ مند رجہ ذیل نکا ت کی شکل میں سامنے آتا ہے ۔ رپو رٹ میں مقرر کردہ اہداف اور ڈا ئریکٹو کے نفا ذ کو 6 اپر یل2013 ء تک نا فذ کر نا اور پڑو س ممالک سے مکا لمہ کر کے ویزے کی پا لیسی پر نظر ثا نی کر نا اور سمگلنگ کے شکا ر افراد کو کا ر آمد شہری بننے کا مو قع دینا شامل تھا ۔ کمیشن کی طرف سے ایک معا ون بھی مقرر کیا گیا جو 2011 ء سے اپنے فرائض انجا م دے رہا ہے ۔ انسداد انسانی سمگلنگ کی سر گر میوں میں ہونے والی پیش رفت کو ما ہا نہ بنیا دو ں پر پر کھنا بھی اعلا میے میں شامل تھا ۔ اس سلسلے میں یہ با ت بھی سامنے آئی کہ انسانی سمگلنگ کو روکنے میں سب سے اہم ذمہ دا ری رکن ممالک کی ہے ۔ جو تیسری دنیا اور یو رپین یو نین سے مقامی حکو متوں ،سو ل سو سائٹی اور انٹر نیشنل تنظیمو ں کی شمو لیت سے اس جرم میں کمی لا نے کی حکمت عملی وضع کر یں گے ۔ شر کا ء کو یہ بھی بتا یا گیا کہ با ہمی مکا لمے کا مقصد رکن ممالک کی اس سلسلے میں مدد کر نا ، انسای حقوق کی حفا ظت کر تے ہو ئے جر م کے شکا ر افراد کی مدد کر نا اور سمگلر ز کے خلاف کا رروائی میں ایک دو سرے سے تعا ون کر نا شامل ہو گا۔ اس عمل کو آگے بڑھا نے کی غر ض سے کمیشن کی طر ف سے ایک فنڈ کا اعلا ن کیا گیا جس سے سر حد وں کی نگرانی کو مو ثر بنا نے ، مشیروں کی خد مات حا صل کرنے کے علا وہ انسانی اعضا ء کی تجا رت کو رو کنے کے لیے اقدا مات کے لیے درکا ر ضرو ریا ت پو ری کرنے کے لیے فا ئدہ لیا جا سکتا تھا ۔ دراصل کمیشن ایک ایسے نظام العمل کا قیام چاہتا تھا جس سے سر حدی پو لیس ، جو ڈ یشل تعاون اور مقد ما ت کی تفتیش میں مجا ز اداروں کی معلو ما ت کا با ہمی تبا دلہ یقینی بنا یا جا سکے ۔ یو رپین یو نین کمیشن کی طر ف سے کیے گئے اعلا نا ت اور ما ہرین کی پر مغز تقریروں اور آراء کو وقتی طو ر پر بہت سراہا گیا لیکن اس کے مطلو بہ نتا ئج بر آمد نہ ہو سکے ۔
علا قائی اور عالمی تنا ظر میں جبری مشقت پر آئی ایل او (انٹر نیشنل لیبر آرگنا ئزیشن )کی ایک رپو رٹ کی روشنی میں انسانی سمگلنگ کی صور ت حال کو ذیل میں سامنے لا یا گیا ہے ۔ دنیا میں اس وقت جبری مشقت سے متعلقہ زیر سما عت مقد مات ایک کر و ڑ 3لا کھ سے تجا وز کر چکے ہیں۔ اس بڑھتے ہو ئے غیر اخلا قی و غیر انسانی عمل کے پیچھے دراصل زیا دہ منا فع کما نے کا لالچ اور انسانی ضروریا ت کی شدت کا ر فر ما ہیں ۔ ہر سال جبری مشقت کے ذریعے 36 لا کھ ڈا لر کا منا فع کما یا جا تا ہے ۔ یو رپین یونین میں یہ سب سے زیا دہ منا فع بخش کا رو با ر بن چکا ہے ۔ 2007 ء سے یو رپین یونین کے رکن ممالک کی تعداد 27 ہو چکی ہے جس سے اس کی اندرونی اور بیرونی سر حد یں طو یل ہو چکی ہیں ۔ آج یو نین کی اند رونی سر حد 13 ہز ار کلو میٹر اور بیرونی تقر یباً 11 ہزا ر کلو میٹر تک پھیلی ہو ئی ہے ۔ سمند ری حدو د 74 ہزار کلو میٹر سے زیادہ طویل ہو چکی ہیں۔ اس کے علا وہ شنجن کنو نشن میں یو رپین یو نین کے اند ر آزا دا نہ نقل و حر کت کو بنیا دی حقو ق میں شامل کرنے سے پورے چہرے کوگہنادیا گیا ہے ۔ اندرونی سر حدوں پر متعلقہ ممالک کے کنٹر ول کے خا تمے سے کئی ریاستوں کے اختیا را ت کم ہو ئے اور قانون نا فذ کرنے والے ادا روں کی کا رروائیا ں محدود ہونے سے انسانی سمگلنگ کے شکا ر افرد کی شنا خت اور سمگلر ز کو پکڑ نے میں دشواریا ں پیش آنے لگی ہیں ۔ شنجن کنونشن سے قبل انسانی سمگلنگ میں بڑے نیٹ ور کس اور مجر ما نہ گینگز ملو ث تھے ۔ جن کی کا رروائیاں سر حدی علاقو ں میں زیا دہ تھیں لیکن ان گینگز نے اپنے چھو ٹے گرو پ تشکیل دیکر تقریباً تما م ممالک میں پھیلا دےئے ہیں ۔ 2007 ء کے بعد جو ممالک انسانی سمگلنگ کا زریعہ اور راہدا ری تھے اب اس کی منڈی بن چکے ہیں ۔ اب روسی فیڈریشن ، یو کرائن ،بیلہ روس ، تر کی ، ما لدووہ اور مغر بی با لکنز کے لو گوں کو ایک ہی سر حد عبو ر کرنا پڑتی ہے ۔انسانی سمگلنگ کے لیے مشہو ر روایتی دو ممالک بلغا ریہ اور روما نیہ ہیں جن کے گینگز سمندر پا ر اپنے نیٹ ورکس کے ذریعے یو رپ میں انسانوں کی چو ری چھپے نقل و حر کت میں تعا ون کر تے ہیں اور پو لیس کو غلط کو ائف ظا ہر کر تے ہیں ۔ آج ایشیا ء ، افریقہ اورجنو بی امر یکہ سے تعلق رکھنے والے سمگلرز کی تو جہ یو رپین یونین کی طر ف ہے ۔ (جاری ہے )
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 45 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں