راولپنڈی(آئی این پی)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ وسابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بیل چڑھتی نظر نہیں آ رہی، دعا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں، حکومت کو سپورٹ دینے والوں کو سوچنا چاہیے، یہ لوگ انہیں لے ڈوبیں گے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میں نے تو 40 دن کا چلہ کاٹا ہے، پھر 2 بار سسرال (جیل) بھی گیا، ، مذاکرات کرنے چاہییں، انتقام کی طرف نہیں جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جیلوں کے دروازے کھولے جائیں اور جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور جو غریب لوگ جیلوں میں ہیں، انہیں نکال دیا جائے۔ ایسا ماحول پاکستان کے خلاف بن رہا ہے کہ شاید پاکستان معیشت اور سرمایہ کاری کے بہت بڑے بحران میں داخل ہو جائے گا۔ پاکستان معیشت اور سرمایہ کاری سے تباہی کی جانب جا رہا ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عام آدمی سے پوچھیں اسٹاک ایکسچینج سیاست کی اسٹاک ایکسچینج ہے۔ کسی ریڑھی والے یا کسی گھر سے پوچھیں وہ بتائیں گے۔ میرا ایک بندے سے تعلق ہے، وہی نبھانے کی کوشش کررہا ہوں، باقی نہ میں پی ٹی آئی میں ہوں، جو پوچھنا ہے ان کے لیڈرز سے پوچھیں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مذاکرات سے قوم میں ایک نئی روشنی پیدا ہوگی، مذاکرات کو مذاق کی رات نہ بنایا جائے۔ اتنے کیسز بنا دئیے گئے ہیں کہ زندگی سے اکتاہٹ ہونے لگی ہے۔ میری اصل حکمرانوں سے درخواست ہے کہ گیٹ کھول دیں، قیدیوں کو رہا کریں اور جوڈیشل کمیشن بنا دیں۔ سب لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جیلوں کے دروازے کھلیں، بے چارے غریب لوگوں کو سزا ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کی کیا سوچ ہے اور حکومت کہاں پھنسی ہوئی ہے۔ حکومتیں معافی دیتی ہیں۔ اس حکومت کے ساتھ نہ عوام ہیں نہ کوئی سپورٹ ہے اور جو سپورٹ ہے انہیں بھی سوچنا چاہیے کہ یہ لوگ لے ڈوبیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتوں بعض اہم فیصلے کرنے ہوں گے ورنہ عالمی دباؤ ہمارے خلاف نہیں حکومت کے خلاف زیادہ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کہتا ہوں سیاسی قیدیوں کو معافی دی جائے، حکومتیں معافی دیتی ہیں، حکومت اس وقت عالمی دبا کا شکار ہے یہ نہ ہو معیشت مزید بیٹھ جائے، حکومت کے ساتھ عوام نہیں، آئندہ ہفتوں میں اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔
شیخ رشید