نیویارک (ویب ڈیسک) ناسا کے پارکر پروب نے سورج کے قریب پہنچ کر تاریخ رقم کردی۔ ناسا کے مطابق سولر پروب نے سورج کے 61 لاکھ کلومیٹر کے احاطے میں پرواز کی۔ اس سطح پر سورج کا درجہ حرارت 982 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا سے سائنسدانوں کو سیارے کے ماحول کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
آج نیوز کے مطابق پارکر پروب نے چار لاکھ 30 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کیا، اس سے قبل انسان کی بنائی ہوئی کوئی بھی چیز سورج کے قریب نہیں پہنچی ہے۔ناسا کی جانب سے سورج سے کم ترین فاصلے پر پہنچنے کی ریکارڈ کوشش کی گئی۔
خلائی جہاز کو اب تک کی گئی کاوشوں میں سورج کے سب سے زیادہ قریب پہنچنے اور سب سے زیادہ تپش کا سامنا ہے۔ پارک سولر سے سائنسدانوں کا رابطہ کئی روز سے منقطع ہوگیا ہے، انہیں اب 28 دسمبر کو سگنل کا اننتظار ہے، اگر وہ آگیا تو ٹھیک بصورت دیگر خلائی جہاز کو تباہ سمجھا جائے گا۔
’پارکر سولر پروب‘ نامی خلائی جہاز سورج سے خارج ہونے والے انتہائی شدید درجہ حرارت اور بے تحاشہ تابکاری کو برداشت کرتے ہوئے سورج کی بیرونی فضا کی جانب مسلسل بڑھ رہا ہے۔ سورج کے نزدیک شدید موسمی حالات اور درجہ حرارت کے باعث یہ خلائی جہاز گذشتہ کئی دن سے زمین سے رابطہ بھی نہیں کر سکا، فی الحال سائنسدان مشن کی جانب سے ملنے والے سگنل کے منتظر ہیں۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ یہ سگنل 27 دسمبر تک مل سکتا ہے۔
ملنے والے سگنل سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ آیا یہ مشن سورج کے انتہائی قریب پہنچنے کے لیے درکار سخت ترین مراحل عبور کرنے میں کامیاب ہوسکا یا نہیں؟ واضح رہے کہ مشن سورج کی سطح سے 3.8 ملین میل (6.2 ملین کلومیٹر) کے فاصلے پر موجود ہے، اس مشن سے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں بھی مدد ملے گی کہ سورج درحقیقت کیسے کام کرتا ہے؟