لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) انیتا مورجانی چار سال سے کینسر سے لڑ رہی تھیں لیکن 2 فروری 2006 کی صبح کومہ میں چلی گئیں۔ ان کے جسم کے اعضا ناکام ہو رہے تھے اور ڈاکٹرز نے ان کے شوہر ڈینی کو بتایا کہ اب ان کو بچانا ممکن نہیں ہے۔ ان کے جسم میں ٹیومرز لیمفیٹک سسٹم میں لیموں کے سائز کے ہو چکے تھے اور ان کے دماغ اور پھیپھڑوں میں بھی پانی بھر چکا تھا۔ ڈاکٹرز کے مطابق ان کے بچنے کی کوئی امید نہیں تھی۔انیتا کو ایسا لگا جیسے وہ اپنے جسم سے آزاد ہو گئی ہوں۔
ڈیلی سٹار کے مطابق انیتا جب اس صورت حال میں پہنچیں تو انہوں نے اپنے ارد گرد سب کچھ بہت واضح اور گہرائی سے محسوس کیا۔ درد، دکھ اور غم جیسے تمام احساسات ختم ہو چکے تھے۔ وہ آزاد، شاندار اور خوشی سے بھرپور محسوس کر رہی تھیں۔انیتا نے اپنے آنجہانی والد اور کینسر سے وفات پانے والی اپنی قریبی دوست کی موجودگی کو محسوس کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ان لمحات میں انہوں نے غیر مشروط محبت اور کائنات کے مقصد کو سمجھا۔
انیتا کے مطابق، انہیں یہ احساس ہوا کہ اگر وہ زندگی میں واپس جانے کا انتخاب کریں گی تو ان کا جسم بہت تیزی سے صحت یاب ہوگا۔ ان کے والد نے انہیں کہا "یہ وہ حد ہے جہاں تک تم جا سکتی ہو، اگر تم نے مزید آگے قدم رکھا تو واپسی ممکن نہیں ہوگی۔"
رپورٹ کے مطابق 3 فروری کی دوپہر، تقریباً 30 گھنٹے کے بعد، انیتا کومہ سے باہر آئیں۔ "میرا کینسر حیران کن طور پر بہت تیزی سے ٹھیک ہونے لگا۔ چند ہفتوں میں میرے جسم میں کینسر کا کوئی نشان باقی نہیں رہا۔" انیتا کا کہنا ہے کہ خود سے بے حد محبت کریں، یہ آپ کا مقصد ہے اور اسی کے لیے آپ یہاں موجود ہیں۔