کیا 1888 اور 1896 میں لکھی گئی 2  پرانی کتابوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی اور ان کے بیٹے بیرن کے عروج کی پیش گوئی کی تھی؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں

Jan 25, 2025 | 07:48 PM

 واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) انیسویں صدی کے آخر کی دو غیر معروف کتابوں نے ایک نیا سازشی نظریہ جنم دیا ہے جس کے مطابق یہ کتابیں ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی کریئر اور امریکہ کے مستقبل کی پیش گوئی کرتی ہیں۔

یہ کتابیں "بیرن ٹرمپ مارولس انڈرگراؤنڈ جرنی(1888)" اور دی لاسٹ پریزیڈنٹ (1896)"  امریکی مصنف انگرسول لاک ووڈ نے لکھی تھیں۔ یہ کتابیں مصنف  کی  اپنی زندگی میں زیادہ مشہور نہ ہو سکیں لیکن اب یہ کتابیں سوشل میڈیا اور سازشی نظریات کے حلقوں میں توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

پہلی کتاب ایک نوجوان کردار بیرن ٹرمپ کے گرد گھومتی ہے، جو ایک شاندار قلعے  "کاسل ٹرمپ"  میں رہتا ہے۔ وہ ایک ذہین، متجسس اور کبھی کبھار خودپسند بچہ ہے۔ کہانی میں اسے ایک رہنما "ڈون" کے ذریعے مختلف جادوئی مہمات پر روانہ ہوتے دکھایا گیا ہے، جن میں سے ایک مہم اسے روس لے جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کردار کا مکمل نام "ولیم ہینرک  سباسٹین وون ٹرمپ" ہے جو ٹرمپ خاندان کی جرمن وراثت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

دوسری کتاب  دی لاسٹ پریزیڈنٹ  ایک متنازع صدارتی انتخاب کی کہانی سناتی ہے جس کے بعد نیویارک شہر میں افراتفری پھیل جاتی ہے۔ مظاہرین، جن میں انارکسٹ اور سوشلسٹ شامل ہیں، ففتھ ایونیو پر احتجاج کرتے ہیں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں آج ٹرمپ ٹاور واقع ہے۔ کتاب میں مزید ایک کردار "پینس" کا ذکر کیا گیا ہے جو منتخب صدر کی کابینہ میں شامل ہوتا ہے۔ یہ نام سابق نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ حیرت انگیز مماثلت رکھتا ہے۔

ان مماثلتوں نے سازشی نظریات کو تقویت دی ہے جن کے مطابق انگرسول لاک ووڈ کو یا فلکیات کا علم تھا یا وہ مستقبل کے بارے میں کسی خاص علم تک رسائی رکھتے تھے۔ کچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ خود ٹائم ٹریولر  ہیں ۔ ان کے چچا ڈاکٹر جان جی ٹرمپ  نے نکولا ٹیسلا کے تجرباتی کاغذات کا مطالعہ کیا تھا جس کی وجہ سے  ٹرمپ کے ٹائم ٹریولر ہونے کی کہانی مزید پراسرار ہوجاتی ہے۔

کچھ نظریہ ساز دعویٰ کرتے ہیں کہ ٹرمپ خاندان کا ٹائم ٹریول سے کوئی تعلق ہے اور ان کتابوں میں موجود تفصیلات ان دعووں کی حمایت کرتی ہیں۔ناقدین ان نظریات کو محض اتفاقات اور  خیالی تصورات قرار دیتے ہیں، لیکن ان کتابوں کی تفصیلات نے عوامی دلچسپی کو ضرور بڑھا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لاکھوں لوگ ان کہانیوں پر تبصرہ کر رہے ہیں، اور کچھ نے اسے "سیمپسنز کی پیش گوئیوں" جیسا کہا ہے۔

مزیدخبریں