اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کیلئے دوسرے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات آج بروزجمعرات شروع ہونگے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت تکنیکی مذاکرات کیلئے پاکستان پہنچ گیا، یہ مشن پاکستان کی معیشت کا تفصیلی جائزہ لے گا، اور اس کے بعد اگلی قسط جاری کی جائیگی۔آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اسلام آباد کے بجائے کراچی پہنچا، جہاں وہ سٹیٹ بینک میں تکنیکی مذاکرات کا آغاز کریگا۔ یہ مذاکرات دو ہفتے تک جاری رہیں گے، جس دوران آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی صورتحال کا جائزہ لے گا، خصوصاً حالیہ سیلاب کے اثرات اور بجٹ اہداف پر ان کے اثرات پر توجہ مرکوز کی جائیگی، اس جائزہ رپورٹ کی بنیاد پر آئی ایم ایف پاکستان کو اگلی قسط جاری کریگا۔ذرائع نے بتایا آئی ایم ایف وفد خاص طور پر پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کا جائزہ لے گا اور سیلاب کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کا بھی بغور معائنہ کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف کے نمائندے ملک کے مالیاتی استحکام، اصلا حات اور ترقیاتی اہداف پر بھی تفصیلی گفتگو کرینگے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں تقریباً دو ہفتے قیام کریگا اوراس دوران پاکستان کی معا شی صورت کا دوسرا جائزہ لے گا اورتکنیکی مذاکرات میں جنو ری سے جون 2025 کا ڈیٹا شیئر کیا جائیگا۔وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے زیادہ تر اہداف پورے کر چکا ہے، پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی مذاکرات ہونگے اور رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی پر بھی بحث کی جائیگی۔پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ محمد او ر نگز یب بھی شرکت کرینگے اور مذاکرات کی کامیابی پر بورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔حکام نے بتا یا ستمبر 2024 میں طے پانیوالے پروگرام کے تحت 2.1 ار ب ڈالر مل چکے ہیں، دو ر ے کے دوران موسمیاتی تبدیلی کیلئے اقدامات میں پیشرفت کا جائزہ لیا جائیگا۔ آئی ایم ایف آر ایس ایف پروگرام کی مد میں 1.4 ارب ڈالر کی منظوری د ے چکا ہے اور کلائمیٹ فنانسنگ پرو گر ام کی فنڈنگ بھی ای ایف ایف کی کارکردگی سے مشروط ہے۔ذرائع نے بتایا آئی ایم ایف کا وفد آج 25ستمبر سے 8اکتوبر تک پاکستان کا دو ر ہ کریگا،مذاکرات میں وزارت خزانہ، وزارت توانائی، وزارت منصوبہ بندی اورسٹیٹ بینک کے علاوہ ایف بی آر، اوگرا، نیپرا اور دیگر اداروں کے حکام بھی شریک ہونگے جبکہ چار و ں صوبوں پنجا ب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے الگ الگ ملاقاتیں بھی ہونگی۔پاکستان نے قرض پروگرام کی تیسری قسط کے حصول کیلئے زیادہ تر اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ذرائع کے مطا بق ملک کا بجٹ خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور نان ٹیکس آمدن آئی ایم ایف کے مقررہ اہداف کے مطابق ہیں جبکہ مہنگائی کی شرح بھی 5.1 فیصد کے مقررہ ہدف سے کم رہی ہے،تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے ٹیکس آمدن کے اہداف میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے اور بڑی فصلیں جیسے چاو ل، مکئی اور کپاس متاثر ہوئی ہیں، جس سے مجموعی معاشی ترقی کے اہدا ف متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔مزید برآں ذرائع کا کہنا ہے پاکستان میں ٹیکس آمدن کیلئے پالیسی بورڈ کو ایف بی آر سے وزارت خزانہ کے تحت منتقل کردیا گیا ہے۔یاد رہے 25 ستمبر 2024 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دی تھی، بعدازاں 27 ستمبر 2024 کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط کے طور پرسٹیٹ بینک کو ایک ارب 2 کروڑ 69 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے، اس کے بعد 14 مئی 2025 کو آئی ایم ایف کی جا نب سے پاکستان کو قرض کی دوسری قسط کی صورت میں ایک ارب 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر منتقل کیے گئے تھے۔
آئی ایم ایف