انگریزوں کے دور میں ایجنٹ کے طور پر پالے گئے جاگیرداروں سے جاگیریں واپس لی جائیں،انتخابی عمل میں ہمیشہ کیلئے نااہل قرار دیا جائے

Sep 25, 2025 | 09:42 PM

مصنف:رانا امیر احمد خاں 
قسط:168
1:احتساب آرڈیننس میں اس طرح ترمیم کی جائے کہ گریڈ 20 سے نیچے گریڈ 5 تا 19 کے تمام سرکاری و نیم سرکاری ملازمین کے احتساب کو بھی یقینی بنایا جائے کیونکہ بنیادی طور پر گریڈ 5تا 15 کے ملازمین کرپشن کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ 
2: احتساب آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت اور گورنر صاحبان کو بھی اپنی مدت پوری ہونے پر احتساب کے عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لہٰذا یہ امر انتہائی ضروری ہے کہ گورنر صاحبان اور صدر مملکت اپنی اور اپنے رشتہ داروں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل عوام کے سامنے پیش کریں تاکہ احتسابی عمل پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔ 
3:تمام مالیاتی اور سرکاری اداروں کے نادہندگان یا جنہوں نے قرضے معاف کروائے ہیں۔ انہیں نہ صرف انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دیا جائے بلکہ ان کے قرضوں کی رقوم کے عوض ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں۔ 
4: جن بیوروکریٹس اور سیاستدانوں نے اپنے اثاثوں کے گوشوارے محکمہ انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن کو پیش کیے تھے اور وہ درست نہیں پائے گئے، ایسا قانون بنایا جائے کہ ان کے کلیم کے علاوہ ان کی تمام چھپائی گئی جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کیا جائے۔ 
5: جھوٹے حلف نامے داخل کرکے ایک سے زائد شہری پلاٹ حاصل کرنے والوں سے تمام ایسے پلاٹوں کی موجودہ مارکیٹ قیمت وصول کی جائے۔ 
6: بیورو کریٹ اور سیاستدانوں میں سے جس کسی نے بھی شہروں میں ایک سے زائد پلاٹ کوٹھیاں اور بنگلے تعمیر کئے ہیں ایسی تمام جائیدادوں کو جورشوتوں، سرکاری خزانے میں خردبرد اور ناجائز مراعات کے ذریعے بنائی گئی ہیں بحقِ سرکار ضبط کیا جائے کیونکہ آج اس مہنگائی کے دور میں ایماندار سرکاری ملازم ہو یا سیاستدان ہر کسی کے لئے ایک بنگلے سے زائد کی تعمیر ناممکنات میں سے ہے۔ 
7: جن بااثر افراد نے زرعی اصلاحات سے زائد زمینیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں اور جنہوں نے غریب کسانوں کا پانی چوری کرنے کے لئے زیادہ بڑے موگے رکھوائے ہوئے ہیں ان سب کا احتساب کیا جائے۔ نیز زرعی اصلاحات میں دی گئی تمام مراعات واپس لی جائیں۔ مزید زرعی اصلاحات کی جائیں اور انگریزوں کے دور میں ایجنٹ کے طور پر پالے گئے جاگیرداروں سے تمام جاگیریں واپس لی جائیں۔ 
8: کرپٹ اعلیٰ افسران اور سیاستدانوں کی لوٹ مار کردہ دولت جو بیروں ملک بنکوں میں جمع ہے اسے واپس لانے اور بحق سرکار ضبط کرنے کے لئے مناسب لائحہ عمل اور قانون بنایا جائے تاکہ یہ دولت واپس لیکر ملک و قوم کے تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی جا سکے۔ نیز انہیں انتخابی عمل میں بھی ہمیشہ کے لئے حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دیا جائے۔ 
نگران حکومت کے حالیہ چند اقدامات سے انتخاب اور احتساب کا عمل مشکوک ہوتا جارہا ہے لہٰذا ہم اراکین ہائی کورٹ بار نگران حکمرانوں کو خبردار کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے وعدوں کے مطابق 3 فروری 1997ء کو الیکشن نہ کروائے تو وہ آئین سے ماورا کارروائی کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا جس کو پاکستان کے جمہوریت پسند عوام برداشت نہیں کریں گے۔ 
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ ۔13 فین روڈ لاہور 
مورخہ 16 مئی 1998ء قرارداد رانا امیر احمد خاں 
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں