اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ معاشی استحکام کیلئے ٹیکس اہداف حاصل کرنا ناگزیر ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمودلنگڑیال اور وزیرمملکت علی پرویز ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ افراط زر کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں،ریونیو کا ہدف حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں،ان کاکہناتھا کہ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے ٹیکس چوری کا سدباب کریں گے،عام آدمی کو غیرضروری بوجھ سے بچانے کی کوشش کریں گے،سٹرکچرل اصلاحات کا آغاز کر چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی موجودہ شرح 9سے 10فیصد ہے،ٹیکس ٹو جی ڈی پی 3سال میں 13.5فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے،ٹیکس ترمیمی بل کا مقصد ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے،محمد اورنگزیب نے کہاکہ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے شفافیت کی کوشش کررہے ہیں،ڈیجیٹلائزیشن سے کرپشن، ہراساں کرنے جیسے واقعات پر قابو پانا ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا، 4سے 5ماہ ڈیزائن پرکام ہوا، ستمبر میں منظوری دی گئی،اب ڈیجیٹلائزیشن پر عملدرآمدجاری ہے،ڈیٹا کے تجزیہ کے ذریعے ٹیکس گیپ اور لیکجز پر قابو پانا چاہتے ہیں،شوگر، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل سیکٹر بھی شامل ہیں۔
چیئرمین ایف بی آرراشد محمود لنگڑیال نے کہاکہ ٹیکس نظام میں جدید ٹولز کو متعارف کرایا ہے،ٹیکس وصولی میں اضافے کیلئے کام کررہے ہیں،ٹیکس ادائیگی کیلئے سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی،27لاکھ افراد نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے۔
وزیر مملکت علی پرویز ملک کاکہناتھا کہ حجم کے مطابق ٹیکس کے حوالے سے ہر کوئی بوجھ اٹھائے،ہمیں اپنے خساروں کو کنٹرول کرنا ہوگا، ملک میں مہنگائی 40فیصد تھی، اب 5فیصد پر آ گئی،ان کاکہناتھا کہ وزیراعظم نے خسارہ کنٹرول کرنے کیلئے اصلاحات کیں،ہم نے ٹیکس وسائل کو بڑھانا ہے،کوشش ہوگی صرف تنخواہ دار طبقہ، انڈسٹری سارا بوجھ نہ اٹھائے،ماڈرن ٹولز سے لوگوں کی آمدن، اخراجات کا تجزیہ کرنا چاہتے ہیں ،وزیراعظم کی قائم کردہ ٹاسک فورس نے سفارشات تیار کیں،علی پرویز ملک نے کہاکہ صاحب حیثیت لوگ پاکستان کی ترقی میں جائز حصہ ڈالیں،اکتوبر تک 50لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے،ایک لاکھ 90ہزار افراد نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کئے،ان کاکہناتھا کہ ان افراد کے پاس3،3گاڑیاں، جائیدادیں اور کئی گھر ہیں،ان افراد کے ذریعے 50سے 60ارب ٹیکس پاکٹ موجود ہے،7ارب روپے کا ڈیٹا فیلڈ سے آیا ہے۔