اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کی کرپٹو ڈپلومیسی نے ٹھوس نتائج حاصل کیے جو رسمی اعلانات سے کہیں آگے نکل گئے، زچری وٹ کوف (ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے بیٹے) کی سربراہی میں ورلڈ لبرٹی فنانشل کے وفدنے پاکستان کی اعلیٰ قیادت وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ یہ صرف کاروباری نیٹ ورکنگ نہیں تھی بلکہ یہ فوجی سطح پر مکمل سفارت کاری سہولت تھی۔
بھارتی جریدے دی پرنٹ میں چھپنے والے اپنے مضمون میں اجے ملاریڈی نے لکھا کہ سفارتی تعلقات کی کامیابی کا معاملہ واشنگٹن تک پھیل گیا جہاں بلال بن ثاقب نے ایک درجن سے زیادہ اہم امریکی حکومتی عہدیداروں اور قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں، جن میں سینیٹرز سنتھیا لومس، بل ہیگرٹی، اور رک سکاٹ شامل ہیں، پاکستان کی وسیع تر پیغام رسانی ارادتاً اوربہتر مقصد کے حصول کے لیے تھی جیسا کہ بلال بن ثاقب نے پاکستان واپسی کے بعد میٹنگز میں زور دیا کہ پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) اس لیے موجود ہے کیونکہ ہمارے نوجوان عالمی ٹیک ٹیبل پر نشست کا مطالبہ کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دھمکیاں نہیں، ڈیجیٹل فنانس اور ڈی سنٹرلائزیشن کے مواقع ہوں۔ پاکستان ان سینیٹرز کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا جنہوں نے کلیدی کرپٹو قانون سازی کی تھی جبکہ بھارت اس بات چیت سے مکمل طور پر غیر حاضر رہا۔
پاکستان نے ایسے وعدے کیے جو شاید وہ پورے نہیں کرسکتالیکن پھر بھی ان کے ذریعے واشنگٹن میں اثرو رسوخ حاصل کرلیاجبکہ بھارت نے سرپلس کی اصل طاقت، اعلیٰ انفراسٹرکچر اور حقیقی صلاحیتوں کے ساتھ، اپنے ہی شعبے پر ٹیکس اور پابندیاں عائد کردیں، جرمانے کیے گئے جبکہ تھیٹر کو انعام دیا گیا۔
بلومبرگ پر پاکستان کے کرپٹو منسٹر نے عوامی سطح پر ہندوستان کی کرپٹو پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تاکہ غلطیوں سے بچ سکیں لیکن بھارت کے اپنے وزیر خارجہ کی میمز بن رہی تھیں۔