یوں تو کائنات کی ہر ایک شے انسان، جانور، پہاڑ، سمندر ، صحرا، دریا، میدان، جنگل ، نباتات و جمادات اللہ عزو جل کی خو بصورت تخلیق ہے تاہم انواع واقسام کی جنگلی حیات خصوصاً چرند ، پرند اور خزند قدرت کی حیرت انگیز صناعی کے ایسے انمول اور حسین شاہکار ہیں،جن کے بغیر تصویر کائنات کے سب ر نگ مکمل نہیں ہوتے اور یہ جہاں رنگ و بوسُو نا سُو نانظر آتا ہے۔مظاہر قدرت کے یہ نایاب موتی نہ صرف قدرتی ماحول کو خوبصورت اور خوشگوار بناتے ہیں، بلکہ اپنی سریلی اور رسیلی آوازوں و دیگر خصائل سے فطرت کی بھرپور ترجمانی بھی کر تے ہیں۔ یہ شجر و ہجر ،یہ کھیت اور کھلیان ،یہ صحرا و میدان،یہ کوہ و دمن ،یہ بحر و بر جنگلی جانوروں اور پرندوں کے وجود ہی کی بدولتُ پر رونق نظر آتے ہیں و گرنہ تمام دُنیا اُداس اور بے کیف لگے۔
بلاشبہ کرۂ ارض کاہر ذرہ جہاں پہ ہے آفتاب ہے کے مصداق انتہائی اہم ہے تاہم جنگلی خیات کو ایکالوجیکل زون کا اہم عنصر ہونے کی بنا پر ایک منفر د اور ممتاز حیثیت حاصل ہے اور اسی اہمیت ہی کے پیش نظر 20دسمبر 2013ء کو اقوام متحدہ نے اپنے 28ویں اجلاس میں یہ فیصلہ کیا کہ ہر سال 3مارچ کے دن کو عالمی یوم جنگلی حیات کے طو ر پر منایا جائے تاکہ دُنیا میں موجود جنگلی فانا اور فلورا کے تحفظ اور فروغ کے لئے عام لوگوں میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔ اس دن کا تعین بین الاقوامی معاہدے،، کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈینجرڈ سپیشزآف وائلڈ فانا اینڈ فلورا کی منعقدہ تاریخ سے کیا گیا اور آج اس معاہدے ہی کی رو سے عالمی سطح پر جنگلی حیات کی غیر قا نو نی تجارت و سمگلنگ کی روک تھام ممکن ہوئی۔
انسان ابتدائے آفرینش ہی سے جنگلی حیات کے ثمرات سے استفادہ کرتا آ رہا ہے جو ماحولیاتی ،جنیاتی ،سماجی ، معاشی، سائنسی ، تعلیمی ، ثقافتی ، تفریحی اور جمالیاتی اقدار کی حامل ہونے کی بنا پر بنی نوع انسان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر تی ہے۔ جنگلی جانور و پرند زمینی زرخیزی بڑھا نے ،جنگلات کے پھیلاؤ اور ماحو ل کو صاف رکھنے میں بھی معا ون ومد د گار ہیں۔گِدھ، چیلیں اور کوے مردار اور دیگر الائشیں کھا کر ماحول کو گندگی اور تعفن سے محفوظ کر تے ہیں جبکہ کچھو ے ، مینڈک اور دیگر آبی جنگلی حیات گندے پانی کی کثافتیں چاٹ کر اُسے صاف اور شفاف کرتے ہیں۔ تیتر ،تلیر ، بٹیر ،ہُد ہُد ، فاختائیں ،کبوتر اور بگلے فصلوں سے زہریلے کیڑ ے مکو ڑوں کا خا تمہ کر کے کسان دو ستی اور عین ا س طر ح چمگا دڑ ، چھپکلیاں ، مچھر اور مکھی کھا کر اور پینگوئن (چیونٹی خور)کِرم خوری کے ذریعے انسانو ں کو حشر ات ا لارض کے مضر اثرات سے بچا کر انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہیں۔تعلیم و تحقیق میں معاونت اور ہمیں تفر یح اورُ پر لحم خوراک مہیا کرتے ہیں۔ ادویہ سازی ،صنعتی و زیبائشی مصنوعات کی تیاری میں بھی کام آتے ہیں۔سیا حت و تجا رت کے ذر یعے زرمبادلہ کے حصول کا باعث ہیں۔ دانشوروں، ادیبوں اور شاعروں خصوصاً صوفی شعرا نے بھی اپنی تحریروں شا عر ی اور نثر نگاری میں جنگلی حیا ت کے او صا ف و خصائل کا خوب استعمال کیا اور انسانی جمال و حسن کو اس فطر ی حسن سے تشبیہہ دے کر اپنی تحریروں کو لطا فت اور چاشنی دی۔ الغرض جنگلی حیات کا و جو د ما حو لیا تی اور حیا تیا تی تو ا زن برقر ار ر کھنے کا مو جب ہے۔
پا کستا ن جغر ا فیا ئی اور مو سمی اعتبا ر سے جنگلی حیا ت کے لئے ا نتہا ئی موزوں اورُ پرفضا مقام ہے۔جسے 225 سے زائد اہم قد رتی اور مصنوعی ویٹ لینڈز کا حامل مُلک ہونے کا اعزاز حاصل ہے،جس کی 19خوبصورت ویٹ لینڈز کو بین الاقوامی سطح پر رام سرسائٹس کا درجہ حاصل ہے۔ جو پا نچ بڑ ے صحر اؤ ں ،چولستان،انڈس ویلی، خاران ،تھل ا ور تھر کی سر زمین ہے۔ جو بے نظیر پہا ڑی سلسلوں ،بڑے آبی ذخائر، دریاؤں ،ندی نالوں آبگینوں ،آبشاروں، جھیلوں، جنگلوں اور چرا گاہوں کی بدو لت آبی و جنگلی مخلوق کا پُرکشش مسکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال موسم سرما میں یہاں رو س ،سائبیریا اور شمال و سط ا یشیا ئی ر یا ستوں سے لا کھوں کی تعد اد میں جنگلی پر ند ے ہجر ت کر کے آتے ہیں۔ ان مہمان آبی و د یگر پرندوں میں مختلف نسل کی نایاب مرغابیاں ،بگلے، کونجیں، مگھ، قاز، حواصل ،لم ڈھینگ، باز اور تلور شامل ہیں۔آئی یو سی این کے مطابق دنیا میں پائی جا نے وا لی وائلڈ لائف کی24572ا نواع میں سے 1088پا کستا ن میں ہیں۔ پاکستان جنگلی حیا ت کے تخفظ اور بقا کے لئے تما م عالمی معا ہد ات ،کلا ئمیٹ چینج کنو نشن (CCC)1994ء، کنونشن آن ا نٹر نیشنل ٹر یڈ ان انڈینجرڈسپشیز آف و ا ئلڈ فانا ا ینڈ فلو را (CITES) 1976ء،دی کنو نشن آ ن مائیگرٹری سپیشزبون کنو نشن (CMS) 1979ء،دی کنونشن آن ویٹ لینڈز آف انٹرنیشنل امپورٹنس سپیشلی ایزواٹر فاؤل ھیبی ٹیٹ (رام سر کنونشن )1976ء،ورلڈ ہیریٹیج کنونشن (WHC)1976ء اور دی کنو نشن آن بائیولوجیکل ڈائیور سٹی (CBD) 1992ء کا بھرپور احترام کرتا ہے اور تمام قومی و بین الاقوامی ا داروں کے باہم تعاون سے جنگلی حیا ت کے تحفظ اور فر و غ کے لئے کام کر تا ہے۔
پانچ پا نیو ں کی سر ز مین صو بہ پنجا ب بھی جنگلی حیا ت کی قد رتی دو لت سے ما لا ما ل ہے۔14بڑ ے آبی ذ خا ئر تو نسہ بیر ا ج ،ر سو ل ،جنا ح ،قا در آبا دو مر الہ بیر اج ، سدھنا ئی ، سلیما نکی ،خا نکی ،تر یمو،بلو کی ، ا سلا م و پنجند ہیڈ ورکس ،شاہ پور ڈیم اور میلسی سا ئفن ،کو ہ نمک کے وسیع سلسلے جہلم چکوال خوشاب تا میانوالی (سا لٹ رینچ)، تین بین الااقوامی آبگاہو ںُ اچھا لی کمپلیکس ،چشمہ اور تونسہ، پہا ڑ ی و نیم پہا ڑی جنگلا ت ،صحر اؤ ں ،ر یگستا نوں ، سر سبز چر ا گا ہو ں اور مید ا نو ں سے مز ین ہو نے کی بنا پر اسے جنگلی حیا ت کے حو ا لے سے ا نتہا ئی ا ہم تصو ر کیا جا تا ہے۔یہا ں مختلف ا لنو ع56 ا قسا م کے مما لیہ ، 434 اقسام کے جنگلی پر ند ے اور29 ا قسا م کے خز ند ے پا ئے جا تے ہیں۔ ا ن میں کا لا ر یچھ ،چیتا ،چیتا بلی ،صحر ائی بلی،سیا ہ گو ش ،مشک بلا ، ستک بلا ، بن تر کلا ، بجو ، لد ھر ، لگڑ بگڑ ، بند ر ، پہا ڑی لو مڑ ی ،ککڑ ،پا ڑ ہ ہر ن، چیتل ، چنکا ر ہ ، کا لا ہر ن،گو ڑ ل ، مگر مچھ، صحر ائی خر گو ش ، جنگلی خرگوش ، مچھلی خو ر بلی ، جنگلی بلی، نیل گائے، اڑیال ، نیو لا ، صحر ائی و خا ر دار نیو لا، بھیڑیا ، گیڈر ، چمگا د ڑ،ِ سیہہ، چو ہے ، گلہری ، سلاہ ،(پینگوئن)،سا ہنا ، سا نپ ، اور جنگلی پر ند وں میں کا لا تیتر ، بھو را تیتر ، سی سی ،بٹیر ، چکو ر ، کلیج فینز نٹ ، چیر فینز نٹ، مو ر ، بھٹ تیتر ، کشمیر ا ،تلو ر ، بھکھڑ، ہر یل ، شا ہین ، شکر ہ ، باشا ، بہر ی ، چر گ ، جنگلی کبو تر ،فا ختہ ، تلیر ، ہد ہد، بلبل، گدھ، چیل ، مختلف ا قسا م کی مر غا بیا ں ،نیل رگی ، سرخاب ،سفید سر وا لی ، کلغی دار ، سنہر ی آنکھ وا لی ، مگھ ، قاز، کو نجیں، حواصل ،لم ڈھینگ ، سا ر س ، بگلے ،شا ر ک ، انو ا ع و اقسا م کے طو طے ، اور چڑ یا ں شا مل ہیں۔
محکمہ تحفظ جنگلی حیا ت و پا ر کس پنجا ب صو بہ بھر میں وا ئلڈ لا ئف ا یکٹ کے مو ثر نفا ذ سے ا پنی اس قد رتی دو لت کے تحفظ اور فر وغ کے لئے تما م و سا ئل برؤ ے کار لا رہا ہے۔صوبہ کے چار مقامات لال سوہانرا (162568ایکڑ) بہاولپو ر ، چنجی ریز رو فا ر یسٹ (15007)چکو ال ،کا لا چٹا (191342ایکڑ) اٹک اور مر ی ،کہو ٹہ و کو ٹلی ستیاں (299288ایکڑ)راو لپنڈی کو نیشل پا رک،37 مقا ما ت کو وا ئلڈ لا ئف سینگچو ری اور 24 مقا ما ت کو گیم ریزرو کا در جہ د یکر محفو ظ بنا دیا گیا ہے۔جہا ں ہر قسم کے شکا ر کی مکمل پا بند ی ہے تاہم گیم ریزرو میں خصو صی پر مٹ کے سا تھ محدود شکا ر کی ا جا زت ہے۔صو بہ کے مختلف علا قو ں میں 14و ائلڈ لا ئف پا ر کس وبر یڈ نگ سنٹرز جبکہ تین چڑ یا گھر بھی عوا می تفر یح و تعلیم کے سا تھ سا تھ ا فزا ئش نسل میں اہم کر دار ادا کر تے ہیں علا وہ ا زیں محکمہ کی بھر پو ر را ہنما ئی اور حو صلہ ا فزا ئی کی بدولت پر ا ئیو ٹ سیکٹر میں ر جسٹر ڈ در جنوں وا ئلڈ لا ئف بریڈنگ فا ر مز بھی کا فی حد تک ا فزا ئش نسل میں ممدو معاون ہیں۔صو بہ میں قا نو نی شکا ر کی حو صلہ ا فزا ئی اور سپورٹ ہنٹنگ سپرٹ کو فر وغ د ینے کی غر ض سے حسب سا بق روا ں مو سم شکا ر میں بھی حکو مت نے یکم اکتو بر تا 31 ما ر چ مر غا بی کے شکا ر اور یکم دسمبر تا 31 جنو ری تیتر کے شکار کا اعلان کیا اور تیتر کے شکار کے لئے صوبہ کی 42تحصیلو ں کو کھلا رکھا گیا، جبکہ سا لٹ رینج میں اڑیال کی ٹر افی ہنٹنگ کی بھی ا جا زت دی گئی ۔
یہا ں یہ امر قا بل ذکر ہے کے محکمہ کے مو جو دہ ڈائریکٹر جنر ل خا لد ا یا ز خا ن کی وا ئلڈ لا ئف کے فر و غ میں ذاتی دلچسپی اور ا نتھک کا و شو ں کی بد ولت محکمہ میں تر قی و ترو یح کا سفر ا نتہا ئی سر عت سے جا ری ہے ۔ صو بہ کے مختلف پا ر کس میں تر قیا تی کا م مر حلہ وار مکمل کئے جا ر ہے ہیں ۔ مختلف نئے اور پر ا نے پا ر کس میں قیمتی اور نا یا ب دیسی بد یسی جا نو روں کو عوام کی تفر یح اور تعلیم و تحقیق کے لئے متعا رف کر ا یا جا رہا ہے۔جس سے عا م لو گو ں کی دلچسپی ان پا ر کس میں بڑ ھتی جا ر ہی ہے۔ علا وہ ا زیں وائلڈ لائف کی کنز رویشن اور فر و غ کے حو الے سے محکمہ کی تا ر یح میں پہلی مر تبہ گذشتہ سا ل کے اوا خر میں صو با ئی سطح پر سفا ری زو لا ہو ر میں ا یک رو زہ ہنٹر ز سیمینار ، کلرکہار چکوال میں کیمو نٹی بیسڈ آرئزیشنز (CBOs) کنونشن اور ازاں بعد لا ہو ر چڑ یا گھر میں پر ا ئیو ٹ وا ئلڈ لائف بریڈنگ فا ر مرز کنو نشن کا میا بی سے منعقد کر وا ئے گئے، جن میں ماہر ین جنگلی حیا ت ،قا نو نی شکا ر یا ن ، وائلڈ لائف لو رز اور کا میا ب وا ئلڈ لا ئف بریڈرز کی مثبت تجاویز و آرا اورحاصل بحث کی رو شنی میں وائلڈ لا ئف ایکٹ کو ملحو ظ ر کھتے ہو ئے اپنے متعین دائرہ اختیار میں آئندہ کی حکمت عملی تشکیل دی جا ر ہی ہے۔مز ید بر آں ڈائر یکٹر جنر ل وا ئلڈ لا ئف ا ینڈ پا رکس پنجا ب کی خصو صی ہد ایت اور مو ثر مانیٹرنگ کے نتیجے میں جا ری مو سم شکا ر کے دو ران غیر قا نو نی اور ناجائز شکا ر کی روک تھام کے لئے تشکیل دی گئی ٹیموں نے انتہائی مربوط اور منظم انداز سے بروقت کارروائیاں کر کے درجنوں ملو ث ا فراد کو خراست میں لیا اور انہیں بھاری جر ما نے عا ئد کئے نیز غیر قا نو نی تجا رت و سمگلنگ کی متعد د کو ششوں کو ائر پو رٹ کسٹم کے تعا ون سے بر و قت نا کا م بنا یا گیااور ذمہ درا ن کو وا ئلڈ لا ئف ایکٹ کی رو سے جر ما نے اور سز ائیں دلوائی گئیں۔ا گر چہ مو جو دہ قیادت کی طر ف سے نتیجہ خیز اقدا ما ت اور بہتر مینجمنٹ کی بد و لت محکمہ کے مسا ئل میں کافی حد تک کمی وا قع ہو ئی ہے تا ہم ا بھی بھی محدود و سا ئل کی بنا پر مشکلا ت در پیش ہیں، جنہیں مز ید حکو متی تو جہ سے حل کیا جا سکتا ہے۔