حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کہا کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺسے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے :
"تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت ( ترک وطن ) دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔"
(صحیح بخاری کی پہلی حدیث)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کا آغاز وحی کے ذکر سے کیا ہے۔ پہلے باب کا نام وحی کی ابتدا ءہے لیکن اس میں پہلی جو حدیث نقل کی ہے وہ مندرجہ بالا ہے۔ شارحین سمجھتے ہیں کہ ذکر وحی کے بعد حضرت الامام نے حدیث "انما الاعمال بالنیات" کونقل فرمایا جس کی بہت سی وجوہ ہیں۔ ان میں سے ایک وجہ یہ ظاہر کرنا بھی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوخزانۂ وحی سے جو کچھ بھی دولت نصیب ہوئی یہ سب آپ ﷺ کی اس پاک نیت کا ثمرہ ہے جو آپ ﷺ کو ابتداءعمر ہی سے حاصل تھی۔ آپ ﷺ کا بچپن، جوانی، الغرض قبل نبوت کا سارا عرصہ نہایت پاکیزگی کے ساتھ گذرا۔ آخر میں آپ ﷺ نے دنیا سے قطعی علیٰحدگی اختیار فرماکر غار حرا میں خلوت فرمائی۔ آخر آپ ﷺ کی پاک نیت کا ثمرہ آپؐ کو حاصل ہوا اور خلعت رسالت سے آپ ﷺ کونوازاگیا۔