چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالے جانے کی خبر کے بعد وفاقی حکومت سے کُھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، اِس حوالے سے اُنہوں نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اْن کے تحفظات سامنے آنے پر وزیرِاعظم نے ڈپٹی وزیراعظم کو اِس مسئلے کو حل کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔ دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالے جانے پر سندھ میں احتجاج ہوا لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام نہریں دریائے سندھ سے نہیں نکلیں گی، مشرف دور میں منظور کی گئی چار نہروں پر کام پہلے سے ہو رہا ہے جبکہ سندھ نے جس چولستان کینال پر اعتراض کیا ہے وہ وفاقی حکومت دریائے سندھ سے نہیں بلکہ دریائے چناب یا جہلم سے نکالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ اِن علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے گرین پاکستان انیشی ایٹو شروع کررکھا ہے جس کے تحت لاکھوں ایکڑ اراضی پر کارپوریٹ فارمنگ کی جانی ہے، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کو بھی اِس میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت پانی کی تقسیم سے متعلق ”ارسا“ قوانین میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔ بنجر زمینوں کو آباد کرنا بہترین اقدام ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ آباد زمینوں کو نقصان نہ ہو۔ اگر کالا باغ ڈیم پر اتفاق ہوجاتا تو جنوبی پنجاب سمیت کئی بنجر علاقے آباد ہوسکتے تھے تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔ پاکستان میں اربوں ڈالر مالیت کا پانی سمندر بْرد کر دیا جاتا ہے، صوبوں میں اِس پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیم بننا چاہئیں کیونکہ شدید بارشوں اور سیلاب کی صورت میں پانی ذخیرہ کرنے کا کوئی مناسب انتظام موجود نہیں، اِس پر ہنگامی طور پر کام کیا جانا چاہئے۔