راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف واضح اور دوٹوک موقف رکھتے ہیں کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کیلئے دستیاب پناہ گاہوں ، سہولت کاری اور افغان سرزمین سے آزادانہ کارروائیوں پر تحفظات ہیں، پاکستان دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
ہمارے معصوم شہری اور سیکیورٹی اہلکاروں کا ناحق خون بہایا جائے تو کیا ہم بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہیں ؟یہ جو نام نہاد بات چیت کی پالیسی تھی اس کا خمیازہ آپ اور ہم بھگت رہے ہیں، یہ تکرار واضح کرتی ہے کہ 2021 میں کس نے ضد کی تھی کہ ان سے بات چیت کر کے انہیں دوبارہ آباد کیا جائے گا، اس ضد کی قیمت پاکستان اور بالخصوص کے پی کے ادا کر رہاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے اور لڑ رہی ہے ، اس میں بیش بہا قربانیاں دیں، رواں سال سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کیخلاف 59 ہزار 775 کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیئے، اس دوران 925 دہشتگردوں بشمول خوارج کو واصل جہنم کیا گیا جبکہ سینکڑوں گرفتار کیئے گئے
گزشتہ پانچ سالوں میں مارے جانے والے یہ دہشتگردوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے 169 سے زیادہ آپریشنز افواج پاکستان ،انٹیلی جنس پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سرانجام دے رہے ہیں۔
بر وقت اقدامات کی وجہ سے دہشتگردی کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا گیا، دشمن کے نیٹ ورکپ پکڑنے میں اہم کامیابیاں ملیں، بھاری تعداد میں اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ، ان آپریشن کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا ۔
مارے جانے والے دہشتگردوں میں فتنہ الخوارج کا سرغنہ میاں سید عرف قریشی استاد، مردان کا محسن قادر، عطاء اللہ عرف مہران جو کہ سوات میں سفارتکاروں میں حملے میں ملوث تھا، علی رحمان اور ابو بحییٰ شامل ہیں، اس کے علاوہ بلوچ دہشتگردوں کے انتہائی مطلوب سرغنہ ثناء عرف بڑو، بشیر عرف پیر جان، نیاز عرف گمان، ظریف شاہ جہاں، حضرت علی ، لاک جان جہن واصل ہوئے، اس کے ساتھ ساتھ دہشتگردی میں ملوث 27 افغان دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا ۔
سیکیورٹی فورسز کو رواں سال ایک اور بہت بڑی کامیابی اس وقت ملی جب دو خود کش بمباروں کو گرفتار کیا گیا، جن میں افغانستان سے تعلق رکھنے والا انصاف اللہ اور روح اللہ شامل تھے، ان کے قبضے سے 10 خود کش جیکٹس اور 250 کلو گرام سے زائد اسلحہ وبارود برآمد کیا گیا ۔
بلوچستان سے گرفتار ہونے والی خاتون خود کش بمبار عدیلہ ولد خدا بخش، ماہل ولد عبدالحمید نے انکشافات کیئے کہ کس طرح دہشتگرد معصوم لوگوں کی زہن سازی کر کے مسلحہ بغاوت کیلئے نوجوان بچوں اور بچیوں کو استعمال کر رہے ہیں۔14 مطلوب دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کیا۔
سال 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسروں اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، قوم ان بہادر سپتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشتگردوں کیخلاف جنگ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
افغانستان
سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے پوری کوشش کی، افغانستان میں امن کے قیام کیلئے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہاہے ، پاکستان افغان مہاجرین کی میزبانی ایک طویل عرصہ سے کر رہاہے ، جس کا اعتراف پوری دنیا کرتی رہی ہے ،پاکستان کی تمام کوششوں اور 12 ریاستی سطح پر افغان عبوری حکومت کو نشاندہی کرنے کے ، افغان سرزمین سے فتنہ الخوارج پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں، دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے اور شواہد اٖفغانستان میں موجود دہشتگردوں کی پناہ گاہوں تک جاتے ہیں،
آرمی چیف واضح اور دوٹوک موقف رکھتے ہیں کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کیلئے دستیاب پناہ گاہوں ، سہولت کاری اور افغان سرزمین سے آزادانہ کارروائیوں پر تحفظات ہیں، پاکستان دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑے گا،
قبائلی علاقے
ویسٹ بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ مکمل ہونے والے ہیں، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے، حکومت کی خصوصی ہدایات پر سمگلنگ ، بجلی چوری اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے جس میں افواج پاکستان اپنا کر دار ادا کر رہی ہے ، اس ضمن میں ملک بھر سے ایک بھر پور حکمت عملی کے تحت مختلف کارروائیاں کی گئیں جن سے ان غیر قانونی سرگرمیوں میں واضح کمی ہوئی ہے ۔جس سے غیر قانونی بارڈر کراسنگ میں کمی ہوئی، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور سمگلنگ میں بھی واضح کمی ہوئی ہے۔
افغان غیر قانونی باشندوں کا انخلاء
پاکستان سے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے ،ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 15 ہزار واپس جا چکے ہیں۔
افغان حکومت سے براہ راست بات چیت
ڈی جی آئی ایس پی آر سے پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ گزشتہ روز عمران خان سے بات ہوئی تو وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی افغان پالیسی غلط ہے ، افغانستان کیساتھ مذاکرات کرنے چاہیے، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اس پر رائے دینے سے پہلے حقائق بتاوں گا کہ پچھلے دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ مختلف لیول پر بات چیت اور کانٹیکٹ جاری ہے، پہلے بھی عرض کیا کہ ہم ان سے ایک ہی بات کر رہے ہیں، پاکستان اور افغانستان دونوں پڑوسی اسلامی برادر ملک ہیں، افغان عبوری حکومت دہشتگرووں کو پاکستان پر مقدم نہ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ یہ نہ صرف بات چیت براہ راست بلکہ دوست ممالک کے ذریعے بھی ہو رہی ہے، افغان حکومت کو باور کروایا جارہاہے کہ آپ دہشتگردوں کی سہولت کاری جو آپ کی سرزمین سے ہو رہی ہے اسے روکیں، ان افغانوں کو کنٹرول کریں کہ دہشتگردوں کے ساتھ شامل ہو کر پاکستان کے اندر دہشتگردی نہ کریں، اس مسلسل رابطے کے باوجود اگر افغانستان کی سرزمین پر فتنہ الخوارج کے لیڈران کے تربیتی مراکز آزادی سے آپریٹ ہو تے رہے، ہمارے معصوم شہری اور سیکیورٹی اہلکاروں کے اہلکاروں کا ناحق خون بہایا جائے تو کیا ہم بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہیں۔
عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ یہ جو دوغلی سیاست کا پرچار کرتے ہیں، آج سے ٹھیک چھ دن پہلے 21 ددسمبر2024 جنوبی وزیرستان میں ایف سی کے 16 جوان دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے ، کیا ان کے خون کی قیمت نہیں ہے؟ کیا وہ کے پی کے کے شیر دل جوان نہیں تھے، میں یہ سوال کرتاہوں کہ 2021 میں جب دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی تھی تو اس وقت کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعے آباد کیا گیا، کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا؟، یہ جو فیصلے جن کا ہم سب خمیازہ بھگت رہے ہیں، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والے رکھوالے اور جوان ان فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھو رہے ہیں، یہ سوال بھی کرتاہوں کہ اگر کوئی فریق اپنی گمراہ سوچ اور اپنی مرضی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کریں، اگر اس طرح کے ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو دنیا میں کوئی جنگ نہیں ہوتی، ہم یہ جاننا چاہیے کہ جو مسلمان ہے، محبت وطن شہری ہے، قربانی دینا اور جان دینا اس کا فخر ہوتاہے ، ہم اپنے ایمان ،وطن اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،
یہ جو تلخ حقیقت اور تجربہ جس سے ہم گزرے اس سے گزرنے کے بعد بھی کوئی سیاسی شخصیت یہ کہے تو ایسی شخصیت جو اس صلاحیت سے عاری ہو کہ وہ اپنی غلطی سے کچھ سمجھے، جو یہ سمجھتاہو کہ اسے ہر چیز کا مکمل علم ہے، ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے اور ہم چکا رہےہیں، یہ جو نام نہاد بات چیت کی پالیسی تھی اس کا خمیازہ آپ اور ہم بھگت رہے ہیں، یہ تکرار واضح کرتی ہے کہ 2021 میں کس نے ضد کی تھی کہ ان سے بات چیت کر کے انہیں دوبارہ آباد کیا جائے گا، اس ضد کی قیمت پاکستان اور بالخصوص کے پی کے ادا کر رہاہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حساس معاملے پر سیاسی اور بیانیے اور کنفوژن نہ بنائیں، کے پی کے میں گڈ گورننس پر توجہ دیں، گورننس کے خلاء کو شہداء کے خون سے پورا کررہے ہیں ، اس پر سیاست کھیلنے کی بجائے گڈ گورننس پر توجہ دی جائے، جس کی وجہ سے وہاں پر احساس محرومی اور دہشتگردی کے لیئے سہولت کاری ہو رہی ہے کیونکہ ہم نے وہ نہیں کرنا تو اس لیے اس پر سیاست کی جائے ، وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک ساتھ کھڑیں ہوں اور کہیں کہ دہشتگردی کے معاملے پر سیاست نہیں کرنی۔
بھارت کے کشمریوں پر مظالم
اگر ہم لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کریں تو بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا بخوبی اداراک ہے، بھارت ہمیشہ کی طرح اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے اور خطے میں اجارہ داری قائم کرنے کیلئے جو اقدامات کر رہاہے پاکستان کی اعلیٰ سول و عسکری قیادت اس سے بخوبی آگاہ ہیں، رواں سال میں اب تک متعدد مرتبہ بھارت کی جانب سے مختلف سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی، 25 سیز فائر وائلیشن ، 564 سپکولیٹو فائر، 61 ایئر سپیس وائلیشن، 181 ٹیکٹیکل وائلیشن کے واقعات شامل ہیں، بھارتی حکومت کی جانب سے رواں سال متعدد فالز فلیگ آپریشن بھی کیئے گئے جن کا مقصد اندرونی سیاست اور انتشار سے توجہ ہٹانا تھا، حیران کن طور پر تمام آپریشن کی اطلاع را سے جڑے جعلی سوشل میڈیا پراپیگنڈے کے ذریعے دی جاتی رہی، پاسکتان کی فوج لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے ، یہ بات طے ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت، خودمختاری کے دفاع کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے ، بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو غیر قانونی آپریشن کو شہید کیا جارہاہے یہ سب دنیا کے سامنے ہے ، بھارت کے زیرتسلط کشمیر میں عوام اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت اپنے حق خود ارادیت کیلئے عالمی توجہ کے منتظر ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیل 370 کو برقرار کھ کر ثابت کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہاہے ، بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کا یہ فیصلہ غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ہمارا اصولی موقف ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی سیاسی ،قانونی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، بھارتی حکومت ریاستی دہشتگردی کا کھلم کھلا ارتکاب کر رہی ہے ، جس میں بیرون ممالک ماورائے عدالت قتال اور بھارتی نژاد سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مختلف بھارتی ریاستوں میں جاری حقوق اور علیحدگی پسند تحریکوں کو قوت کے ساتھ کچلنے کا عمل بھی جاری ہے، اقلیت ، بالخصوص مسلمانوں اور بشمول عسائیوں کی سوچی سمجھی سازش کے تحت نسل کشی کی جارہی ہے، مساجد ، گرجا گھروں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔یہ انسانی حقوق کے علمبرداروں کیلئے اہم سوال ہے۔
یاد رکھیں، محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے۔
سمگلنگ اور بھتہ خوری
ان کا کہنا تھا دہشتگردی کے ناسور کے خلاف پوری قوم نے اداروں کے ساتھ ملکر لڑنا ہے کیونکہ محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے، پاکستان میں دہشتگردی، بھتہ خوری اور اسمگلنگ کا اربوں روپے کا اسپیکٹرم موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اس وقت ختم ہو گی جب انصاف، تعلیم، صحت اور گڈ گورننس ہو گی، دہشتگردی اس وقت ختم ہو گی جب دہشتگردی اور جرائم کا گٹھ جوڑ ختم ہوگا، پاکستان میں اربوں روپے کا غیر قانونی اسپیکٹرم ہے جس کا فیک نیوز بھی حصہ ہے، یہ فیک نیوز اسپیکٹرم کو توڑنے کی راہ میں روڑے اٹکاتی ہے، اشرافیہ بھی غیر قانونی اسپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ سیکورٹی ادارے اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے خلاف کھڑے ہیں۔