سری نگر(کے پی آئی)تحریک حریت جموں و کشمیرکے دستیاب مجلس شوری ممبران اورمرکزی وضلع ذمہ داراں کا ایک غیر معمولی اجلاس چیئرمین سید علی گیلانی کی صدارت میں حیدرپورہ میں منعقد ہوا، جس میں حالات کی نامساعدت کے پیشِ نظر تحریک حریت کے دستور میں اتفاق رائے سے ایک ترمیم پاس کی گئی اور دیگر تنظیمی امورات کا جائزہ لیا گیا۔ نئی ترمیم کی رو سے چیئرمین تحریک حریت اور مجلس شوری کی مدت کار میں ایک سال کا اضافہ کیا گیا اور نئے تنظیمی انتخابات کے انعقاد تک انہیں حسبِ سابقہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینے کی درخواست کی گئی۔ تحریک حریت میں چونکہ ایک شورائی اور جمہوری نظام قائم ہے اور اس کی رو سے ہر 3سال کے بعد تنظیمی انتخابات روبہ عمل لائے جاتے ہیں اور ان میں چیئرمین اور مجلس شوری کا انتخاب آزادانہ ووٹنگ کے ذریعے سے کیا جاتا ہے۔ اس دستوری نظام کے مطابق 2016نئے تنظیمی انتخابات کا سال تھا اور اس سال اگست کے مہینے میں 2019تک کے لئے نئے نظم کا انتخاب عمل میں آنا تھا۔ جولائی 2016سے چونکہ حالات نے انتہائی نامساعد رخ اختیار کیا اور عوامی تحریک چلی، لہذا تحریک حریت کے تنظیمی انتخابات کا انعقاد مقررہ وقت پر عمل میں نہیں لایا جاسکا۔
تحریک حریت کے دستور دفعہ 9کے مطابق غیر معمولی حالات میں چونکہ تنظیم کے چیئرمین کی مدت کار میں 6مہینے کے اضافے کی پہلے سے گنجائش موجود تھی، لہذا 2016 میں اس کو روبعمل لایا گیا اور آج تک اسی دستوری گنجائش کے مطابق تنظیمی امورات کو چلایا جاتا رہا ہے۔ آج کے اجلاس میں جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی نے ایک قرارداد پیش کی، جس کی رو سے نامساعد حالات میں تنظیم کے چیئرمین اور مجلس شوری کی مدت کار میں ایک سال کے اضافے کی تجویز پیش کی گئی۔ بیان کے مطابق میٹنگ میں شامل تمام ممبران نے مذکورہ قرارداد کی اتفاق رائے سے توثیق کی اور اس طرح سے تحریک حریت کے آئین میں باضابطہ ایک ترمیم پاس کی گئی۔ اجلاس کے آخر پر چیئرمین سید علی گیلانی نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک حریت محض ایک تنظیم نہیں، بلکہ ایک تحریک اور انقلاب کا نام ہے، جو اسلام کی سربلندی، بھارت کے قبضے سے جموں کشمیر کی آزادی اور اتحاد ملت کے مقدس اہداف کے حصول کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔آج بھی تحریک حریت کے ذمہ داراں اور کارکناں کی ایک بڑی تعداد جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں نظربند ہے۔