جشنِ صوفی تبسم                (4)

Oct 29, 2024

ڈاکٹر فوزیہ تبسم

جشنِ صوفی تبسم کے پہلے دن کا آخری پروگرام ٹوٹ بٹوٹ چلڈرن فیسٹیول تھا جس میں تقریباً 45 چھوٹے بچوں اور بڑے آرٹسٹ بچوں نے حصہ لیا تھا جس کے ڈائریکٹر آغا شاہد اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوشے شاہد اور سلینہ شاہد تھیں۔ میک اپ آرٹسٹ رُشما، مومنہ حسن اور اُرواح تھے جبکہ گل مٹی، کائنات، شاداب الرحمن نے بیک سٹیج اسسٹ کیا۔سب سٹوڈنٹ نیشنل کالج آف آرٹس سے تعلیم یافتہ ہیں اور صوفی تبسم اکیڈیمی سے منسلک ہیں۔ ٹوٹ بٹوٹ کی نظموں پر Animation Movies حمزہ نے تیار کی تھیں۔ پنجاب یونیورسٹی اور NCA نیشنل کالج آف آرٹس سے تعلیم یافتہ آرٹسٹوں نے ٹوٹ بٹوٹ کے بچوں، پرندوں اور جانوروں کے ملبوسات Costumiesاور (Faces) چہرے تیار کئے تھے۔ بچوں نے صوفی تبسم کی ٹوٹ بٹوٹ کی نظموں پر پرفارم کیا جس کی ریہرسل ایک ماہ صوفی تبسم اکیڈیمی میں ہوئی۔ صوفی تبسم کی ٹوٹ بٹوٹ کی نظموں کو خوبصورت میلوڈی کے ساتھ مبشر میوزیشن نے تیارکیا اس کی ریکارڈنگ 2000ء میں کی گئی پہلے کیسٹ پھر CDتیار کی گئی۔ بچوں نے 1، ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ2،ٹوٹ بٹوٹ کی موٹرکار3،ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلہ4،ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی5ٹوٹ بٹوٹ کی آپاپر پرفارم کیا اورسامعین سے بے حدداد وصول کی۔ اس پروگرام میں راقم نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے اور بچوں سے صوفی تبسم پر سوالات کئے گئے صحیح جواب دینے پر صوفی تبسم کی بچوں کی کتابوں کا انعام تحفے کے طور پر دیا گیا۔ پروگرام کے اختتام پر اس پروگرام کے چیف گیسٹ رانا اعجاز GMسیمنٹ انڈسٹری لاہور رائٹر پروفیسر مسرت کلانچوی جنہیں حال ہی میں حکومت کی طرف سے تمغہ ء حسن کارکردگی سے نوازا گیا نے بچوں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔

جشنِ صوفی تبسم کے دوسرے دن ڈاکٹر مظفر عباس نے صوفی تبسم کی شخصیت پر گفتگو فرمائی اور ان کی شخصیت کے بہت سے مخفی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے ہال میں موجود سامعین سے کہا کہ صوفی تبسم ہمارے لئے مشعل راہ تھے ان کا کلام ان کی کتابیں آنے والی نسلوں کے لئے بہت قیمتی سرمایہ ہیں۔ آج کی نسل کو ان کی کتابوں سے ضرور مستفید ہونا چاہیے۔ آج کے دور میں اس کی بے حد ضرورت ہے۔ پروفیسر ریاض خان جو پاکستان ٹیلی ویژن، ریڈیو اور سٹیج کے معروف کمپیئر ہیں میوزیکل پروگرام شامِ غزل کی نظامت سنبھالی۔ پروگرام میں سب سے پہلے انہوں نے صوفی تبسم کے حالات زندگی اور ان کا معروف کلام پڑھا جس کا ایک سحر ملاحظہ کئے

اللہ کرے جہاں کو میری یاد بھول جائے

اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو

شامِ غزل پروگرام میں جن گلوکاروں نے آواز کا جادو جگایا ان میں سجل، اسامہ، عمران شوکت اور ترنم ناز شامل تھیں سب نے صوفی تبسم کی غزلوں، نظموں اور جنگی ترانوں کو بے حد خوبصورتی سے نبھایا اور سامعین کی داد وصول کی۔ ریاض خان جنہوں نے پروگرام کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے وہ اپنی آواز کے ساتھ خوبصورت شخصیت کے مالک بھی ہیں۔ان کی کامیابی میں ان کی شخصیت کا بہت عمل دخل ہے وہ جب بھی سٹیج پر تشریف لاتے ہیں تو عوام ان کو دیکھتے ہی تالیاں بجانا شروع کر دیتے ہیں۔ خوبصورت الفاظ کا چناؤ، الفاظ کی ادائیگی سامعین کے دلوں کو چھو لیتی ہے۔ ریاض خان نے صوفی تبسم سے اپنی محبت کا اظہار ان کی شاعری کو خوبصورت انداز میں پڑھ کر کیا اور عوام کے دل جیت لئے۔راقم نے اپنے سپانسر الحمراء آرٹس کونسل اور صوفی گروپ آف کمپنیز کے سی ای او طارق اللہ صوفی کا شکریہ ادا کیا۔

نام بھی اچھا کام بھی اچھا

صوفی سوپ ہے سب سے اچھا

یہ شعرصوفی صاحب نے ہدایت اللہ صوفی کے کہنے پر انہیں فی البدیہ پیش کر دیا۔صوفی تبسم پر لکھی نظم میرے دادا پیش کی اور سامعین سے داد وصول کی۔ اس پروگرام میں خاص طور پر اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب کے اخوت کالج مصطفےٰ آباد ضلع قصور کے طالب علموں کی کثیر تعداد نے خاص طور پر شرکت کی، پروفیسر سبحان گل اس ڈیلی گیشن کی سرپرستی کررہے تھے۔ اس میں چاروں صوبوں گلگت بلتستان آزادکشمیر کے طالب علم شامل تھے۔ قصور کی مٹھائی کی ٹوکری مجھے پیش کی گئی جسے اس وقت کھول کر صوفی تبسم کی سالگرہ Celebration میں تمام طالب علموں کو کھلائی گئی جس سے پروگرام کی خوشیاں دوبالا ہو گئیں۔ اس پروگرام میں معروف اداکار محسن گیلانی، نامور ادیب شاعر شعیب بن عزیز، ہارون عباسی، نادرہ، زرقا، طارق خورشید صوفی، حامد،حمیرا، بینش،عرفان پاشا، پونم، زبیر بھٹہ، دانیال، شاعر حسین مجروح خاص طور پر تشریف لائے اس پروگرام کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر خانہء فرہنگ ایران مسعودی تھے۔ پروگرام کے اختتام پر انہوں نے خطاب کیا اور صوفی تبسم کی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی،  انہوں نے کہا کہ صوفی تبسم نے فارسی اور اردو کی ترویج اور ترقی کے لئے انتھک کام کیا انہوں نے قصیدہ خامنہء فرہنگ ایران میں 35فارسی کے اشعار لکھے اور انہوں نے اس میں کہا کہ دوستی اور اخلاص ہی ہے جو زندگی میں ہمیشہ کامیابی کی کنجی ہے۔ ایران اور پاکستان کی دوستی ہمیشہ رہے گی کیونکہ دونوں ملک بھائی بھائی ہیں۔آخر میں انہوں نے نعرہ لگایا پاک ایران دوستی زندہ باد۔(ختم شدہ)

مزیدخبریں