آرٹیکل 63اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلیں؛جسٹس منیب اختر کمرۂ عدالت میں نہیں آئے

Sep 30, 2024 | 12:13 PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آرٹیکل 63اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی اپیلوں پرسپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر کمرۂ عدالت  میں نہیں آئے۔

نجی ٹی وی چینل" جیو نیوز" کے مطابق آرٹیکل 63اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کیلئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4رکنی بنچ کمرۂ عدالت میں پہنچا ،جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم  کمرۂ عدالت میں پہنچے،جسٹس منیب اختر کمرۂ عدالت  میں نہیں آئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا یا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیس کے حوالے سے لارجر بنچ آج بنا تھا،کیس کافیصلہ ماضی میں 5  رکنی بنچ نے سنایا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا رجسٹرار سپریم کورٹ کولکھا گیا خط پڑھ کر سنایا،جسٹس منیب اختر نے خط میں  کہاکہ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نےبنچ تشکیل دیا ہے،کمیٹی کےتشکیل کردہ بنچ کا حصہ نہیں بن سکتا،میں کیس سننے سے معذرت نہیں کررہا،بنچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے،میرے خط کو نظرثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایاجائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے،میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے،،63اے کا مقدمہ بڑا اہم مقدمہ ہے،جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے،مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بنچ میں آ کر اپنی رائے دیتے نظرثانی کیس 2 سال سےزائد عرصہ سے زیرالتوا ءہے،جسٹس منیب اخترکا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم ابھی جا کر جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے وہ بنچ میں بیٹھیں،قانون کا تقاضا ہے کہ  نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بنچ کرے،سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی،جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کوشامل کیاگیا، جسٹس منیب اختر کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ بنچ کی تشکیل نو ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ایک بار بنچ بن چکا تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ بنچ کل دوبارہ بیٹھے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کااظہار کردیا،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ کمیٹی تب ہی بنچ بنا سکتی ہے جب تینوں ممبرز موجود ہوں، آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس کی سماعت کل ساڑھے 11بجے تک ملتوی کردی گئی۔

مزیدخبریں