سوہنی گھاٹ بدل سکتی تھی
اور کہانی چل سکتی تھی
رانجھا غنڈے جو لے آتا
ہِیر کی شادی ٹَل سکتی تھی
سسی کے بھی اُونٹ جو ہوتے
تھل میں کَیسے جل سکتی تھی
مرزے نے کب سوچا ہو گا
"صاحباں" راز اُگل سکتی تھی
لیلی' کالی پڑھ لِکھ جاتی
"فیئر اینڈ لولی" مَل سکتی تھی
جو پتھر فرہاد نے توڑے
جی ٹی روڈ نکل سکتی تھی
انٹرنیٹ "نثار" جو ہوتا
ہِجر کی رات بھی ڈھل سکتی تھی
کلام :ڈاکٹر نثار احمد