ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر
"پاکستان میرا دوسرا گھر ہے، سعودی عرب کے لئے جتنی محبت میں نے پاکستانیوں کے دل میں دیکھی ہے، وہ دنیا میں کہیں نہیں "ان الفاظ کی ادائیگی کے وقت پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سید المالکی کے جذبات قابل دید تھے۔ اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے میں اُن سے ملاقات کےد وران پاکستانیوں کےلئے اس قدر محبت دیکھ کر میں حیران ہوئی اور دلی خوشی بھی محسوس کی۔ جب میں یوتھ فار کلائمٹ کانفرنس میں شرکت کے بعد میلان سے واپس آئی تو اُن کی طرف سے ملاقات کا دعوت نامہ آگیا تھالیکن اپنے امتحانات کی وجہ سے حاضر ہونے میں کافی دیر ہوگئی۔ اُن کے آفس پہنچی تو بہت شفقت سے ملے اور روایتی سعودی قہوے سے تواضع کی۔ انہوں نے ماحولیاتی تحفظ کے لئے یورپ اور امریکا کی کوششوں اور وہاں کی حکومتوں کی جانب سے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کے بارے میں گہری دلچسپی لے کر معلومات حاصل کیں۔وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ امت مسلمہ بھی اپنے نوجوانوں کو جدید چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے انہی لائنز پر تیار کر رہی ہے یا نہیں؟ پھر انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے شروع کئے گئے "سعودی گرین انیشیٹو" پربھی تفصیل سے بات کی۔
انہوں نے مجھے بتایا کہ سعودی عرب ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لئے کیا کوششیں کر رہا ہے اور نوجوانوں کو کس طرح انگیج کر رہا ہے، میں نے بھی اُن کی خدمت میں عرض کی کہ پاکستان اور سعودی عرب میں ماحولیاتی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے میرے بس میں جو بھی ہوا، وہ خدمات پیش کروں گی۔اس موقع پر سعودی سفارتخانے کے نہایت شفیق اعلیٰ افسر جناب فواز عبداللہ العشیمین بھی موجود تھے۔ وہ بہت خندہ پیشانی سے ملے اور ہر قدم پر رہنمائی فراہم کی۔ انہوں نے سفارتخانے میں موجود سعودی کلچر کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی۔
درحقیقت سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی سے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ یہ "یک جان دو قالب "والا معاملہ ہے تو بے جا نہ ہو گا۔الحمدللہ، ہم مسلمان ہیں،ہمارے دل مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کےساتھ دھڑکتے ہیں۔سرزمین عرب کی عزت و احترام ہمارے دلوں میں پہناں ہےاورہم عہدکرتےہیں کہ ہرقسم کےحالات میں اپنےسعودی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ میرے دل میں اکثر بیت اللہ اور مسجد نبویﷺ کا پاکیزہ اور مقدس ماحول آجاتا ہے اور تصورات کی دنیا میں کھو جاتی ہوں۔ مکہ مکرمہ رسول اکرم ﷺ کا مولد و منشا ہے جبکہ مدینہ منورہ آپﷺ کی ہجرت گاہ اور مدفن ہے۔ مکہ مکرمہ میں جنت کا پتھر حجراسود ہے تو مدینہ منورہ میں روضہ مسجد نبویﷺ جنت کا حصہ ہے۔دونوں شہر بے شمار رحمتوں برکتوں اور فضیلتوں کے حامل ہیں۔
اس وقت مملکت سعودی عرب اسلامی ورثے کی مثالی خدمت کر رہی ہے جو اُمت مسلمہ کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ عرب دنیا کی سب سے بڑی مملکت سعودی عرب کی بنیاد 1932ء میں شاہ عبدالعزیز بن عبد الرحمن آلِ سعود نے قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرکے رکھی تھی جس کا مقصد ملک کو استحکام کا گہوارہ بنانا اور پائیدار مسلم معاشرے کے طور پر اقوام عالم میں عزت و وقار سے روشناس کراناتھا۔
یہ مملکت 21 لاکھ مربع کلو میٹر پر پھیلے خطے میں جدید اسلامی اور مثالی مملکت ہے ۔ سعودی عرب اقوام عالم میں واحد ایسا ملک ہے جس کا دستور قرآن و سنت ہے اور یہاں کے حکمرانوں کا مقصد نظام اسلام کا قیام اور مسلمانان عالم کے لئے ملی تشخص کا جذبہ ہے۔ آلِ سعود کی حکومت میں ہی توحید کا علم بلند ہوا، مملکت سعودی عرب میں حدود اللہ کا نفاذ ہے۔ نظام عدل میں چھوٹے بڑے اور امیر و غریب کی تفریق روا نہیں رکھی جاتی بلکہ شرعی حدود کے نفاذ کا خیال رکھا جاتا ہے جس کا اسلام مطالبہ کرتا ہے۔ خادمین حرمین شریفین نے اُمت مسلمہ کے لئے جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان سعودی عرب اور خادمین حرمین شریفین سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں اور مملکت سعودیہ کی ترقی و خوشحالی کو اپنی ترقی و خوشحالی سمجھتے ہیں۔
حکومت سعودی عرب نے اسلام کی دعوت کو عام کرنے کی غرض سے اہم ذریعہ مساجد کو بنایا ہے۔ سعودی حکومت اور پرائیویٹ اداروں کی طرف سے پوری دنیا میں بے شمار مساجد تعمیر کی گئی ہیں اور ان میں علماءو مدرسین کا تقرر کیا گیا۔ مساجد ہی اسلامی تعلیمات کو پھیلانے اور عام کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب نے پاکستان کے لئے ایک عظیم تحفہ دیا ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کے عوام کے لئے مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کی طرز پر تعمیر کی گئی دو مساجد کا تحفہ دیا ہے۔ اکتوبر 2005ء کے زلزلے کے بعد سعودی حکومت نے جہاں پاکستان میں تعمیر اور بحالی کے دیگر منصوبے شروع کئے، وہیں مقامی آبادی کی خواہش پر دو وسیع و عریض جامعہ ملک عبد العزیز مانسہرہ میں اور جامعہ ملک فہد بن عبدالعزیز مظفر آباد میں تعمیر کی گئیں۔ اس کار خیر میں سعودی سفیر نواف بن سید المالکی کا مرکزی کردار ہے۔ مذہبی امور کے وزیر نورالحق قادری کہتے ہیں کہ سعودی عرب ان اہم ممالک میں شامل ہے جنہوں نے 2005ء کے زلزلے کے دوران پاکستان کی مدد کی۔انہوں نے قیمتی تحفے پر سعودی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ جامع مسجد الملک عبدالعزیز میں دس ہزار سے زائد اور جامع مسجد الملک فہد بن عبدالعزیز میں چھ ہزار سے زائد نمازیوں گنجائش موجود ہے۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔