ایمان اور ثواب کی نیت سے روزے رکھنے والوں کے تمام پچھلے گناہ معاف کرنے کی نوید

Mar 01, 2025 | 06:02 PM

رمضان المبارک رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے روزوں کو فرض کیا اور قرآن مجید نازل فرمایا۔ روزہ محض بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں، بلکہ یہ نفس کی تربیت، تقویٰ اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ"
(ترجمہ: "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔")
(سورۃ البقرہ: 183)

اس آیت میں روزے کا بنیادی مقصد "تقویٰ" یعنی پرہیزگاری اور اللہ کے احکامات پر عمل کرنے کی عادت ڈالنا بیان کیا گیا ہے۔ روزہ انسان کی جسمانی اور روحانی اصلاح کا ذریعہ بنتا ہے، اس سے خواہشات پر قابو پانے اور صبر و شکر کی عادت پیدا ہوتی ہے۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"مَن صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"
(ترجمہ: "جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔")
???? (صحیح البخاری: 38، صحیح مسلم: 760)

یہ حدیث روزے کی عظمت کو واضح کرتی ہے کہ اگر خالص نیت کے ساتھ روزے رکھے جائیں تو یہ ماضی کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں۔

رمضان کا مہینہ تربیت کا دور ہے، جو ہمیں سال بھر کے لیے بہتر مسلمان بننے میں مدد دیتا ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے دلوں کو اللہ کی طرف مائل کرتا ہے بلکہ ہمیں دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور حسن سلوک کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس بابرکت مہینے میں روزے کے ساتھ ساتھ قرآن کی تلاوت، صدقہ و خیرات اور دعا و استغفار میں بھی کثرت کریں تاکہ اللہ کی رحمت حاصل کر سکیں۔
 
 

مزیدخبریں