یہودیوں کی بد روحیں 

Apr 03, 2024

ندیم اختر ندیم

 مسلم حکمرانوں کی مصلحت کا یہ مطلب نہیں کہ امت مسلمہ بھی فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حساب نہ لے ظلم کا حدوں سے تجاوز کرنے کا مطلب ظالم کا خاتمہ قریب ہے اور دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم کے آگے بند بھی اللہ کے نیک بندوں نے ہی باندھے ہیں جب مسلمانوں کے دلوں میں جذبہ ایمانی موجزن ہو تو یہ بڑی بڑی طوفانی بلاؤں سے ٹکرا جاتے ہیں اور ایک اسرائیل؟تو اسرائیل کی طرف اگر دنیا کے مسلمان مل کر تھوکنا ہی شروع کردیں تو اسرائیل کو بہا کر لے جائیں طاقت کے نشے میں دھت متکبر اسرائیلی یہ بھول گئے ہیں کہ کسی کمزور کو زیادہ دیر دبایا نہیں جا سکتا اور یہ فطرت ہے ایک حقیقت ہے قاعدہ ہے جب کسی کو بہت دبائیں گے تو وہ اور بھی زیادہ ابھرے گا اسرائیلی سنپولیوں کا بڑا بہی خواہ امریکہ مسلمانوں سے پہلے ہی خائف ہے اسے ہاتھ لگ چکے ہیں،  وہ ویت نام اور افغانستان سے جیسے بھاگا تھا دنیا دیکھ چکی ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ گھبرایا ہوااسرائیل کی مدد کو پہنچ رہا ہے اسے ڈھیروں جدید اسلحہ فراہم کررہا ہے تاکہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جا سکے اسکا دہرا معیار بھی دنیا کے سامنے آچکا ہے معیار کیا اسکی منافقت بلکہ منافقت بھی کیاامریکی تو ہیں ہی منافقت کی پیداوار انکی خواتین جیون کے بندھن میں کسی اور کے ساتھ بندھتی ہیں اور اولادیں کسی اور کی پیدا کرتی ہیں تو بقول ہمارے سہیل وڑائچ صاحب یہ کھلا تضاد نہیں؟حال ہی میں ایک طرف امریکی صدر ہمارے وزیراعظم کو خط لکھ کر اپنے تعاون کا یقین دلاتا ہے دوسری طرف ہمارے برادر اسلامی ملک بلکہ ہمارے اسلامی اور جذباتی بھائیوں فلسطینیوں پر تاریخی ظلم ڈھائے جانے کے باوجود پھر سے کچھ روز قبل اسلحہ کی نئی کھیپ اسرائیل کے حوالے کردیتا ہے ان ہتھیاروں میں 25 ایف 35 اے جنگی طیارے، 1800 کے قریب 900 کلوگرام وزنی ایم کے 84 بم اور 500 کے قریب 226 کلو گرام وزنی ایم کے 82 بم شامل ہیں۔امریکہ کی اسرائیل کو فوجی امداد ایسے وقت میں دی جارہی ہے جب بائیڈن انتظامیہ غزہ میں شہریوں کی بڑھتی اموات اور اس علاقے تک سماجی کارکنان کی رسائی کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔واشنگٹن تو پہلے ہی اسرائیل کو تقریباًچار ارب ڈالر کی سالانہ فوجی امداد دیتا ہے واشنگٹن پوسٹ کی ایک خبر کے مطابق 

امریکہ اسرائیل کے ہاتھ، ہزاروں کی تعداد میں حساس کروز ایمونیشن، چھوٹے پیمانے کے بموں، زیرِ زمین پناہ گاہوں کو ہدف بنانے والے میزائلوں، اسلحے اور دیگر مہلک ہتھیاروں پر مشتمل، عسکری فروخت کی گئی ہے اور یہ فروخت 100 دفعہ کی گئی ہے بائڈن انتظامیہ کے سابق سنئیر اور متحرک رکن جرمی کونیئنڈک بھی کہہ چکا ہے کہ کچھ عرصہ قبل اسرائیل کے ہاتھ غیر معمولی بھاری تعداد میں اسلحے کی فروخت کی گئی ہے۔کونیئنڈک نے کہا ہے کہ یہ فروخت ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ کی مدد کے بغیر اسرائیل غزّہ پر حملے جاری نہیں رکھ سکتا۔اب جو اسرائیل نے شام میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملہ کیا ہے کیا یہ امریکی رضامندی کے بغیر تھا؟

در اصل امریکی اپنی نسلوں میں بڑا ابہام رکھتے ہیں جیسے جانوروں کو معلوم نہیں ہوتا جن بچوں کو وہ پیدا کررہے ہیں وہ کس کے ہیں لیکن سوچتا ہوں جانور بھی کوئی دل رکھتے ہیں بڑا خونخوار جنگلی جانور بھی کسی بچے پر حملہ آور نہیں ہوتا بلکہ وہ اسکی حفاظت کرتا ہے لیکن اسرائیلی جانوروں نے تو نومولود بچوں کو بھی نہیں بخشا یہ ننھے پھول جنکی خوشبو سے ماحول نے ابھی معطر ہونا تھا جنکی معصوم مسکراہٹوں سے زندگی کو جگمگانا تھا جنکی نرماہٹوں نے حالات کو ملائم رکھنا تھا جنکے تبسم کی کلیاں ابھی چٹکنی تھیں جنکی آنکھوں کے نور نے رات کی تاریکیوں میں اجالا کرنا تھا ان ہزاروں بچوں کو آگ اور خون میں نہلا دیا گیا ہے اور دنیاکا مکروہ ترین امریکہ اسکی معاونت کرتاجارہا ہے اسرائیل میں اسلحے کے انبار لگا رہا ہے لیکن اتنی طاقت رکھنے والے امریکی اور اسرائیلی جذبہ جہاد سے سرشار نہتے حماس کے مجاہدین کے آگے گھٹنے ٹیک چکے ہیں حماس کے مجاہد دنیا کے جدید ترین اسلحہ اور ایٹمی قوت کے حامل اسرائیل امریکہ کے سامنے نہتے ہی تو ہیں حماس کے مجاہدوں کے پاس کچھ عام سے معمولی ہتھیار ہیں لیکن تقریباً اسرائیل سات ماہ کی فلسطین میں خونریزی کے باوجود وہ حماس کے جذبوں کو مات نہیں کرسکا یہی وجہ ہے کہ آج غزہ کا ایٹمی طرز پر صفایا کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں امریکی کانگریس کے ریپبلکن پارٹی کے بدبودار رکن ٹم والبرگ نے کہا ہے کہ غزہ پر ’ناگاساکی اور ہیروشیما‘ کی طرح بمباری کی جانی چاہیے، جو دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ کی جانب سے ایٹم بم گرانے سے تباہ ہوگئے تھے۔اس غلیظ شخص کی یوٹیوب پر ایک آڈیو جاری کی گئی ہے، جس میں سنا جاسکتا ہے کہ ریپبلکن نمائندے ٹم والبرگ کانگریس میں یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ غزہ میں انسانی امداد پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرنا چاہیے۔اس کیڑے نے کہا کہ امدادی رقم اسرائیل کو دی جانی چاہیے، جو امریکہ کا ’سب سے بڑا اتحادی ہے، غزہ کا حال ’ناگاساکی اور ہیروشیما جیسا ہونا چاہیے، ’اسے جلدی ختم کرو۔اس سے قبل انتہا پسند اسرائیلی وزیر امیچائی ایلی یاہو بھی غزہ پر ایٹم بم گرانے کی بات کرچکا ہے۔ انتہا پسند اسرائیلی وزیر نے ایک انٹرویو کے دوران سوال کے جواب میں فلسطینیوں کو آئرلینڈ یا کسی صحرا چلے جانے کا مشورہ بھی دیا۔حالانک دنیا کے ٹھکرائے ہوئے ان یہودیوں کو انہی فلسطینیوں نے پناہ دی تھی جب دنیا ان یہودیوں کو کہیں رکھنے پر آمادہ نہ تھی امریکی کانگریسی کیڑا نہیں جانتا کہ یہ ہیروشیما نہیں آج کے حالات مختلف ہیں ہم نے مانا عالم اسلام کے رہنما کہیں کچھ مجبور ہی سہی لیکن انکے دلوں میں فلسطین پر چڑھائی کرنے والے ناپاک یہودیوں کے خلاف کوئی ایک چنگاری بھی بھڑک اٹھی تو یہ اسرائیل کو جلا کر راکھ کردیں گے ان یہودی بد روحوں کا علاج صرف ہمارے یعنی مسلمانوں کے پاس ہے بزعم خویش صیہونی طاقتیں کچھ بھی کر سکتی ہیں جبکہ حقائق برعکس ہیں یہ جھنجھلائے ہوئے یہودی حوصلے ہار چکے ہیں یہ یہودیوں کی نعشوں کا سراغ تک نہیں پارہے تبھی تو اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف انکے اپنے شہری بول اٹھے ہیں چیخ اٹھے ہیں چلا اٹھے دنیا دیکھ رہی ہے پوری طاقت اور ہرقسم کا ہتھیار استعمال کرنے کے باوجود اسرائیل چاروں شانے چت پڑا ہے انکی فرسٹریشن بڑھتی ہی جارہی ہے تبھی تو سحری اور افطاری کرنے والے روزہ داروں پر حملے کئے جارہے ہیں فلسطینی کہ جو پہلے ہی بھوک سے مر رہے ہیں سوچئیے کہ انکے پاس سحری یا افطاری کو ہوگا ہی کیا؟کچھ پانی یا گھاس پھوس اور بھوک سے نڈھال روزہ داروں امداد کے منتظر شہریوں مہاجروں پناہ گزینوں پر حملے کرنے والے اندر سے بھلا کتنے پختہ ہونگے یہ کمزور لوگ ہیں جو طاقت کا کچھ زیادہ ہی استعمال کرگئے ہیں چین اس ظلم پر بول اٹھا ہے دنیا کے غیر مسلم ممالک اسرائیلی جارحیت پر سراپا احتجاج ہیں لیکن مسلم ممالک صرف مذمتوں سے آگے نہیں بڑھے لیکن عالم اسلام کو یہ یاد رہے کہ اب بھی اگر مسلمان مذمتوں سے آگے نہ بڑھے تو کافر انہیں ہمیشہ کے لئے پیچھے دھکیل دے گا اس قدر پیچھے کہ یہ اپنا نشاں تک پائیں گے اور معصوم مظلوم فلسطینی تو یہ کل بھی ظلم کے خلاف سینہ سپر تھے اور آج بھی ہیں۔

مزیدخبریں