لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )کنول آفتاب، مناہل ملک، امشا رحمان، اور متھیرا خان کے بعد پاکستانی ٹک ٹاکر مریم فیصل کی مبینہ طور پرذاتی ویڈیو لیک ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاکر مریم فیصل لیک ہونے والی ویڈیو میں اپنے مرد دوست کے ساتھ انتہائی قابل اعتراض حالت میں دیکھی گئی ، جس کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے تاہم ویڈیو کے معاملے پر ٹک ٹاکر کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل جاری نہیں کیا گیا ہے ۔
مریم فیصل پاکستان میں اس قسم کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا شکار ہونے والی پانچویں انفلوئنسر ہیں۔ ان سے پہلے دیگر معروف پاکستانی انفلوئنسرز، جیسے کہ کنول آفتاب، مناہل ملک، متھیرا، اور امشا رحمان، بھی ایسی ہی لیکس کا سامنا کر چکی ہیں۔
یہ واقعہ ڈیجیٹل دور میں پرائیویسی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کی ایک واضح یاد دہانی ہے، خاص طور پر پاکستان میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے۔ یہ مسئلہ ڈیجیٹل پرائیویسی کے تحفظ، اخلاقی ذمہ داریوں، اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ جب تک ان خدشات کا مؤثر حل نہیں نکالا جاتا، مریم فیصل جیسے انفلوئنسرز کو ذاتی اور پیشہ ورانہ نقصانات کا سامنا رہنے کا خطرہ موجود ہے۔
مریم فیصل کون ہیں؟
مریم فیصل پاکستان کی ایک نمایاں سوشل میڈیا شخصیت ہیں، جو ٹک ٹاک پر اپنی دلچسپ اور متنوع مواد کی بدولت جانی جاتی ہیں۔ ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ (@maryamfaisal100) پر 600,000 سے زائد فالوورز اور ویڈیوز پر لاکھوں لائکس ہیں۔ ان کا مواد مختلف قسم کے ویڈیوز پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں ڈانس، لپ سنک پرفارمنسز، اور لائف اسٹائل سے متعلق پوسٹس شامل ہیں۔
ان کی کرشماتی شخصیت، تخلیقی صلاحیت اور تفریحی انداز کی وجہ سے ان کے فالورز انہیں بہت پسند کرتے ہیں، جس کی بدولت وہ اپنے ناظرین میں ایک بااثر شخصیت بن چکی ہیں۔
تاہم، ان کی بڑھتی ہوئی شہرت اب ڈیجیٹل پرائیویسی کے ایک سنگین مسئلے سے جڑ چکی ہے۔ انفلوئنسرز کے نجی مواد کا لیک ہونا ایک افسوسناک حقیقت بن چکی ہے، خاص طور پر پاکستان میں جہاں ڈیجیٹل پرائیویسی قوانین ابھی ترقی پذیر ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز افراد کو اس طرح کی خلاف ورزیوں سے بچانے کے لیے خاطر خواہ میکانزم فراہم نہیں کرتے۔
گزشتہ واقعات
حال ہی میں پاکستانی ٹی وی کی میزبان متھیرا کی ایک اور نجی ویڈیو بھی لیک ہوئی تھی۔ لیکن اس کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ متھیرا نے کہا تھا کہ ان کے نام اور تصاویر کو جعلی مواد بنانے کے لیے غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ مسئلہ مناہل ملک سے شروع ہوا، جن کی مبینہ ویڈیوز لیک ہوئیں اور آن لائن بڑے پیمانے پر شیئر کی گئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ویڈیو ”جعلی“ ہے اور اس نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں شکایت درج کرائی۔
اس کے بعد ایک اور ٹک ٹاک اسٹار امشا رحمان کی ایک نجی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ اسے سوشل میڈیا صارفین کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، اس الزام کے ساتھ کہ اس نے جان بوجھ کر توجہ دلانے کے لیے ویڈیو جاری کی تھی۔