اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور "بے بس" ، تحریک انصاف کے رہنما "خوفزدہ" ، امریکہ کی سڑکوں پر مہم کون چلا رہے ہیں ۔۔۔؟ اہم شخصیات نے نام ظاہر نہ کرنے پر "ساری کہانی" سنا ڈالی ۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے روزنامہ "جنگ " میں شائع ہونیوالی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پارٹی کے سوشل میڈیا اور پارٹی کے بیرون ملک مقیم پارٹی کے حامی طبقے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے، جن کے متعلق تحریک انصاف کی قیادت متفق ہے کہ ان کی وجہ سے پارٹی اور جیل میں قید بانی چیئرمین کیلئے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم، پارٹی ان لوگوں کو روکنے میں ناکام ہے۔ پی ٹی آئی کے اسلام آباد کی طرف حالیہ مارچ کے بعد، فوج اور آرمی چیف کیخلاف امریکا کے بعض شہروں میں سوشل میڈیا اور سڑکوں پر چلنے والی سکرینوں کے ذریعے مہم چلائی گئی۔ پارٹی کے کچھ سرکردہ رہنماؤں نے پروپیگنڈا روکنے کیلئے امریکا میں پی ٹی آئی کے ذمہ داران سے رابطہ کیا لیکن ان کی درخواست پر دھیان نہیں دیا گیا۔
رپورٹ میں انصار عباسی نے مزید لکھا کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کے ایک سرکردہ رہنما نے کہا کہ پارٹی رہنما اس فوج مخالف پروپیگنڈا سے ناخوش ہیں لیکن اس کے حوالے سے کھل کر کوئی بیان جاری کرنے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ ڈر ہے کہ انہیں غدار قرار دیدیا جائے گا اور پارٹی کے سوشل میڈیا پر ان کی تضحیک کی جائے گی۔ جو بات ناقابل یقین ہے وہ یہ ہے کہ پارٹی کا آفیشل سوشل میڈیا بیرون ملک سے کنٹرول کیا جا رہا ہے حتیٰ کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور انفارمیشن سیکریٹری وقاص اکرم شیخ کا بھی اس پر کوئی کنٹرول نہیں۔ پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی قیادت سوشل میڈیا اور کچھ مخصوص گروپس کی وجہ سے اس قدر شدید دباؤ کا شکار ہے کہ وہ (پارٹی رہنما) ان کے چلائے جانے والے پروپیگنڈا کیخلاف کھل کر کچھ بولنے سے ہچکچاتے ہیں چاہے پھر وہ بات غلط ہو یا بڑھا چڑھا کر پیش کردہ ہو۔
پارٹی کے ایک اندرونی ذریعے کے مطابق، آرمی چیف کے گزشتہ دورہ امریکا کے موقع پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے وہاں مظاہروں کا انتظام بھی کیا تھا۔ پاکستان سے پارٹی کے ایک اہم رہنما نے پارٹی کے امریکا کے تحریک انصاف کے ذمہ داران کے ساتھ رابطہ کیا کہ ایسے مظاہرے نہ کیے جائیں کیونکہ یہ پاکستان میں مفاد میں نہیں۔
ایک اور سینئر پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کو ایجنسیوں یا پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے نہیں بلکہ اپنی پارٹی کے جارحیت پسند کارکنوں اور سوشل میڈیا کے سرگرم کارکنوں سے ڈر اور خوف ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حالیہ اسلام آباد مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور مارچ کے دوران ایسے ہی جارح مجمع کے ہاتھوں یرغمال ہوگئے تھے۔
ذریعے نے مزید کہا کہ جب بشریٰ بی بی نے متعدد مرتبہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈی چوک جانے کا عزم ظاہر کیا تو گنڈا پور بالکل بے بس ہوگئے اور جانتے تھے کہ پرجوش مجمع اُنہیں بشریٰ بی بی کے برخلاف کوئی دوسرا مؤقف اختیار کرنے نہیں دے گا۔ گنڈا پور اور پارٹی کے دیگر سرکردہ رہنماؤں کی خواہش تھی کہ مارچ سنگجانی پر روک دیا جائے۔
انصار عباسی نے رپورٹ کے آخر میں لکھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان پس منظر میں ہونے والے حالیہ رابطوں کے حوالے سے پارٹی کے ایک رہنما نے اس نمائندے سے کہا تھا کہ مذاکرات میں شامل لوگوں کے نام ظاہر نہ کیے جائیں بصورت دیگر پارٹی کے جارح کارکن اُن پر یا ان کے گھروں پر حملہ کر سکتے ہیں۔
رابطہ کرنے پر پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے بتایا کہ جو لوگ بھی فوج اور آرمی چیف کیخلاف امریکا میں روڈ سکرینوں پر مہم چلا رہے ہیں وہ یہ کام اپنے تئیں کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی ایسی کوئی پالیسی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ایسی مہم چلانے والے لوگ ہماری کہے سنے میں نہیں ہیں۔پارٹی پیسہ دیکر سوشل میڈیا نہیں چلاتی۔ اس میں پارٹی کے حامی اور ووٹرز شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر سرگرم افراد میں زیادہ تر نوجوان ہیں اور اپنی مرضی اور خواہش پر عمل پیرا ہیں، یہ لوگ ہمارے کنٹرول میں نہیں، بصورت دیگر بھی دیکھا جائے تو سوشل میڈیا کسی کے کنٹرول میں نہیں۔
پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے حوالے سے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم پی ٹی آئی والے مینیج کرتے ہیں، ان میں سے کچھ پاکستان میں ہیں اور باقی بیرون ملک سے کام کر رہے ہیں۔