نئی دہلی (ویب ڈیسک) یوپی کا دولہا شادی سے پہلے لاپتہ ہوگیا، دلہن کے گھر والوں نے یرغمال بنا لیا، دلہن کے والد نے بتایا کہ شادی کی تاریخ 10 ماہ قبل طے کی گئی تھی، دولہا ہمیں اخراجات ادا کرکے اپنے گھر جا سکتا ہے۔
اتر پردیش کے علاقے امیٹھی کی شادی نے اس وقت دلچسپ موڑ اختیارکر لیا جب دلہن کے خاندان نے دولہا کو اغوا کرلیا اور اسکے اہل خانہ سے شادی کے تمام اخراجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ دلہن کے اہل خانہ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہم نے شادی اس لئے منسوخ کر دی کیونکہ دولہا کے دوسری عورت سے تعلقات ہیں۔
ایودھیا کا رہائشی دولہا سوہن لال یادو شادی سے کچھ دن پہلے لاپتہ ہوگیا، گھروالوں نے اس کی گمشدگی کی شکایت درج کرا دی۔ دلہن کے اہل خانہ نے شادی کی شاندار تیاریاں جاری رکھیں، شادی کی رات مہمانوں کی آمد شروع ہو گئی لیکن دولہا غائب تھا۔
بعد ازاں دلہن کے اہلخانہ کو تھانے بلایا گیا جہاں انہیں صورتحال کاعلم ہوا۔ پولیس کی مداخلت کے بعد دولہا بالآخر شادی کے لیے تیار ہو گیا اور بارات کے ساتھ دلہن کے گھر پہنچا۔ تاہم دلہن کے گھر والوں نے پورے معاملے کو سمجھ لیا تھا۔
دلہن کے اہل خانہ نے دولہا سوہن لال کو کھانا کھلانے کے بعد اسے کہا کہ وہ تب ہی رخصت ہو سکتا ہے جب اس کے خاندان والے شادی کے اخراجات کی تمام رقم ادا کردیں ۔
سجی ہوئی گاڑی میں بیٹھے سوہن لال نے کہاکہ ہم دیر سے دلہن کے گھر آئے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ شادی نہیں چاہتے اور اخراجات مانگ رہے ہیں، وہ مجھے جانے نہیں دے رہے ہیں۔
اس نے کہا کہ وہ غائب نہیں ہوا بلکہ لکھنؤ میں ہی تھا، میرے فون نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ جب میں نے کسی طرح اسے دوبارہ آن کیا تو پولیس نے مجھے تھانے بلایا، میں شادی کرنا چاہتا ہوں تاہم دلہن والے اس کے لئے تیار نہیں ۔
دلہن کے والد لال بہادر یادو نے بتایا کہ شادی 10 ماہ قبل طے ہوئی تھی ، تلک کی تقریب کے تین دن بعد دولہا نے شادی کو نہیں کہا۔ ہم نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ اسے کار چاہیے، ہم نے اس پررضامندی ظاہرکر دی۔
پھردولہا نے کہا کہ اسے گاڑی نہیں بلکہ نقد رقم چاہیے، ہم نے اس سے پوچھا کہ کوئی اور مسئلہ ہے؟ تو اس نے کہا نہیں تو ہم نے تو شادی کی تیاری شروع کر دی ہے۔
دلہن کے والد نے بتایا کہ شادی کی رات مہمان جانا شروع ہوگئے لیکن دولہا نہیں پہنچا تھا۔ ہم فون کرتے رہے، میرے بہنوئی کا تعلق انہی کے علاقے سے ہے، جب ہم تھانے پہنچے تو ہمیں دولہا مل گیا۔
دولہا صرف اس لیے شادی پر راضی ہوا کیونکہ پولیس والوں نے اسے کہا کہ اسے جہیز کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، دباؤ میں آکر اس نے شادی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
لال بہادر یادو نے کہاکہ جب دولہا یہاں آیا تو گاؤں والوں نے اس کی پٹائی کرنا چاہی۔ میں نے اسے روکا، وہ شادی سے تین دن پہلے بھاگ گیا، اس کا دوسری عورت سے تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسے ہمیں پہلے ہی بتا دیناچاہیے تھا، ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں شادی کے تمام اخراجات اداکرے، اس نے ہمیں شادی سے پہلے دھوکہ دیا، بعد میں اس سے کیا امید رکھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے پولیس نے دلہن کے اہلخانہ سے بات کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے انکارکر دیا۔