واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کے تحت بحرِ اوقیانوس اور بحرِ الکاہل کے کچھ حصوں میں مستقبل میں تیل اور گیس کی تلاش پر مستقل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس اقدام کو ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لیے واپس لینا مشکل بنایا گیا ہے۔ یہ پابندی 625 ملین ایکڑ سمندری علاقے پر آئل اور گیس لیزنگ کو روکتی ہے۔ اس میں مشرقی گلف آف میکسیکو، واشنگٹن، اوریگون اور کیلیفورنیا کے ساحلی علاقے اور الاسکا کے شمالی بیرنگ سمندر کے کچھ حصے شامل ہیں۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا "میرا یہ فیصلہ ان ساحلی علاقوں کی حفاظت کے لیے ہے جو ہمارے لیے بے حد قیمتی ہیں اور جن پر ڈرلنگ ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ ہمارے ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضروری بھی نہیں ہے۔"
سی این این کے مطابق جو بائیڈن نے اس اقدام کے لیے 1953 کے آؤٹر کانٹی نینٹل شیلف لینڈز ایکٹ کا حوالہ دیا جو صدر کو وفاقی پانیوں کو مستقبل کی آئل اور گیس لیزنگ واپس لینے کا اختیار دیتا ہے۔ یہ قانون صدر کو اس اقدام کو واپس لینے کی صریح اجازت نہیں دیتا جس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ انتظامیہ کو اسے تبدیل کرنے کے لیے کانگریس سے قانون میں ترمیم کرانی ہوگی۔ ماحولیاتی تنظیموں نے بائیڈن کے اس اقدام کو سراہا جب کہ تیل اور گیس کی صنعت نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔