بھارت کے 2 ہزار امیر ترین خاندان 18 فیصد دولت کے مالک لیکن ٹیکس میں حصہ صرف 1.8 فیصد، تہلکہ خیز انکشاف

Jan 06, 2025 | 08:38 PM

ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بمبئی شیونگ کمپنی کے سی ای او شانتنو دیشپانڈے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے صرف دو ہزار  خاندان ملک کی 18 فیصد دولت کے مالک ہیں لیکن ٹیکس میں ان کا حصہ محض 1.8 فیصد ہے۔ انہوں نے اسے "پاگل پن" قرار دیتے ہوئے ایک لنکڈ اِن پوسٹ میں یہ حقیقت بیان کی۔

دیشپانڈے نے کہا کہ انہوں نے اور دیگر کامیاب کاروباری افراد نے ہمیشہ "محنت کرو اور آگے بڑھو " کا بیانیہ عام کیا لیکن اب انہیں احساس ہوا ہے کہ بھارت میں زیادہ تر لوگ معاشی عدم مساوات کی وجہ سے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر لوگ کام اس لیے نہیں کرتے کہ وہ چاہتے ہیں، بلکہ اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اپنے خاندانوں کو سپورٹ کر سکیں۔ ان کے مطابق اگر لوگوں کو مالی تحفظ مل جائے تو 99 فیصد لوگ اگلے دن اپنے کام پر نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ  لوگ دنوں یا ہفتوں تک اپنے گھروں سے دور رہتے ہیں، صرف ایک تنخواہ کی امید پر، اور ہم نے اس طرز زندگی کو قبول کر لیا ہے کیونکہ یہ صدیوں سے ہو رہا ہے۔

دیشپانڈے کے مطابق "بھارت کے دو ہزار  امیر ترین خاندان ملک کی 18 فیصد دولت کے مالک ہیں لیکن یہ خاندان ٹیکس میں 1.8 فیصد بھی ادا نہیں کرتے۔ یہ پاگل پن ہے۔"

شانتنو دیشپانڈے کی پوسٹ پر کئی صارفین نے تبصرے کیے ایک صارف نے کہا: "اس مسئلے کی جڑ حکومت کا ضرورت سے زیادہ اخراجات کرنا ہے، جس کی وجہ سے اثاثوں کی قیمتیں بڑھتی ہیں اور عام کام کرنے والے افراد غربت کا شکار ہو جاتے ہیں۔"

ایک اور تبصرہ میں کہا گیا "99 فیصد کارپوریٹ ملازمین شاید کام چھوڑ دیں، لیکن قوم صرف ان سے نہیں بنتی۔ قوم کسانوں، اساتذہ، انجینئرز، صحت کے شعبے کے کارکنوں اور سڑک کنارے چھوٹے کاروبار کرنے والوں سے بنتی ہے۔"

کسی نے لکھا "ہمارا تعلیمی نظام اور تربیت اسی ڈھانچے کو فروغ دیتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کے پاس کوئی متبادل تصور کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔"

مزیدخبریں