اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں واقع کامبیٹ آپریشنز سینٹر میں 7 مئی کی نصف شب کے فورا بعد ایک انجانا سا تنا محسوس کیا جانے لگا، اس رات ریڈار کی اسکرینز پر بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) کے درجنوں لڑاکا طیارے شمالی سمت میں جمع ہوتے دکھائی دیے، جن کی حرکات میں جارحیت واضح طور پر دیکھی جا سکتی تھی۔چند ہی منٹوں میں پاکستان کی فضائی حدود میں ہنگامی طور پر لڑاکا طیارے اڑان بھرنے لگے، جن میں جدید ترین جے-10 سی طیارے بھی شامل تھے، جو پاک فضائیہ کی مایہ ناز اسکواڈرن نمبر 15 کوبراز کے زیرِ استعمال ہیں۔
تقریبا ایک ماہ بعد پاک فضائیہ نے باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 7 مئی کو بھارت کے 6 لڑاکا طیارے مار گرانے کی کارروائی کی قیادت کوبراز اسکواڈرن نے کی، جو کہ جنوبی ایشیا میں گزشتہ نصف صدی کی سب سے بڑی فضائی جھڑپ شمار کی جا رہی ہے۔اس اسکواڈرن کے 20 میں سے 18 جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے اس مشن میں حصہ لیا، جس میں انہوں نے پاکستان کے دفاعی ردعمل کے طور پر بھارتی فضائیہ کی ایک بڑی فارمیشن کے خلاف ایک انتہائی خطرناک انٹرسیپٹ مشن کامیابی سے انجام دیا۔
پاک فضائیہ کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کوبراز اسکواڈرن کو ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور تاریخی خدمات پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ 1965 کی جنگ میں فلائٹ لیفٹیننٹ امتیاز بھٹی کی جانب سے 2 بھارتی ویمپائر طیارے گرانے کی دلیرانہ فضائی لڑائیوں سے لے کر سرد جنگ کے دوران سوویت-افغان جنگ میں چوکسی تک، کوبراز اسکواڈرن ہر دور میں ہمہ وقت جنگ کے لیے تیار رہا ہے، اب جے-10 سی کی 4.5 پلس جنریشن کے جدید لڑاکا طیاروں سے لیس ہو کر کوبراز درستگی، جرات اور فضائی برتری کی علامت بن چکے ہیں۔پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد بھارت کی جانب سے آپریشن سندور کے آغاز کے نتیجے میں ہونے والی اس فضائی جھڑپ میں دونوں جانب سے 120 سے زائد جنگی طیارے فضا میں بلند ہوئے۔
پاکستانی افواج کے آفیشل اکانٹ کے مطابق 3 رافیل، ایک مگ-29، ایک میراج 2000 اور ایک ایس یو-30 ایم کے آئی سمیت 6 بھارتی گرائے گئے، یہ تمام طیارے جے-10 سی سے داغے گئے پی ایل 15 بی وی آر (بیونڈ وژول رینج) میزائلوں سے تباہ کیے گئے، ان میزائلوں کی لانچنگ 15ویں اسکواڈرن کے پائلٹس نے انجام دی، جنہیں جلد ایک باضابطہ تقریب میں اعزازات سے نوازا جائے گا۔ایک سینئر فضائی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس آپریشن میں شامل پائلٹس کو جلد ہی اعزازات سے نوازا جائے گا، یہ ہمارے بہترین ہوا بازوں میں سے ہیں اور ان کی کارکردگی خود بولتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ جھڑپ ایک سوچی سمجھی چال اور جوابی وار کی حکمتِ عملی کا نتیجہ تھی، پاک فضائیہ کو بھارتی دراندازی کی معتبر انٹیلی جنس موصول ہوئی، جس کے پیش نظر پی اے ایف نے 4 دفاعی کانٹر ایئر فارمیشنز تعینات کیں اور الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم مینجمنٹ سسٹمز کے ذریعے 60 سے زائد بھارتی طیاروں کی نگرانی کی گئی۔
ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے یہ معرکہ اپنی شرائط پر لڑا، ہمارا ہدف رسانی کا نظام مکمل طور پر فعال تھا، جب طیارے فضا میں تھے، اسی دوران کمانڈ کا مقصد دفاع سے یقینی مار گرانے اور اپنے نقصان کی نفی میں بدلا، تو کوبراز اسکواڈرن نے مکمل درستگی اور کنٹرول کے ساتھ اپنا مشن مکمل کیا۔ترجیحی اہداف میں بھارتی فضائیہ کا فخر رافیل طیارے شامل تھے، جنہیں 2019 میں بھارتی فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا، عہدیدار کے مطابق بھارتیوں نے سمجھا تھا کہ رافیل گیم چینجر ثابت ہوں گے، اس لیے ہم نے انہیں اپنا پہلا ہدف بنایا۔
ابتدائی طور پر بھارت نے کارروائی سے متعلق خاموشی اختیار کی، 11 مئی کو بھارتی فضائیہ کے ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز ائیر مارشل اے کے بھارتی نے صورتحال کو معمولی قرار دیتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ نقصانات جنگ کا حصہ ہیں اور دعوی کیا کہ تمام پائلٹ بحفاظت واپس لوٹے ہیں۔تاہم 31 مئی کو سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کے دوران بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف، جنرل انیل چوہان نے ان نقصانات کا اعتراف کیا اور انہیں ٹیکٹیکل غلطیوں کا نتیجہ قرار دیا، اس اعتراف پر بھارت میں شدید تنقید ہوئی اور جنرل انیل چوہان کو وضاحت دینے کے لیے کرکٹ کی الجھن بھری اصطلاحات کا سہارا لینا پڑا۔