بہاولنگر(ویب ڈیسک) بہاولنگر میں پولیس اور آرمی کے جوانوں میں تصادم کے بعد سینئر صحافی آصف چوہدری نے دعویٰ کیا کہ دو پولیس اہلکارمستعفی ہوچکےہیں،ایک نے اپنی وردی بھی جلادی جس کی میں مذمت کرتا ہوں کیونکہ فورس کے یونیفارم کا بھی ایک تقدس ہے ۔
اپنے ولاگ میں ڈان سے وابستہ آصف چوہدری نے بتایاکہ بہاولنگر واقعے کےبعد پنجاب پولیس میں غم و غصہ پایا جاتاہے ، پولیس کے بیشتر واٹس ایپ گروپوں میں جو کچھ شیئرہورہا ہے ، اس سے یہی لگ رہا ہے، تشدد کی ویڈیوز دھڑا دھڑ شیئرہورہی ہیں اور اب مزید اہلکاروں کے استعفے آنے کا بھی امکان ہے ۔
ان کاکہناتھاکہ استعفے آنے کے بعد آئی جی پنجاب سمیت سینئر عہدیداران پر پریشر بڑھ گیا ہے اور سپاہ سوال کررہے ہیں کہ اس کا ردعمل کیوں نہیں دیاگیا؟ مورال گر چکا ہے۔
آصف چوہدری نے بتایا کہ اعلیٰ حکام کی انکوائری میں ڈی پی او بہاولنگر کو ذمہ دار قرار دیاگیا کیونکہ انہوں نے معاملہ کو مس ہینڈل کیا، جب ایس ایچ او نے چادر چاردیواری کو پامال کیااور آرمی ملازم نے ویڈیو بنائی ، خواتین اور بزرگوں کو مارا گیا، محلے والے بھی آگئے اور جب یہی میسج ڈی پی او کو پہنچا تو انہوں نے صورتحال کی سنجیدگی کا احساس ہی نہیں کیا، معاملے کو حل کرنے کی بجائے شاہی آرڈر کیا اور ضلع بھر کی نفری بھیج دی، فائرنگ ہوئی ، توڑ پھوڑ کی گئی ۔
ولاگر نے مزید بتایا کہ تھانے لے جا کر مقدمہ کیا اور بیس گھنٹے تک اس فیملی کو بھی تھانے میں بند رکھا اور میڈیکل کرایاگیا ، نہ ہی کسی عدالت میں پیش کیاگیاجس کا ردعمل آگیا، اس کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا لیکن جواب میں برابر کی تضحیک کی گئی ، پولیس اہلکاروں کی چیخوں سے دل دکھتا ہے اور اسی وجہ سے شاید استعفے آئے ۔
آصف چوہدری کا کہناتھاکہ آر پی او اور ڈی آئی جی سائوتھ کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا اور اب آئی جی کو واضح ہدایات دینی پڑیں کہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ رابطے میں رہیں اور صورتحال پر نظر رکھیں کیونکہ کانسٹیبل سے سینئر لیول تک غم و غصہ بڑھ رہا ہے، ابھی تک بھی بادی النظر میں آئی جی پنجاب کی بات نہیں سنی جارہی، انہیں فوری طور پر میڈیا ٹاک کرکے صورتحال سے قوم کو آگاہ کرنا چاہیے ۔