لاہور (ویب ڈیسک)ایک سٹیج اداکارہ نے ڈی پی او کے بنگلے پر ڈی پی او کی طرف سے زیادتی کا الزام لگایا ہے اور اس سلسلے میں پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کو ایک درخواست بھی دی تاہم بعد میں ایک اور تحریری بیان دیدیا جس میں موقف اپنایا کہ الزامات غلط فہمی کا نتیجہ تھے، اب ڈی پی او کے ترجمان کی وضاحت کے بعد متعلقہ اداکارہ کے شوہر کا بھی موقف بھی آگیا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق خاتون کے شوہر عارف چیمہ نے کہا کہ ڈی پی او نے میری تذلیل کی ہے، مجھے صرف شوکاز نوٹس دیا ہے، مجھے کسی نے نوکری سے نہیں نکالا ،ماہ نور میری بیوی ہے اور جو اس نے بیان دیا ہے اس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اس سے قبل الزامات کے حوالے سے جب ڈی پی او سرگودھا سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے وٹس ایپ پر اس بیان کی کاپی بھیج دی جو ماہ نور نے دیا کہ وہ غلط فہمی پر یہ بیان دے رہی ہے ،جب ڈی پی او سے پوچھا گیا کہ ماہ نور نے تو یہ درخواست آئی جی کو دی لیکن بیان ڈی پی او کو دے رہی ہے کیا پولیس نے اسے دبائو ڈال کر تو یہ بیان نہیں دیا جا رہا ہے تو انھوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ۔
رپورٹ کے مطابق ڈی پی او سرگودھا کے ترجمان خرم اقبال نے کہا کہ یہ بے بنیاد الزام ہے ، دراصل اس خاتون کا شوہر سرگودھا میں انسپکٹر عارف چیمہ ہے جسے ڈی پی او نے مختلف الزامات پر چارج شیٹ کیا ہے جس کے نتیجے میں یہ خاتون اپنے شوہر کو بچانے کے لئے ڈی پی او کو بلیک میل کر رہی ہے ،تاہم پولیس کے ریکارڈ کے مطابق جس دن کا وہ یہ وقوعہ بتاتی ہے، اس دن وزیر اعلی پنجاب سرگودھا آئی تھی اور ماہ نور کی لوکیشن بھی لاہور کی تھی، اس لئے یہ صرف الزامات ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اس خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے ،اس حوالے سے عارف چیمہ نے کہا کہ ڈی پی او نے میری تذلیل کی ہے، مجھے صرف شوکاز نوٹس دیا ہے، مجھے کسی نے نوکری سے نہیں نکالا ،ماہ نور میری بیوی ہے اور جو اس نے بیان دیا ہے اس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
یادر ہے کہ سٹیج اداکارہ ماہ نور نے ڈی پی او سرگودھا پر ریپ کا الزام لگایا اور اس سلسلے میں کارروائی کے لیے آئی جی پنجاب کو درخواست بھی دی، درخواست میں موقف اپنایا کہ ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر اسد اعجاز ملہی نے میرے ساتھ ڈی پی او ہاؤس میں گن پوائنٹ پر زنا بالجبر کیا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈی پی او نے یہ ویڈیو ز وائرل کرنے اور بے بنیاد مقدمات میں پھنسانے کی بھی دھمکی دی، درخواست گزار نے یہ بھی بتایا کہ وہ کینیڈا کی شہریت رکھتی ہیں اور اس سلسلے میں کینیڈا کے سفارتخانے سے بھی رابطہ کررہی ہیں کہ سائلہ کو انصاف دلایاجائے ۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’’ میری نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بھی بنائیں اور مجھے بلیک میل، ہراساں کیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ڈی پی او کے آپریٹر ثمر نے مجھے فون کر کےمیری رقم کی ریکوری کے بہانےسے ڈی پی او ہاؤس سرگودھا بلایا کہ آپ کی 6 کروڑ روپے رقم جو پولیس اہلکار نے ضبط کی ہے،وہ رقم ڈی پی او برآمد کرادیں گے۔
ڈی پی او ہاؤس میں مجھے پولیس اہلکار ایک کمرے میں لے گئے جہاں ڈی پی او موجود تھا۔ڈی پی او نے مجھ پر گن تان کر برہنہ کیا اور کہا کہ مزاحمت کی تو جان سے مار دوں گا، پھر میرے ساتھ زیادتی کرنے کے ساتھ ساتھ ویڈیو بھی بناتا رہا،میں نے بہت چیخ وپکار کی ،مگر میری کسی نے مدد نہ کی‘‘۔
ادکارہ نے اپنی درخواست میں آئی جی پنجاب کو ڈی پی او کے خلاف مقدمہ درج اور کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی۔