یروشلم(ڈیلی پاکستان آن لائن) جو کام پاکستان پہلے ہی کرچکا ہے وہ اسرائیل جیسے ملک اب کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ پاکستان نے طویل عرصہ پہلے کرپٹو کونسل قائم کردی تھی جو بلال بن ثاقب کی قیادت میں پاکستان کیلئے اہم اثاثہ ثابت ہوئی۔ اسی پلیٹ فارم نے فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں اہم کردار ادا کیا۔ اب پاکستان نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کرپٹو اتھارٹی قائم کی تو اس کے اگلے ہی دن اسرائیل کی پارلیمنٹ نے بھی سر جوڑ لیے اور اگلے ہی دن اجلاس بلالیا۔
کوائن ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں "اسرائیل کے لیے کرپٹو حکمتِ عملی ، معیشت کے لیے ترقی کا انجن" کے عنوان سے ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا ہے۔ اس تقریب میں اراکینِ پارلیمنٹ، ریگولیٹرز، کاروباری شخصیات اور صنعت سے وابستہ بڑے ناموں نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران اسرائیل کی نیشنل کمیٹی برائے کرپٹو حکمتِ عملی کی حتمی رپورٹ پیش کی گئی، جو ایک ایسا روڈمیپ فراہم کرتی ہے جس کا ہدف اسرائیل کو عالمی سطح پر ایک طاقتور کرپٹو حب میں تبدیل کرنا ہے، بشرطیکہ حکومت فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اگر اسرائیل ان تجاویز پر تیزی سے عملدرآمد کرے تو وہ عالمی ڈیجیٹل معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ فی الوقت اہم سوال یہ ہے کہ قانون ساز ان سفارشات پر کتنی جلدی عمل کر پائیں گے اور کیا اسرائیل اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنا عالمی کردار متعین کر پائے گا۔
رپورٹ میں یہ انتباہ بھی شامل ہے کہ امریکہ، سنگاپور اور دبئی جیسے ممالک پہلے ہی کرپٹو پالیسیوں میں پیش پیش ہیں، جبکہ اسرائیل میں ریگولیٹری غیر یقینی کی وجہ سے قابل افراد ملک چھوڑ رہے ہیں اور کاروباری افراد کا اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔
اگر حکومت نے تجویز کردہ حکمت عملی اپنائی، تو کرپٹو سیکٹر آئندہ 10 سالوں میں اسرائیلی معیشت میں 120 ارب ڈالر تک کا حصہ ڈال سکتا ہے۔
اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل میں ابھی تک اس حوالے سے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جہاں پاکستان کی کرپٹو اتھارٹی ملکی ترقی کے نئے راستے کھولے گی وہیں اسرائیل جیسے ممالک اس شعبے کے برین ڈرین سے پریشان ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی سمت درست ہے اور جن ممالک سے ہمیں کسی قسم کا خطرہ ہوسکتا ہے ہم ان سے کتنا آگے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 جولائی کو پاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی قائم کی گئی تھی۔ مجوزہ اتھارٹی ایک خودمختار ریگولیٹر کے طور پر کام کرے گی جو ورچوئل اثاثہ جات کی سروس فراہم کرنے والے اداروں کو لائسنس جاری کرنے، ان کی نگرانی اور جائزہ لینے کی ذمہ دار ہوگی، اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام ایسے ادارے حکومتی اور ایف اے ٹی ایف کی ہدایات اور بین الاقوامی بہترین طریقہ کار سے ہم آہنگ ہوں۔