ماحولیاتی تبدیلی کا چیلنج ..... شاباش پاکستان

Aug 13, 2021 | 08:32 PM

زینب وحید

بھلا دنیا میں کون سا ایسا ملک  اور معاشرہ ہو گا یا کون سے ایسے نوجوان یا بچے ہوں گے، جنہوں نے  60 سیکنڈز میں   پچاس ہزارپودے  لگانے کاعالمی ریکارڈ بنا ڈالا؟ اگرآ پ نہیں جانتےتو عرض ہے کہ یہ سہرا پاکستان کےسرپرسجاہے۔یہ کارنامہ انجام دےکرگوجرانوالہ کےنوجوانوں نےتاریخ رقم کردی ہےجس میں  ساڑھے بارہ ہزارطلبہ وطالبات نے حصہ لیا۔یہ وزیراعظم عمران خان کا ہی دوراندیش ویژ ن ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے قوم کو لیڈ کر رہے ہیں۔ 
 ایک اچھی خبر ہے کہ پنجاب ہارٹیکلچر اتھارٹی لاہور میں   ایشیا ء کے دو سب سے بڑے میاواکی جنگلات لگا رہی ہے۔ ان میں سے ایک کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے کر دیا ہے۔سگیاں پارک کی سائٹ پر  100 کینال پر محیط ایشیاء کا سب سے بڑا میاواکی جنگل لگا دیا گیا ہے، اس جنگل میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد پودے لگائے جائیں گے،  جو تین سے پانچ سال کے دوران تناور درخت بن جائیں گے۔ ان جنگلات کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں  پودے جلدنشو نما پا کر بڑے ہو جائیں گے اور  شہر سر سبز  ہو گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کےمشیربرائےماحولیاتی تبدیلی آصف محمودکاخیال ہے کہ جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا میاواکی جنگل لگانے کا ریکارڈ بھی لاہور کے پاس ہے۔اس  جنگل سے ماحولیاتی تبدیلی کی عالمی ذمہ داریوں سے بھی پاکستان کی ہم آہنگی پیدا ہو گی ۔ڈی جی پی ایچ اے جواد احمد قریشی  پر امید ہیں کہ سگیاں میاواکی جنگل پانچ سال میں گھنا ہوجائے گا جہاں قدرتی ماحول سب کے دل کو لبھائے گا۔پی ایچ اے نے جاپانی تکنیک میاواکی کے تحت جنگل لگانا شروع کر دئیے ہیں، اب تک شہر میں 51 مصنوعی جنگل لگائے جا چکے ہیں۔
میاواکی جنگلات کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کم جگہ پر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جا سکتے ہیں۔ ان میں پھلدار، پھول دار،سایہ دار، جھاڑی  داردرخت گویا ہر قسم کے پودے شامل ہوتے ہیں۔ زمین  میں کوئی کیمیکل یا کیمیائی کھاد نہیں ڈالی جاتی بلکہ صرف علاقائی کھاد ڈالی جاتی ہے اور پھر مقامی پودوں کو چار تہوں میں جنگل کی ترتیب سے لگا دیا جاتا ہے۔ ان درختوں کو صرف تین سال پانی دیا جاتا ہے جس کے بعد یہ خود بخود بڑھنے لگتے ہیں اور ساٹھ ستر فٹ کی بلندی تک پہنچ جاتے ہیں۔ صرف تین سال میں  ایسا ماحول پیدا ہو جاتا ہے جہاں پرندے، ہر قسم کے حشرات، تتلیاں، چڑیاں، شہد کی مکھیاں، گرگٹ وغیرہ آنا شروع ہو جاتے ہیں جس سے جنگل کا ایک پورا ماڈل تیار ہو جاتا ہے۔ میاواکی طریقے سے لگائے گئے یہ درخت دس گنا زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اور  تیس گنا زیادہ آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ تیس گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں اور ہوا میں موجود الرجی پیدا کرنے والے اجزا کو تیس گنا زیادہ جذب کرتے ہیں اور یوں اس علاقے کی ہوا کو صاف کر کے ایک صحت مند فضا پیدا کر دیتے ہیں۔ 
پنجاب حکومت کا پلان ہے کہ  رنگ روڈ کے ساتھ بھی جنگل بنایا جائے جبکہ شادمان اور لبرٹی لگائے گئے میاواکی جنگلوں میں توسیع کی جائے گی۔اب بہاولپور میں  بھی پودے لگا کر وزیراعظم نے قوم کو اس طرف راغب کیاہے۔انہوں نےپوری دنیاکو ایک پیغام بھی دیا ہےکہ اگرچہ زہریلی گیسوں کے اخراج اور ماحولیات میں بگاڑ  میں ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پر پاکستان کا حصہ بہت کم ہے لیکن اس کے باوجود کم آمدنی والے ممالک میں پاکستان سب کو لیڈ کر رہا ہے۔ مک بھر میں شجر کاری مہم اور اس میں بھر پور حصہ لینا ثابت کر تا ہے کہ وزیراعظم اس بارے میں کس قدر فکر مند ہیں ۔
اگرچہ پنجاب اور خیبر پختون خوا ہ میں   شجر کاری پر بہت کام ہو رہا ہےلیکن کراچی اس معا ملے میں کافی پیچھے ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جس طرح کراچی کنکریٹ کا شہر بن چکا ہے، آنے والے دنوں میں اس شہر کا درجہ حرارت بہت بڑھ سکتا ہے اور ماضی کی طرح ہیٹ ویو سے انسانی  جانوں کا ضیاع بھی ہو سکتا ہے۔  اگرچہ  کراچی میں اربن فاریسٹ کے بانی شہزاد قریشی نے بھارت میں مقیم میاواکی کے ایک ماہر کی مدد سے یہ طریقہ آزمایا۔ 500 مربع فٹ کے ٹکڑے پر جنوری 2016ء میں جو پودے لگائے تھے ان میں سے کچھ اس وقت بیس بیس فٹ کے اور کچھ 25 فٹ سے بھی بلند ہو چکے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ جنگلات مزید اگائے جائیں۔
ماحولیاتی آلودگی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ مغربی میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، اقوام متحدہ ہو یا دیگر بین الاقوامی فورمز، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج پر کھل کر بات ہو رہی ہے۔ عالمی سطح پر بھی یہ سوچ پختہ ہو گئی ہے کہ یہ معاملہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جا رہا ہے، اس لئے دنیا کو کھوکھلے نعروں کے بجائے عملی اقدامات پر توجہ دینا ہو گی۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ حکومت پاکستان وزیراعظم کے ویژن کے مطابق اس معاملے پر توجہ دے رہی ہے۔

(زینب وحید ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کام کرنے والی معروف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور کیمرج کی طالبہ ہیں۔ وہ صف اول کی مقررہ،مصنفہ اورمتعدد عالمی شہرت یافتہ اداروں کی سفیربھی ہیں ۔ زینب وحید مضمون نویسی کے متعدد بین الاقوامی مقابلے بھی جیت چکی ہیں جس کے بعد انہیں اقوام متحدہ کی یوتھ سمٹ میں شامل کیا گیا۔زینب وحید کے سوشل میڈیا لنکس مندرجہ ذیل ہیں twitter.com/UswaeZainab3  facebook.com/uswaezainab.official)

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں