افواج پاکستان ، بلوچستان کی ترقی کی ضامن 

Feb 13, 2022 | 08:43 PM

زینب وحید

شرم و حیا کا پیکر اور بہادری میں بے مثال، پاک فوج میں بھرتی ہونے والی بلوچستان کی پری وش کا حوصلہ چٹان ہے جس کے ذریعے وہ سرحدوں پر اور ملک کے اندر موجود ملک کےد شمنوں کا قلع قمع کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ پری وش ایک ڈرامے کا کردار ہی نہیں بلکہ بلوچستان کے کلچر، بہادری اور وطن سے محبت کا وسیع عکاس ہے۔ اپنی حدود و قیود میں رہ کر وطن کے لئے کچھ کرنے کی پری وش کی خواہش اس بات کا اظہار ہے کہ پاک فوج جس طرح وطن کی بیٹیوں اور بیٹوں کو پیار سے اپنی آغوش میں لے کر ان کی پروش کرتی ہے، اسی طرح وہ وطن عزیز کے ذرے ذرے کے دفاع کےساتھ ساتھ اس کی ترقی میں بھی بھرپور کردار ادا کر رہی ہے، اسی طرح بلوچستان  میں امن وامان کی بحالی اور استحکام بھی افواجِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کے ذریعے ہی ممکن  ہو پایا ہے ،دہشت گردی کی اس جنگ میں افواجِ پاکستان نے ہراول دستے کے طور پر کام کیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجود کئی بار اس عزم کی تجدید کر چکےہیں کہ  بلوچستان کا امن اور خوشحالی پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ  پاک فوج بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پائیدار امن کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ بلوچستان میں امن اور خوشحالی پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے اور سیکیورٹی فورسز صوبے کے استحکام کے خلاف عناصر کو شکست دینے کے لیے ثابت قدم رہیں گے ۔ 
پاک فوج کا ماضی ملکی سلامتی ، یکجہتی، دفاع ، آزادی، سالمیت اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے بڑا سنہرا  تاریخی اور شاندار رہا ہے۔  مسلح افواج نے  بلوچستان کی ترقی کے لیے جو متعدد منصوبے شروع کئے ہیں ان کی مدد سے بلوچ بھائیوں کے لئے خوشحال اور بامعنی زندگی گزارنے کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ پاک فوج کی ان مٹ  قربانیوں کے بعد بلوچستان میں امن لوٹ آیا ہے اور اس کامیابی میں  پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے۔اس وقت  بلوچستان میں پاکستان آرمی کے فرنٹیئر کور کی زیر نگرانی 113 سکولز چل رہے ہیں اور بلوچستان بھر میں تقریباً 40ہزار طلباء ان سکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔
 بلوچستان میں نو کیڈٹ کالج ہیں جو سوئی، پشین، مستونگ، پنجگور، جعفرآباد، کوہلو، تربت، نوشکی اور آواران میں  قائم کئے گئے ہیں۔ ان کیڈٹ کالجوں میں 2500 سے زائد طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ معیاری تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ کیڈٹ کالج اور سکول مقامی لوگوں کی زندگیوں  کو بہتر بنا رہے ہیں جو اپنے بچوں کو ان اداروں میں بہتر مستقبل کے لیے بھیجتے ہیں۔ بلوچ طلباء کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے کے لیے کوئٹہ میں نسٹ کیمپس کامیابی کے ساتھ قائم کیا گیا ہے۔
بلوچستان کی ترقی کے لئے تربیت، صحت، انفرااسٹرکچر کی ترقی اور دیگر مالیاتی بہتری جیسے تمام شعبے شامل ہے، اسی طرح سیلاب سے نجات ،تعلیم، صحت اور  کھیلوں کے میلے سمیت دیگر قدرتی آفات میں بھی  پاک فوج نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ بلوچستان میں "ملٹری کالج سوئی" جیسا ادارہ قائم کرکے صوبے کے نوجوانوں کو پاک فوج میں افسروں کی صفوں میں بھرتی ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ ادارہ صوبے کے نوجوانوں کو پاک فوج میں آفیسررینک میں شمولیت کا موقع فراہم کرتاہے۔یہاں سے فارغ ہوکر بلوچستان کے اکثر نوجوان پاک فوج میں بطور افسر شامل ہو رہے ہیں۔چمالنگ کے تحت غریب پسماندہ علاقوں کے طالب علموں کو اسکالرشپ کے ذریعے مفت تعلیم دلانے کے مواقع پیدا کئے جار ہے ہیں۔ 
اس وقت پاک چین اقتصادی راہداری، یعنی سی پیک ایک گیم چینجر کےطور پر سامنے آیا ہے۔  سی پیک کے باعث صوبے نے بین الاقوامی توجہ حاصل کر لی ہے اور دشن قوتیں اس پروجیکٹ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔  پاکستان کی افواج بلوچ نوجوانوں کی پیشہ وارانہ و مہارانہ تربیت بھی کر رہی ہیں تاکہ وہ فنی اور علمی طور پر   سی پیک کے میگا پراجیکٹس پر تعینات چینی انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کا مقابلہ کر سکیں۔ بلوچ نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ و مہارانہ تربیت انہیں ہنر مند لیبر کی اسامیوں کو پُر کرنے اور اپنی معیار زندگی  کو بہتر بنانے کے قابل بنائے گا۔

بلوچستان کے جنوب مغربی بحیرہ عرب کے ساحل پر نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ انشاء اللہ اس سال کے آخر میں مکمل تیار ہو جائے گا جو جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا۔ فوج نے میگا پروجیکٹ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی غرض سے گوادر بندرگاہ کے ارد گرد 24 مربع کلومیٹر کے پورے علاقے پر باڑ لگا دی ہے تاکہ یہ علاقہ دشمن کے مزموم مقاصد سے محفوظ رہ سکے۔اس وقت صوبے کو معاشی،صنعتی، تجارتی اورسیاحتی نقطہ نظر سےدیکھا جارہا ہے جو افواج پاکستان کی قربانیوں سےممکن ہوا ہے۔ریکوڈک سونے کی کان سمیت لاتعداد قدرتی معدنیات کے ذخائر سرزمین بلوچستان میں پائے جاتے ہیں۔ 
پاکستان آرمی نے کورونا وائرس کے خلاف سول حکومت کی مدد کے لیے تمام چیک پوسٹس پر سکریننگ اور جراثیم کش جیسے انتظامات کیے ہیں۔ آئی ڈی پیز کی بحفاظت گھروں کو واپسی یقینی بنائی گئی ہے۔ قبائلی علاقوں میں وقتاً فوقتاً  مفت آئی کیمپس لگائے جاتے ہی جہاں اب تک آنکھوں  کی سیکڑوں سرجریاں ہو چکی ہیں اور ہزاروں مریض صحت یاب ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں والی تنگی ڈیم، اسلام کیچ اور لیوی پوسٹ ڈیموں کی تعمیر اور  تھر کے صحرا میں پانی کی فراہمی کی اسکیمیں گیم چینجر ثابت ہوں گی جن سے یہاں کے باسیوں کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

مسلح افواج نے صوبے  کی ترقی اور بلوچ عوام میں خوشحال اور بامقصد زندگی گزارنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے جو متعدد منصوبے شروع کیے ہیں، وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ ان ترقیاتی منصوبوں میں ڈی سیلینیشن پلانٹس (صاف پانی کی فراہمی کے لئے)، کیڈٹ کالجز، اسپتال اور  متعددتعلیمی اداروں کا قیام شامل ہے۔ یہ پروجیکٹ متحدہ عرب امارات اور سوئس حکومتوں کے تعاون سے مکمل کیا جا رہا ہے جو خوشحال بلوچستان پروگرام کا حصہ ہے۔

پاک فوج نے چولستان کے صحرا میں غیر فعال متعدد  ٹیوب ویلوں کو دوبارہ استعمال کے قابل بنادیا  ہے جس سے مقامی آبادی کو سہولت ملی ہے۔  پاکستان نیوی نے اورماڑہ میں ایک جدید ہسپتال بنایا ہے  جبکہ پاک فوج نے اپنی چھاؤنیوں کے ہسپتالوں اور طبی مراکز کی سہولیات کو مقامی لوگوں کے لیے ہمہ وقت مہیا کرنے کا انتظام کر رکھا ہے۔ اس پروگرام میں بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں نئے سکولز اور کالجز کھولنا، بجلی اور قدرتی گیس کی فراہمی اور نئی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر شامل ہے۔
اپنی جغرافیائی اہمیت اورسی پیک جیسے گیم چینجرمنصوبے نےدشمن کی نیندیں اُڑا دی ہیں،اسی لئےدشمن ہر وقت صوبے میں افراتفری پیدا کرنےکے مذموم مقاصد میں لگا رہتا ہے، حال ہی میں فوج نے ایک عظیم کامیابی حاصل کی اور تاریخ میں پہلی بار دشمن ملک کی نیوی کا حاضر سروس افسر جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔  کمانڈر کلبھوشن یادیو جو بھارتی بحریہ کا ایک فعال افسر  اور انٹیلی جنس ایجنسی "را" کا سینئر آپریٹو تھا، نے صوبے میں بھارتی مداخلت کو واضح کر دیا ہے۔ 
یہ بلاگ لکھنے کےدوران کافی خبریں آئیں کہ بلوچستان کےمختلف علاقوں میں  دہشتگردوں  کے حملے ہوئے ہیں جن میں متعدد فوجی جوانوں نے وطن کی خاطر اپنی زندگی قربان کر دی ہے۔ مجھے فخر ہے  اپنے ان سپوتوں پر جو آج اپنا خون دے کر میرا اور قوم کے کروڑوں بچوں کے روشن کل کو محفوظ بنا رہے ہیں۔۔۔
خونِ دل دے کرنکھاریں گے رُخِ برگِ گلاب 
‏ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

 نوٹ: یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

مزیدخبریں