خیبر پختونخوا، گلگلت بلتستان، آزاد کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے، 224 افراد جاں بحق

Aug 15, 2025 | 06:59 PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی، جس کے باعث مختلف حادثات میں 224 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ 

جیو نیوز کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ، بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سے متعلق پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صوبے میں اموات کی تعداد 206 سے تجاوز کرگئی۔سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا، بونیر کے 12 سے زیادہ دیہات کلاؤڈ برسٹ سے شدید متاثر ہوئے، جہاں اموات کی تعداد 157 تک پہنچ گئی ہے۔بارش، کلاؤڈ برسٹ اور فلیش فلڈ کے باعث 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام آفت زدہ اضلاع قرار دے دیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو ٹیموں کی تعداد میں مذید اضافہ کردیا گیا ہے۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، صوبائی ہیلی کاپٹر بھی استعمال ہو رہا ہے۔

 ضلع مانسہرہ کے علاقے بٹگرام میں رات گئے کلاؤڈ برسٹ سے متعدد افراد ریلے میں بہہ گئے۔ پولیس کے مطابق علاقے میں کئی مکانات تباہ اور بڑی تعداد میں مال مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ بارشوں کے باعث مجموعی طور پر 30 گھروں کو نقصان پہنچا، 25 گھروں کو جزوی جبکہ 5 گھر مکمل تباہ ہوئے۔سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع باجوڑ اور بٹگرام ہیں جن میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ کے پی میں شدید بارشوں کا سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔

ڈپٹی کمشنر بونیر کا کہنا ہے پیر بابا اور گردونواح میں بھی شدید بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی ہے۔طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نیتجے میں 75 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔دوسری جانب میڈیکل آفیسر ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ اب تک 43 لاشیں پیر بابا اسپتال لائی جا چکی ہیں، اسپتال میں 25 خواتین اور 18 بچوں کی لاشیں لائی گئی ہیں۔

آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی۔ مختلف واقعات میں 8 افراد جاں بحق ہوئے جن میں مظفرآباد کے ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں۔کلاؤڈ برسٹ سے رتی گلی کی سڑک مختلف مقامات سے بہہ گئی، رتی گلی بیس کیمپ میں متعدد سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔ نیلم اور لوات نالے پر تین، تین رابطہ پل بہہ گئے، آزاد کشمیر کو راولپنڈی سے ملانے والی شاہراہ کوہالہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہے، مختلف مقامات پر 30 سے زائد مکانات، دکانیں اور دیگر املاک تباہ ہوئیں۔خراب موسم کے باعث سیاحوں کو واپس جانے سے روک دیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات آزاد کشمیر مظہر سعید کے مطابق سیاحتی مقام رتی گلی میں 500 سے زائد سیاح پھنسے ہوئے ہیں، تمام سیاح محفوظ ہیں۔اٹھ مقام میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث متعدد رابطہ سڑکیں بند ہیں جبکہ شاہراہ نیلم پر ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہے۔اس کے علاقہ بالائی علاقوں میں بجلی اور فون کا نظام بھی متاثر ہے۔ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے پیش نظر متاثرہ اضلاع میں آج اور کل تمام سرکاری اور نجی اسکول بند رہیں گے۔

ادھر گلگت بلتستان میں مختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔ غذر میں سیلاب سے 8 افراد جاں بحق ہوئے اور ضلع دیامر میں 2 بہن بھائی جاں بحق ہوئے۔مرکزی بجلی گھر نلتر اسٹیشن سیلاب کے باعث تباہ ہو گیا، پاور اسٹیشن بند ہونے سے شہر تاریکی میں ڈوب گیا۔

گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ہنزہ میں شیشپر گلیشیئر پگھلنے سے حسن آباد نالے کے دونوں اطراف سے کٹاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔انتظامیہ نے مکانوں کو خالی کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔

مزیدخبریں