نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک وقت تھا جب دوسروں کے سامنے رونا شرمندگی اور خفت کا باعث بن سکتا تھا لیکن آج کی نوجوان نسل جو سوشل میڈیا کے بغیر وقت کا تصور بھی نہیں کر سکتی، اب بغیر کسی جھجک کے اپنی روتی ہوئی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرتی ہے۔ایسی "آنسو بھری" پوسٹس ایک عرصے سے انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر نظر آ رہی ہیں۔ جہاں ایک طرف یہ پوسٹس زندگی کی بہترین جھلکیاں دکھانے والے "ہائی لائٹ ریلز" کے برعکس ایک حقیقی اور ایماندار تصویر پیش کرتی ہیں، وہیں کچھ لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر آپ واقعی جذباتی ہیں تو اس لمحے فون نکال کر ویڈیو بنانے کی کیا ضرورت ہے؟
آخر سوشل میڈیا پر رونے کی ویڈیوز کیوں پوسٹ کی جاتی ہیں؟ سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر رونے کی ویڈیوز شیئر کرنے کے مختلف محرکات ہوتے ہیں۔کچھ لوگ اپنی ویڈیوز پوسٹ کرکے جذباتی طور پر جڑے رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مصنفہ اور تخلیقی کوچ ایمی میک نی کہتی ہیں کہ جب وہ اپنے کریئر میں ناکامیوں کا سامنا کر رہی تھیں تو وہ سوشل میڈیا پر اپنی کہانیاں شیئر کرکے ان لوگوں سے جڑنا چاہتی تھیں جو ان کی جدوجہد کو سمجھ سکیں۔
کچھ لوگ اپنی جذباتی حالت کو شیئر کرکے توجہ اور ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جیسے کہ ایک نوجوان ٹک ٹاک صارف نے اپنی تنہائی کو کم کرنے کے لیے روتے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کیں اور توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ آج کل کچھ بااثر شخصیات رونے کی ویڈیوز کو اپنی برانڈنگ کے ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں تاکہ زیادہ لائکس اور فالوورز حاصل کر سکیں۔یہ سوال اکثر اٹھتا ہے کہ آیا یہ ویڈیوز واقعی جذبات کی عکاسی کرتی ہیں یا صرف ایک پرفارمنس ہیں؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ جذبات کو کیمرے پر پیش کرنے کا عمل ایک حد تک مصنوعی ہوتا ہے، لیکن لوگوں کے لیے یہ جذباتی تسکین کا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔
پرانے وقتوں کی نسل کے لیے ایسے جذبات کا عوامی اظہار ناقابلِ فہم ہو سکتا ہے لیکن جین زی اور جین الفا کے لیے آن لائن اور آف لائن کے درمیان فرق دھندلا ہوتا جا رہا ہے۔ ان کے لیے روتے ہوئے فون نکالنا اور ویڈیو پوسٹ کرنا ایک فطری عمل ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق، اپنی جذباتی حالت کو شیئر کرنا ذہنی سکون کا باعث بن سکتا ہے، لیکن ہر کوئی اس عمل کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھتا۔ سوشل میڈیا پر رونے کی ویڈیوز چاہے جرات مندی، توجہ طلبی یا "کرنج" لگیں لیکن یہ ہماری انسانی فطرت کو اپیل کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان پر تنقید کے باوجود ایسی ویڈیوز دیکھنے سے باز نہیں آتے۔