اڑنے والا کھوڑا

Nov 16, 2024

 پرانے زمانے کا ذکر ہے کہ ملک یونان میں ایک خوبصورت اور باوقار شہزادہ البرٹ رہتا تھا۔اس کی اچھی عادتوں کی وجہ سے بادشاہ اس پر بہت مہربان تھا۔شہزادہ البرٹ کی سوتیلی ماں کو بادشاہ کا شہزادے کی طرف جھکاؤ ایک آنکھ بھی نہ بھاتا تھا۔اس نے شہزادہ البرٹ کی الٹی سیدھی شکایتیں لگا کر بادشاہ کو مجبور کر دیا کہ وہ شہزادہ البرٹ کو قتل کردے۔

    بادشاہ شہزادے کو قتل نہیں کرنا چاہتا تھا،چنانچہ بادشاہ نے شہزادہ البرٹ کو ایک خط دے کر اس کو اپنے دوست بادشاہ کے پاس روانہ کیا۔جو شہزادہ البرٹ کے والد کے دوست تھے اور قریب کے ملک ہی میں بادشاہ تھے۔شہزادہ البرٹ کو جو خط دیا گیا تھا اس میں بادشاہ نے لکھا تھاکہ”شہزادے کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔“شہزادہ البرٹ نے سوچا کہ اجنبی بادشاہ جب اس خط کو پڑھے گا تو اس کے ساتھ بہت مہربانی سے پیش آئے گا اسے کیا معلوم کہ درحقیقت یہ خط اس کی”موت کا پروانہ“ہے۔

    شہزادہ البرٹ جب دوسرے ملک پہنچا اور بادشاہ سے ملاقات کی تو اس کی اچھی عادتوں کی وجہ سے بادشاہ کو شہزادہ البرٹ بہت پسند آیا اور اس نے زمانے کے رسم ورواج کے مطابق اس سے آنے کا مقصد پوچھے بغیر نودن تک اس کی خوب خاطر مدارت کی۔دسویں دن جب بادشاہ نے شہزادہ البرٹ سے آنے کا مقصد پوچھا تو اس نے بادشاہ کی خدمت میں اپنے والد کا خط پیش کر دیا۔

    بادشاہ نے جب خط پڑھا تو بہت ہی پریشان ہو گیا،کیونکہ اتنی اچھی عادتوں والے شہزادے کو وہ قتل نہیں کرنا چاہتا تھا،مگر وہ بادشاہ کی بات بھی نہیں ٹالنا چاہتا تھا،چنانچہ اس نے اس مسئلے پر بہت سوچا اور اس سے چھٹکارہ پانے کا ایک دوسرا راستہ نکال ہی لیا۔

    بادشاہ کے ملک میں ایک بڑی مصیبت آئی ہوئی تھی وہ یہ کہ ایک خوفناک بلا جس کا سر ببر شیر کی طرح بڑا تھا۔اس کے جبڑے بہت خوفناک تھے۔اس کے منہ سے شعلے نکلتے تھے۔اس کا جسم ایک بکری کی طرح تھا اور اس کی دْم ڈریگون یعنی اژدھا کی طرح تھی۔یہ خوف ناک بلا سب لوگوں کے لیے مصیبت بنی ہوئی تھی۔اس بلانے بہت سے مردوں،عورتوں اور بچوں کو کھالیا تھا۔چنانچہ بادشاہ نے شہزادے سے درخواست کی کہ اس خوفناک بلا کو مار ڈالے،جو اس علاقے کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے۔

    یہ بہت ہی خطر ناک کام تھا مگر شہزادے نے اس کام کے کرنے سے انکار نہیں کیا۔وہ نیک دل شہزادہ تھا اور لوگوں کو تکلیف اور مصیبت سے نجات دلانا چاہتا تھا۔اس نے عقل کی دیوی سے مدد کی درخواست کی۔عقل کی دیوی ہر بات جانتی تھی۔ساتھ ہی اسے معلوم تھا کہ شہزادہ کتنا بہادر ہے چنانچہ اس نے شہزادے کی مدد کی اور اسے ایک تحفہ دیا۔

    جب شہزادہ البرٹ نے تحفہ دیکھا تو وہ حیرت اور خوشی سے اچھل پڑا یہ ایک بہت ہی پیارا اور خوبصورت سفید رنگ کا گھوڑا تھا جس کے کندھوں پر بھی بہت ہی خوبصورت سفید چمک دار پَر تھے۔شہزادہ البرٹ اچھل کر گھوڑے پر سوار ہو گیا۔جیسے ہی وہ سوار ہوا گھوڑا ہوا میں بلند ہوکر اڑنے لگا۔شہزادے نے گھوڑے کا رْخ بلا کی طرف کر دیا اور جب اسے وہ بلا نظر آنے لگی تو اس نے اس پر تیر برسانے شروع کر دئیے۔جب خوفناک بلا کو تیر لگے تو اس نے تکلیف سے چنگھاڑنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ اس کے منہ سے خوفناک شعلے نکلنے لگے اور اس نے اپنی دم زمین پر ماری تو اس کی وجہ سے زمین ہلنے لگی،لیکن ان چیزوں سے شہزادہ البرٹ کوکوئی پریشانی نہیں ہوئی کیونکہ وہ زمین پر تو تھا ہی نہیں وہ تو اپنے اُڑنے والے گھوڑے پر بہت بلندی پر تھا اس لیے وہ بلا کے شعلوں سے محفوظ تھا۔بلانے بہت کوشش کی کہ شعلے شہزادہ البرٹ تک پہنچ جائیں،مگر وہ ناکام رہی اور شعلے بھی اس کے منہ میں بننا ختم ہو گئے تھے۔کافی دیر تک شہزادہ تیر برساتا رہا۔یہاں تک کہ بلا کے جسم میں درجنوں تیر گھس گئے اور وہ لہو لہان ہو کر تڑپنے لگی۔ایک ہولناک چنگھاڑ کے ساتھ خوفناک بلا زمین پر گر کر ہمیشہ کے لیے مر گئی۔اس طرح شہزادہ البرٹ کی بہادری سے ان لوگوں کو برسوں بعد اس بلاسے نجات ملی۔

    بادشاہ اور اس کے ملک کی رعایا یہ دیکھ کر خوشی سے بے قابو ہو گئے۔بلا سے چھٹکارا پانے پر ملک میں بہت خوشیاں منائی گئیں۔اس کے بعد بھی بادشاہ نے شہزادہ البرٹ کو بڑے سخت اور مشکل کام سپرد کئے۔مگر اپنے اُڑنے والے گھوڑے کی مدد سے وہ ہر مرتبہ سرخرو ہوجاتا،آخر بادشاہ نے شہزادہ البرٹ کو بہت سے تحفے اور انعامات سے نوازا،اور اپنے ملک میں امن وسکون کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

مزیدخبریں