کامیابی، مسرت اور ناموری چاہتے ہیں تو نرالا،انوکھا بلکہ مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ا سکی طلب سے دستبردار ہوجائیں، آپ پریشان اور مایوس نہیں ہونگے

کامیابی، مسرت اور ناموری چاہتے ہیں تو نرالا،انوکھا بلکہ مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ...
کامیابی، مسرت اور ناموری چاہتے ہیں تو نرالا،انوکھا بلکہ مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ا سکی طلب سے دستبردار ہوجائیں، آپ پریشان اور مایوس نہیں ہونگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:56
لہٰذا، اگر آپ کامیابی، مسرت اور ناموری چاہتے ہیں تو ایک نرالا اور انوکھا بلکہ مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ ا س کی طلب اور خواہش سے دستبردار ہوجائیں۔ اس کے حصول سے باز آ جائیں اور سے ہر ایک سے طلب نہ کرتے پھریں۔ جب آپ واقعی اپنی ذات کو پسند کرنے لگیں گے اور اپنی خوداعتمادی اور صلاحیت کا سہارا لیں گے تو زیادہ سے زیادہ شہرت، ناموری اور کامیابی آپ کو حاصل ہو گی۔حقیقت یہ ہے کہ آپ جو بھی سوچتے ہیں یا جو بھی کام کرتے ہیں، ہر شخص اس سے متفق نہیں ہو سکتا لیکن جب آپ اپنی ذات کو اہم اور قابل سمجھیں گے تو دوسروں کی طرف سے اپنی ذات کی ناپسندیدگی کے باعث آپ پریشان اور مایوس نہیں ہوں گے۔ یہ ناکامیاں اور مایوسیاں آپ کو روزمرہ معمولات زندگی کا ایک حصہ دکھائی دیں گی۔
ایک ضرورت کی حیثیت سے دوسری کی خوشنودی اور رضامندی کے حصول پر مبنی رویے اور طرزعمل کو ترک کرنے کے لیے چند خاص طریقے اور تراکیب
اپنے مؤقف، روئیے، خواہش اور مرضی کی نسبت دوسروں کے مؤقف، روئیے، خواہش اور مرضی کو اہم سمجھنے اور اس کے مطابق روزمرہ معمولات زندگی انجام دینے کی عادت ترک کرنے کے لیے آپ کو اس روئیے کے تسلسل کے باعث حاصل ہونے والے فوائد کا جائزہ لینا ہو گا۔ جب آپ کی ذات کسی کی نظروں میں ناپسندیدہ ٹھہرتی ہے تو پھر روایتی ردعمل کے بجائے ایک نیا اور مختلف ردعمل اپنانے(یہ وہ مؤثرترین طریقہ ہے جسے آپ اختیارکر سکتے ہیں) کے علاوہ ذیل میں کچھ خاص طریقے اور تراکیب کی جا رہی ہیں جن کے ذریعے آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق زندگی بسر کرنے کی ضرورت سے بے نیاز ہو سکتے ہیں۔
اپنے مؤقف سے اختلاف کے باعث پیدا ہونے والے اپنے نئے اور مختلف ردعمل کا آغاز لفظ ”آپ“ سے کیجیے۔ مثال کے طور پر آپ یہ دیکھیں کہ آپ کے والد آپ کے مؤقف کے ساتھ اتفاق نہیں کر رہے بلکہ ناراض بھی ہو رہے ہیں۔ اپنے روئیے اور مؤقف میں تبدیلی لانے یا معذرت خواہانہ انداز اپنانے کے بجائے اپنے والد سے صرف یہ کہیے: ”آپ پریشان ہو رہے ہیں اور آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ مجھے اپنا یہ اندازفکر ترک کر دینا چاہیے۔“ اپنے اس روئیے کے ذریعے آپ کویہ معلوم ہو گا کہ اختلاف آپ کے والد کے باعث ہے آپ کی وجہ سے نہیں۔”آپ“ پر مبنی طریقہ کسی بھی جگہ نہایت حیرت انگیز نتیجے کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ آپ اس ترکیب میں مہارت حاصل کر سکیں۔ آپ کو یہ کہنے سے قطعی طور پر باز آ جانا چاہیے: ”لہٰذا آپ کی رضامندی اور خوشنوددی حاصل کرنے کے لیے میں اپنا مؤقف اور رویہ تبدیلی کر رہا ہوں۔“
اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ کوئی شخص آپ کے مؤقف سے اختلاف کے ذریعے آپ کا استحصال کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو پھر آپ بلند آواز سے یہ کہہ سکتے ہیں: ”عام طور پر میں آپ کی رضامندی کی خاطر اپنا مؤقف تبدیل کر لیا کرتا ہوں لیکن دراصل میں یہ محسوس کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جو کچھ میں نے کہا، آپ کو اسے تسلیم کرنا پڑے گا۔“ یا ”میرا اندازہ ہے کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں اپنا مؤقف تبدیل کر لوں۔“ اس قسم کے روئیے اورطرزعمل کے ذریعے آپ اپنے ذاتی اندازفکر اور روئیے کے ساتھ منسلک رہنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -